بالی وڈ کا مہنگا ترین گانا کیسے مکمل ہوا؟ حیرت انگیز معلومات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
نیو دہلی:
بالی وڈ کی مشہور فلم مغل اعظم 1970 میں ریلیز ہوئی تھی اور تاریخ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ہے، جس کی وجہ اس کے ڈائیلاگ، برمحل گانے اور ناقابل فراموش سینز ہیں جو مداحوں کے دلوں میں بس چکے ہیں۔
لیجنڈری اداکار دلیپ کمار، پرتھوی راج کپور، مادھوبالا، دورگا کھوٹے اور نگار سلطانہ نے مغل اعظم میں مرکزی کردار ادا کیا تھا اور اس کے گانوں میں سب سے مشہور پیار کیا تو ڈرنا کیا اس قدر مشہور ہوا کہ فلم بین آج تک نہیں بھولے لیکن اس کی تیاری کے پیچھے کئی کہانیاں چھپی ہوئی ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق موہن اسٹوڈیوز میں تیار ہوا اور اسٹوڈیو کی تعمیر 150 فٹ لمبائی اور 80 چوڑائی کے ساتھ 35 فٹ اونچائی کے ساتھ ہوئی اور ا سکے تیار ہونے میں دو سال لگے اور اس کی سیٹ تیاری میں اس وقت ایک کروڑ روپے سے زائد لاگت آئی تھی، جو اس وقت بالی وڈ کی کدی بھی فلم کے بجٹ سے کئی گنا زیادہ تھی۔
فلمی صنعت کے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ گانا آج کے حالات میں ریکارڈ ہوتا تو اس کی لاگت تقریباً 55 کروڑ بھارتی روپے ہوتی۔
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا کے میوزک ڈائریکٹر نوشاد علی اور شاعری شکیل بدایونی کی تھی اور رپورٹ کے مطابق نوشاد علی نے گانے کو حتمی شکل دینے سے قبل کئی مرتبہ اس کے بول میں تبدیلیاں کیں اور دوبارہ لکھا اور آخری منظوری تک گانا تقریباً 105 مرتبہ ایڈٹ ہوا۔
لتامنگیشکر کی مدھر آواز میں گانے کو ایکو ایفکٹ دیے گئے جو اس وقت ایک غیرمعمولی بات تھی، جس سے لگتا تھا کہ بظاہر نوشاد علی ایک نیا تجربہ کر رہے ہیں اور ان کے تخلیق ذہن نے گانے کو لازوال شکل دے دی۔
مغل اعظم کو بالی وڈ تاریخ کی سب سے بڑی بلاک بسٹر فلم بنانے کے لیے جہاں دلیپ کمار جیسے عظیم اداکاروں کی صلاحیتیں میسر تھیں وہی مشترکہ کاؤشوں سے فلم تیار کی گئی اور اس کا ثمر بھی فلم بنانے والوں کو مل گیا۔
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا یوں تو 65 سال قبل ریلیز ہوا تھا لیکن اس کے پیچھے مضمر تخلیقی اقدام کی بنا پر بالی وڈ کی تاریخ کا سدابہار گانا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
24 قیراط سونے میں لپٹا دنیا کا مہنگا ترین کی بورڈ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیکنالوجی اور گیمنگ کے دیوانوں کی دنیا میں روزانہ نئی جدتیں سامنے آتی ہیں، مگر جب کسی عام چیز کو لگژری کا رنگ دے دیا جائے، تو وہ دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔
ایسا ہی کچھ ہوا جب معروف ہارڈویئر کمپنی Adata نے اپنی گیمنگ مصنوعات کی لائن XPG کے تحت ایک ایسا کی بورڈ متعارف کروایا جس کی قیمت عام گیمنگ کی بورڈز سے ہزاروں گنا زیادہ ہے۔ یہ کی بورڈ نہ صرف مہنگا ہے بلکہ نایاب بھی، کیونکہ اسے صرف چند افراد کے لیے تیار کیا گیا ہے اور وہ بھی صرف وی آئی پی طبقے کے لیے۔
اس خاص کی بورڈ کا نام ہے Adata Golden Summoner، جو دراصل XPG Summoner گیمنگ کی بورڈ کا خصوصی ایڈیشن ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس ماڈل کو عام دھاتوں یا پلاسٹک سے نہیں، بلکہ 24 کیرٹ خالص سونے سے بنایا گیا ہے۔ سونے کی یہ تہہ کی بورڈ کی پوری سطح پر چڑھائی گئی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف اس کا وزن عام کی بورڈز کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہو گیا ہے بلکہ قیمت بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے۔
