بھارت کی بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کیلیے جارحانہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما کی اہلیہ نے خبردار کیا کہ انتہا پسند بھارت علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کو بھارت کی بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے ایک جارحانہ حکمت عملی اپنانی چاہیے۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے جو غیر قانونی طور پر نظربند سینئر حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ ہیں، ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ انتہا پسند بھارت علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شملہ معاہدے سے فوری طور پر دستبردار ہو جائے کیونکہ یہ معاہدہ پانچ دہائیاں گزرنے کے باوجود کشمیریوں کو انصاف فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ اپنے مقصد کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام رہا اور کشمیریوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا، کیونکہ امن کو برقرار رکھنے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کا احترام کرنے کے بجائے بھارت کی ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کیا ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ انتہا پسند بھارتی حکومت نے نہ صرف پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر کشمیریوں کی منظم نسل کشی کو تیز کر دیا ہے بلکہ وہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی ان خواتین کو بھی زبردستی ملک بدر کر رہی ہے جنہوں نے کشمیریوں سے شادی کی تھی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوتوا حکومت بے رحمی سے ان خاندانوں کو تقسیم کر رہی ہے اور معصوم بچوں کو ان کی مائوں سے جبری جدائی کے صدمے سے دوچار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم کشمیری مردوں، عورتوں اور بچوں کو ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد پاکستان کو بھی جارحانہ انداز اپنانا چاہیے اور شملہ معاہدے سے نکل آنا چاہیے۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی حکومت ایک بار پھر فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور بھارت کی اشتعال انگیزی سے خطے میں تباہ کن جوہری جنگ چھڑ سکتی ہے۔ حریت رہنما نے عالمی برادری اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی بڑھتی ہوئی فسطائیت کا نوٹس لیں اور مقبوضہ وادی میں اس کے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی بے دریغ خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کر رہی ہے بھارت کی کیا کہ رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
نفرت انگیز بیانیے کی روک تھام: پاکستان کا اقوام متحدہ سے عملی اقدامات کا مطالبہ
پاکستان نے دنیا کو نفرت انگیز تقریر، غلط معلومات اور پرتشدد انتہا پسندی کے خطرات سے خبردار کیا ہے، اور کہا ہے کہ ان رجحانات میں اضافہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں، خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
"نفرت کے خلاف بین الاقوامی دن" کے موقع پر ایک اعلیٰ سطحی تقریب میں قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اگر ان نفرت پر مبنی بیانیوں کو روکا نہ گیا تو یہ معاشروں کو تقسیم کر کے عالمی امن اور استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ اسلامو فوبیا میں حالیہ اضافہ، جس کا اظہار امتیازی قوانین، مذہبی علامات کی توہین اور منظم بدنامی کی صورت میں ہو رہا ہے ایک انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر وہ جو طاقتور سیاسی قوتوں کے زیر اثر ہیں، نفرت انگیز کلچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ اسی طرز کی حکمت عملی اب دیگر پسماندہ طبقات کے خلاف بھی استعمال کی جا رہی ہے۔
انہوں نے نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت کے بڑھتے ہوئے رجحانات کا حوالہ دیا جو تقسیم اور اخراج کو ہوا دے رہے ہیں، اور کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری اور اجتماعی ردعمل ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم اقوام متحدہ کی نفرت انگیز تقریر سے نمٹنے کی حکمتِ عملی اور عملی منصوبے پر مکمل عملدرآمد پر زور دیتے ہیں۔ نفرت کی ہر شکل — خواہ وہ مذہبی ہو، نسلی، صنفی یا قومی — سے نمٹنا عالمی ہم آہنگی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔"
سفیر عاصم نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز خاص طور پر نفرت کو پھیلانے کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الگوردمز سنسنی خیزی کو انعام دیتے ہیں اور لوگوں کو ان کی شناخت اور پس منظر کی بنیاد پر نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب میڈیا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو، تو سچائی قربان ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہیں، جو کہ قرارداد 78/264 کے تحت OIC کی جانب سے پاکستان کی قیادت میں منظور کی گئی۔ یہ ادارہ جاتی قدم بروقت ہے، اور ہم اس مینڈیٹ کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔"