ملک کا روشن مستقبل اڑان پاکستان منصوبہ کی کامیابی سے وابستہ ہے، معاشی ترقی کیلئے استحکام وبرآمدات کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مئی2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لیے برآمدات کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں، ملک کا روشن مستقبل "اڑان پاکستان" منصوبہ کی کامیابی سے وابستہ ہے، پاکستان کو زرعی معیشت سے ٹیکنو اکانومی میں تبدیل ہونا ہوگا،ملک ترقی کی چوتھی پرواز کے دہانے پر ہے ، استحکام اور وژن ہی کامیابی کی کنجی ہیں، اب غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں، بطور قوم ملکی تعمیر و ترقی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی میں بجٹ سمٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ریکٹر یو ایم ٹی ومعروف معیشت دان ڈاکٹر حفیظ پاشا،ڈاکٹر سلمان شاہ،سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، پیٹرن ان چیف ایف پی سی سی آئی ایس ایم تنویر،صدر آئی سی ایم اے غلام مصطفی قاضی،ڈین ،ڈائریکٹرز ،فیکلٹی ممبران ،اساتذہ ،طلبہ و طالبات اور دیگر بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
وفاقی وز یر احسن اقبال نے کہاکہ دنیا میں رہتے ہوئے معاشی حیثیت کسی بھی فرد،خاندان ،تنظیم یا ایک ملک کی ترقی میں اہم کردا ر ادا کرتی ہے،اس ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ فرد ،خاندان ، تنظیم یا ملک اللہ تعالی کی طرف سے دیئے گئے وسائل کوکس طرح استعمال کرتا ہے،اگر اس کا درست استعمال کیا جائے تو ترقی حاصل ہو گی اور اگر ان وسائل کا غلط استعمال کیا جائے تو وہ ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ1947میں مملکت خداداد پاکستان بہت سی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا لیکن آج یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ 78سال گزرنے کے باوجود اورجاپان سمجھا جانے والا پاکستان آج ترقی کی دوڑ میں پیچھے کیوں رہ گیا ہے،یہ وجہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ یہ ممالک آگے کیوں چلے گئے اور پاکستان پیچھے کیوں رہ گیا حالانکہ پاکستانیوں کے بارے میں مشہور ہے کہ ہم زیادہ ذہین ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ تمام مصائب کے باوجود آج پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے ،ہم جو سائیکل نہیں بنا سکتے تھے آج جے ایف 17تھنڈر جیسے جدید جنگی طیارے بنا رہے ہیں، جو ہماری مہارت اور کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔انہوں نے کہا کہ صحت، زراعت، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک باعزت مستقبل اپنے لئے بنانا ہے تو ہمیں آنے والے 22 سالوں کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا ۔احسن اقبال نے کہاکہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے 1997میں ویژن 2010بنایا لیکن بدقسمتی سے مارشل نافذ ہوا اور وہ منصوبہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ، پاکستان میں دہشت گردی عروج تک پہنچ گئی ، اس بدامنی میں ویژن 2050پیش کیا گیا ،سی پیک منصوبہ سے 25بلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی لیکن سوشل میڈیا پر اسے متنازع بنا کر نقصان پہنچایا گیا ، حکومت سنبھالنے کے وقت پاکستان کے ڈیفالٹ کی خبریں عالمی سطح پر گردش میں تھیں، 2018میں ملک میں کرپشن انتہا پر تھی ، ہماری حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کی خبریں دم توڑگئیں اور موجودہ حکومت نے ڈیفالٹ ہوتے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا اور اب پاکستان ایک نئی اڑان بھرنے کو تیار ہے، اڑان پاکستان کا منصوبہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کیلئے شروع کیا ہے اس کیلئے ہمیں اپنے ملک میں امن و استحکام کی فضا کو پیدا کرنی ہوگی، ہمیں اپنے سماجی رویوں میں تبدیلی لانی چاہئے، ہمارے 40فیصد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں جو انکی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھنے نہیں دیتا، استاد کو سماجی رویوں میں تبدیلی کیلئے کام کرنے کہ طرف توجہ دینا ہوگی، ہم نے اڑان پاکستان کا منصوبہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کیلئے شروع کیا ہے، ہم نے اپنا ترقی کی راہ میں کھویا ہوا مقام واپس لینا ہے، ترقی کے حصول کیلئے ہمیں اپنے ملک میں امن و استحکام کی فضا کو پیدا کرنی ہوگی،ملکی ترقی اڑان پاکستان منصوبہ کی کامیابی سے مشروط ہے ،سیاست کوئی ڈرامہ نہیں ،ہم نے اپنی سیاست کو دائو پر لگا کر ملک کو دوبارہ مستحکم کیا