سیالکوٹ: بچے گھروں کے تالے توڑ کر وارداتیں کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
سیالکوٹ (نیوز ڈیسک) تھا نہ سول لائن کے مختلف علاقوں میں ننھے منے گینگ متحرک، پولیس بے بس، وارداتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ تھانہ سول کے علاقوں میں کم سن گینگ بند گھروں کی ریکی کے بعد گھروں میں وارداتیں کرنے لگے تفصیلات کے مطابق گینگ دلیری سے بند گھر کے تالے توڑ کے گھر میں داخل ہونے لگے دو ننھے منے بچوں کی گھر میں داخل ہونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ، جس میں بچوں کو گھر کے تالے اور گھر کے اندر لگے کیمرے توڑتے دیکھا جا سکتا ہے، تھانہ سول لائن پولیس نے کاغذی کاروائی کیلئے مقدمہ درج کر لیا۔ نشاندہی اور فوٹیج منظر عام پر آنے کے باوجود پولیس ملزموں کو گرفتار کرنے میں نا کام ہے۔ چند روز قبل کمسن گینگ ندیم سلیم شہری کی رہائش گاہ واقع کشمیر بوٹا روڈ چیمہ سٹریٹ میں گھر کے تالے توڑ کر قیمتی سامان لے اڑے جسکا مقدمہ درج ہو چکا۔ شہریوں نے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور، ریجنل پولیس آفیسر حبیب حفیظ چیمہ ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل شہزاد سے مطالبہ کیا ہے کہ کمسن گینگ کی گرفتاری کیلئے ٹیم تشکیل دی جائے تا کہ ملزموں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک جائے۔
مزیدپڑھیں:پوری امید ہے جنگ نہیں ہوگی، اگر ہوئی تو مردوں کی ہوگی: شیخ رشید
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گھر کے
پڑھیں:
ہیٹی گینگ وار: اپریل سے جون کے دوران 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) ہیٹی میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے جہاں مسلح تشدد کے نتیجے میں اپریل سے جون تک 1,520 افراد ہلاک اور 609 زخمی ہوئے جبکہ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں 1,617 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
ملک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ اور امدادی رابطہ کار الریکا رچرڈسن نے بتایا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس سمیت متعدد علاقوں میں مسلح جتھوں کی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں جہاں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
Tweet URL2021 میں صدر جووینل موز کے قتل کے بعد دارلحکومت بڑے پیمانے پر تشدد کی لپیٹ میں آ گیا تھا جو اب پہلے سے زیادہ سنگین ہو چکا ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ شہر کے 85 فیصد حصے پر جرائم پیشہ گروہوں کا تسلط ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایسے بہت سے گروہوں نے اپنا دائرہ کار ملحقہ شہروں تک بھی پھیلا دیا ہے۔عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق، جون میں سنٹر اور آرٹیبونائٹ شہر سے 45 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی جس کے بعد ان دونوں علاقوں سے انخلا کرنے والوں کی تعداد 240,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اپریل اور جون کے درمیان سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت میں مسلح جتھوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں کسی قدر کامیابی حاصل کی تاہم اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ حالات اب بھی نازک ہیں۔ یہ جتھے جنسی زیادتی، قتل، بچوں کے استحصال، انسانی سمگلنگ اور ماورائے عدالت ہلاکتوں سمیت ہر طرح کے جرائم کر رہے ہیں۔
سکیورٹی فورسز اور شہریوں کا تشدداقوام متحدہ خبردار کرتا آیا ہے کہ جرائم پیشہ گروہوں کے علاوہ سرکاری سکیورٹی فورسز اور شہری دفاع کے مقامی گروہ بھی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہیں۔
اپریل سے جون تک دارالحکومت، آرٹیبونائٹ اور سنٹر میں 24 فیصد ہلاکتیں جرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں ہوئیں اور 64 فیصد لوگ ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک و زخمی ہوئے۔ ان واقعات میں 73 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور ایک تہائی اموات دھماکہ خیز ڈرون حملوں میں ہوئیں۔لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے 12 فیصد واقعات میں ایسے گروہوں کا ہاتھ تھا جو مسلح جتھوں کا تشدد روکنے کے لیے وجود میں آئے ہیں۔
انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہہیٹی میں انسانی حالات سنگین صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں جہاں 13 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک کی نصف آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
ملک کو رواں سال درکار امدادی وسائل میں سے اب تک آٹھ فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہیٹی کے لیے مالی مدد میں اضافہ اور مسلح جتھوں کے خلاف کارروائی میں مدد مہیا کرے۔
اقوام متحدہ کے دفتر نے ہیٹی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی مدد سے جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائی کرے جس میں انسانی حقوق کا احترام اور طاقت کا متناسب استعمال یقینی بنایا جائے