اس شاندار اور منفرد کی بورڈ کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 10,000 امریکی ڈالرز رکھی گئی ہے، جو پاکستانی روپے میں کروڑوں بنتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اسے بنانے میں کمپنی کا اصل خرچ 2,500 ڈالر کے قریب آیا، مگر اسے ایک لگژری آئٹم کے طور پر مارکیٹ کیا گیا ہے، جہاں قیمت کا تعین کارکردگی کے بجائے انفرادیت اور برانڈنگ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
Adata نے واضح کیا ہے کہ Golden Summoner کی صرف 6 یونٹس تیار کی گئی ہیں، جو کہ عام صارفین کو فروخت کے لیے دستیاب نہیں ہیں بلکہ یہ خاص شخصیات، برانڈ ایمبیسیڈرز یا سرمایہ کاروں کو بطور تحفہ پیش کیے گئے ہیں۔ یہ یونٹس نہ صرف نایاب ہیں بلکہ ہر یونٹ کی اپنی ایک منفرد شناخت بھی ہے، جو اسے مزید قیمتی بناتی ہے۔
اگر بات کی جائے اس کی ٹیکنیکل خصوصیات کی تو وہ XPG Summoner سے خاص طور پر مختلف نہیں۔ اس میں 104 کیز شامل ہیں، جن میں مکمل RGB بیک لائٹنگ، میڈیا کنٹرولز اور ایک اسکرول ایبل والیوم رولر بھی شامل ہے۔ گیمنگ کے شوقین افراد کے لیے یہ تمام خصوصیات ایک معیاری تجربہ فراہم کرتی ہیں، مگر چونکہ یہ کی بورڈ خاص سونے سے تیار کیا گیا ہے، اس لیے یہ عملی استعمال سے زیادہ نمائش کی چیز معلوم ہوتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جن لوگوں کو یہ کی بورڈ استعمال کرنے کا موقع ملا، ان کی جانب سے کچھ حیرت انگیز ردِعمل سامنے آئے۔ کئی افراد نے شکایت کی کہ سونے کی سطح ٹھنڈی ہونے کی وجہ سے ہاتھوں کو سن کر دیتی ہے، خاص طور پر ایسے ماحول میں جہاں درجہ حرارت کم ہو۔ یہ صورتحال صارف کے لیے بسا اوقات غیر آرام دہ بھی بن سکتی ہے۔
ایک اور مسئلہ جس کا ذکر کیا گیا وہ کیز پر موجود علامات اور حروف کی ناقص وضاحت تھی۔ سونے کی چمکتی سطح پر جو لیبلز یا نمبر لکھے گئے ہیں وہ زیادہ واضح نہیں، جس سے ٹائپنگ یا گیمنگ کے دوران دشواری پیش آتی ہے۔ اس کی بورڈ کا ظاہری حسن تو بلاشبہ لاجواب ہے، مگر عملی استعمال میں یہ کچھ تکنیکی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
یہاں ایک سوال یہ بھی جنم لیتا ہے کہ اگر کوئی کی بورڈ 10 ہزار ڈالر میں فروخت ہو رہا ہے اور اس میں ایسے بنیادی مسائل موجود ہوں، تو آخر کون لوگ ہیں جو اسے خریدنے یا وصول کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟ اس کا جواب شاید سادگی سے یہی ہو سکتا ہے کہ یہ کی بورڈ گیمنگ یا ورک کے لیے نہیں بلکہ حیثیت اور اسٹیٹس کی علامت ہے۔ جس طرح دنیا کے امیر افراد سونے کی گھڑیاں یا لگژری گاڑیاں رکھتے ہیں، بالکل ویسے ہی یہ کی بورڈ بھی ایک اسٹائل اسٹیٹمنٹ ہے۔
Adata کی یہ حکمت عملی دراصل برانڈنگ کی دنیا میں ایک زبردست مثال سمجھی جا سکتی ہے، جہاں کمپنی نے ایک عام الیکٹرانک پروڈکٹ کو لگژری پراڈکٹ میں تبدیل کرکے مارکیٹنگ اور توجہ حاصل کرنے کا ایک نیا طریقہ اپنایا ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو Golden Summoner کی بورڈ ایک ایسا شاہ کار ہے جو تکنیکی معیار اور فیشن کا امتزاج پیش کرتا ہے۔ یہ روزمرہ استعمال کے لیے نہیں بلکہ منفرد اور نمایاں رہنے کے خواہشمند افراد کے لیے ہے۔ یہ وہ کی بورڈ ہے جو نہ صرف ہاتھوں سے بلکہ نظر سے بھی بات کرتا ہے اور شاید یہی اس کی سب سے بڑی طاقت ہے۔