ہے، ہماری سیاست ہمارے عہدے اور ہماری ساری شان مضبوط اور مستحکم پاکستان کے ساتھ ہی ممکن ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے حکومتی مثبت اقدامات کی بدولت آج مہنگائی 4 فیصد سے کم ہو چکی ہے ،سٹاک مارکیٹ 1 لاکھ18ہزار کی حد کو کراس کر گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کو متحد ہو کر انتشار اور فتنوں کا مقابلہ کرنا ہے،بطور قوم ہمارا بھی فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کریں،ملک کی معیشت کو 2030 تک 30 ٹریلین ڈالرز تک پہنچانا ہے،گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، اگر ہم نے درست سمت میں ترقی کا سفر تیز کیا تو 2047میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق بدقسمتی سے ڈھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں ، آج پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60فیصد ہے ، ہمیں سیاست کے میدان میں مقابلہ نہیں بلکہ تعلیم اور صحت میں مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، حکومت سکول سے باہر بچوں کو سکول میں لانے اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آبادی میں اضافہ بھی ترقی کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے ،ہماری آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی ہے جس کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھی نائن الیون اور روس کے خلاف جنگوں میں حصہ لیا لیکن ترقی کی پہلی شرط امن اور دوسری سیاسی استحکام ہے۔انہوں نے بتایا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے دس سالہ پالیسیاں ترتیب دیں اور ان پر مستقل مزاجی سے عمل کیا، بھارت میں منموہن سنگھ، مودی اور بنگلہ دیش میں حسینہ واجد نے اپنی مدت پوری کی جبکہ ملائیشیا میں مہاتیر محمد نے ویژن 2020کے تحت ترقی کی راہیں متعین کیں۔احسن اقبال نے زور دیا کہ حکومت نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے اور سینکڑوں طلبہ کو چین بھیجا گیا ہے تاکہ جدید ریسرچ سے فوڈ سکیورٹی اور انرجی جیسے مسائل حل کیے جا سکیں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ہائر ایجوکیشن میں سرمایہ کاری ابھی بھی کم ہے، بھارت 30 فیصد اور بنگلہ دیش 25 فیصد خرچ کر رہے ہیںجبکہ ہم صرف 11فیصد پر اکتفا کئے ہوئے ہیں ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں الف لیلوی خوابوں سے نکل کر حقیقت پر مبنی معاشی فیصلے کرنا ہوں گے، ملک کا مستقبل مرغی اور کٹے سے نہیں بلکہ ڈیجیٹل سکلز اور ٹیکنالوجی میں پوشیدہ ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پر نوجوانوں میں نفرت انگیز مواد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک نوجوان کی گولی آج بھی ان کے جسم میں موجود ہے، اور "اڑان پاکستان" سے اسی نفرت کو ختم کیا جائے گا۔آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی گرداب سے نکالنے کے لیے پوری قوم کو متحد ہو کر زور دار دھکا لگانا ہوگا، تب ہی ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوا جا سکے گا، اگر آج ہم نے ترقی کی یہ پرواز نہ بھری تو 2047میں ہمیں پچھتاوا ہوگا۔ تقریب کے آخر میں سوال جواب کا سیشن منعقد ہوا ، شرکا نے طلبہ کے سوالات کے جوابات دئیے گئے ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے احسن اقبال نے کہا انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان ہے انہوں نے انہوں نے کہ پاکستان کو کہ پاکستان نے کہاکہ ترقی کے ترقی کی کے لیے
پڑھیں:
احسن اقبال کی این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل نو، آبادی 24.15 کروڑ تک منجمد کرنے کی سفارش
اسلام آباد:وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے15سال پرانے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل نو اور وفاقی اکائیوں میں فنڈز کی تقسیم کیلیے آبادی 24.15 کروڑ تک منجمد کرنے کی سفارش کردی۔
اپنی سفارشات میں انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیا کہ قومی مالیاتی کمشین ایوارڈ جس کی آئینی مدت 5سال تھی، تاحال فعال اور نئے فارمولے پر مرکز اور صوبوں میں عدم اتفاق کے باعث صدر مملکت اس ایوارڈ کو ہرسال توسیع دے رہے ہیں،وفاقی حکومت پر شدید دبائو کے پیش نظر اس کی تشکیل نو ضروری ہے۔
انہوں نے پانی اور موسمیاتی خطرات سمیت دیگر اشاریئے بھی منجمد کرنے کی سفارش کی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے یہ سفارش ایسے وقت کی ہے جب 10ویں قومی مالیاتی کمشین 21 جولائی کو ختم ہو چکا،اور وزارت خزانہ نیا کمیشن تشکیل دے رہی ہے.
11 ویں کمیشن کیلئے سندھ نے اسد سعید کو برقرار، بلوچستان نے جناب فرمان کو نامزد، جبکہ مشرف رسول سیاں خیبر پختونخوا کی دوبارہ نمائندگی، ناصر کھوسہ پنجاب کے نمائندگی کر سکتے ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی نے وسائل کی تقسیم کیلئے محض آبادی کے بجائے ترقی پر مبنی نیا کثیر جہیتی فارمولا تجویز کیا ہے ۔ اس وقت صوبوں میں 82 فیصد وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہے، جوبڑھتی آبادی پر قابو پانے کی کوششوں کے منافی اور آبادی بڑھا چڑھا پر پیش کرنے کا ذریعہ بن چکی ہے۔
وزیر منصوبہ بندی نے صوبائی محاصل کو ایک نیا معیار بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں میں زیادہ ٹیکس جی ڈی پی تناسب اور مضبوط ڈیجیٹل ٹیکس انفراسٹرکچر کے مطابق وسائل تقسیم کرنے کی ضرورت ہے، این ایف سی ایوارڈ میں شیئر پر بہت زیادہ انحصار کی وجہ صوبے مقامی ٹیکس بیس کو توسیع دینے سے گریزاں ہیں۔
انہوں نے جنگلات کا رقبہ بڑھانے، ان کی بحالی اور موسمیاتی موافقت کیلئے سرمایہ کاری،انسانی وسائل کی ترقی کے نتائج کو بھی وسائل کی تقسیم کی جوڑنے کی سفارش کی جس میں تعلیم، صحت اور صنفی مساوات ترجیح ہوں،آبی خطرات اور پائیدار آبی انفراسٹرکچر اور منجمنٹ میں سرمایہ کاری کو نیا معیار بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 42.5 فیصد شیئر میں سے وفاقی حکومت کو سالانہ 150 ارب روپے سے زائد آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، ضم اضلاع اور وفاقی علاقے پر خرچ کرنا پڑتے ہیں،یہ علاقے بھی صوبوں کی طرح قابل تقسیم پول میں اپنے حصے کے حق دار ہیں۔
اسی طرح بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے وفاقی حکومت716 ارب مختص کرتی ہے، جبکہ18ویں ترمیم کے بعد سماجی تحفظ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کیلئے مناسب مالیاتی گنجائش کے بغیر سپیشل اکنامک زونز، ڈیجیٹل پاکستان، نیشنل گرڈ، ڈیمز ، انسانی وسائل کی ترقی سمیت تمام اہم قومی اہمیت کے پروگراموں پر عمل درآمد مشکلات کا شکار رہے گی۔
آئین کے تحت نئے فارمولے پر پانچوں حکومت کا اتفاق رائے لازمی ہے، اگر حکومت بھی اختلاف کرتی ہے تو ایوارڈ میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔
ادھر کراچی میں ایک کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ تخلیقی صنعت اور ثقافتی معیشت صرف تفریح کے ذرائع نہیں، طاقت، شناخت اور معیشت کے تزویراتی وسائل بھی ہیں۔