عوامی لیگ کے لاکھوں حامی بنگلا دیش کے انتخابات کا بائیکاٹ کرینگے ‘ حسینہ واجد
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بنگلادیش کی معزول وزیرِاعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ عوامی لیگ کے لاکھوں حامی اگلے سال کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے کیونکہ پارٹی کو انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔نئی دہلی سے برطانوی خبررساں ادارے کو تحریری جواب میں 78 سالہ مفرور حسینہ واجد نے کہا کہ وہ ایسی کسی بھی حکومت کے تحت بنگلا دیش واپس نہیں جائیں گی جو عوامی لیگ کو شامل کیے بغیر بنے، اور وہ بھارت میں ہی رہنے کا ارادہ رکھتی ہیں، جہاں وہ اگست 2024 ء میں طلبہ تحریک کے بعد فرار ہو گئی تھیں۔نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت جو حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد سے اقتدار میں ہے، اس نے وعدہ کیا ہے کہ اگلے سال فروری میں انتخابات کرائے جائیں گے۔حسینہ واجد نے کہا کہ عوامی لیگ پر پابندی نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ خود حکومت کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگلی حکومت کو انتخابی جواز حاصل ہونا چاہیے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ سیاسی نظام کام کرے تو آپ لاکھوں لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کر سکتے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حسینہ واجد عوامی لیگ
پڑھیں:
منی بجٹ نہیں لا رہے، شارٹ فال گڈ گورننس سے کور کرینگے: وزیر خزانہ
لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ سینٹر اورنگ زیب نے کہا ہے کہ منی بجٹ نہیں لا رہے شاٹ فال کو کمپلائنس اور گڈ گورنس سے کور کریں گے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکس پالیسی ونگ بنائے گا اور ایف بی آر کو ڈی لنک کر دیا جائے گا۔ پی آئی اے کی نجکاری کے لئے بڈنگ 23 دسمبر کو ہو گی۔ اس کے بعد 3 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری ہو گی جس کے بعد مذید 3 ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی۔ پالیسی ریٹ 24 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے، اگر افراط زر کی شرح اسی طرح رہی تو یہ سنگل ڈیجٹ ہو جائے گا۔ گزشتہ مالی سال ترسیلات زر کا حجم 38 ارب ڈالر رہا، اس مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے اعداد و شمار سے اندازہ ہے کہ 41 سے 42 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں گی، ٹیکس دینے سے ملک چلا کرتے ہیں اب ہم نے آگے بڑھنے کا راستہ ڈھونڈنا ہے، جب بزنس مین پارلمنیٹرینز اثاثے ظاہر کر سکتے ہیں تو بیوروکریٹس کو کیا مسئلہ ہے۔ 31 دسمبر کو تمام افسروں کے اثاثے منظر عام پر آجائیں گے۔ این ایف سی ایوارڈ پر صوبوں سے بات چیت خوش آئند ہے۔ جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔ 15 جنوی تک پیشرفت متوقع ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب اور اخبار نویسوں سے مختصر گفتگو میں کیا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے نہیں بلکہ کرپشن کی رپورٹ ہم نے ہی آغاز کیا تھا ہم نے ہی اس میں سہولت کاری کی ہے۔ یہ رپورٹ چھپانے والی کوئی بات نہیں ہے۔ چاول کی ایکسپورٹ میں کمی کی وجہ یہ ہوئی ہے کہ بھارت مارکیٹ میں آیا اور قیمتیں کم ہوئیں، پاسکو کو ہم بند کر رہے ہیں کہ یہ کرپشن کا گڑھ تھا۔ سٹریٹجک سٹاک کے لئے نجی شعبہ آگے آئے۔ 40 اداروں کو کم کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ٹیکس پالیسی کا ایف بی آر سے کوئی تعلق نہیں رہا، ایف بی آر صرف ٹیکس اکٹھا کرے گا۔ اگلے سال کے بجٹ میں ٹیکس پالیسی نئے طریقے سے آئے ہیں۔ ڈنڈے کے زور پر معیشت چلانے کی بات کی جاتی ہے یہ آپ لوگوں نے کہا کہ جو سیکٹر ٹیکس میں نہیں اسے لایا جائے گا۔ ہم نے جو کرپٹو ایکسچینجز کو لائسنس دینے کا معاہدہ کیا ہے اس سے مزید بہتری آئے گی۔ پچیس ملین سے زائد نوجوان پاکستانی اس کرپٹو کے کاروبار میں شامل ہیں، ہم نے کرپٹو کونسل بنائی، ہمیں اب ڈیجٹل اکانومی کی طرف جانا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور کاروباری طبقے کے درمیان مسلسل اور بامقصد مکالمہ ناگزیر ہے۔ پی آئی اے نجکاری میں نجی شعبہ حصہ لے۔ صدر لاہور چیمبر آف کامرس فہیم الرحمن سہگل نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کی لاگت ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ چکی ہے جس کے باعث صنعت کو فوری ریلیف کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ، مہنگی بجلی اور گیس صنعتی یونٹس کی بیرونِ ملک منتقلی کا سبب بن رہے ہیں، نان فائلرز کو مراعات دے کر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور موجودہ ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کی جائے، ٹیکس نظام کو سادہ اور شفاف بنایا جائے اور غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز ختم کیے جائیں۔ جبکہ ملک میں سرمایہ کاری 25 سال کی کم ترین سطح پر ہونے کے باعث مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ، نائب صدر خرم لودھی، نائب صدر سارک چیمبر میاں انجم نثار، سابق صدر محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدور علی حسام اصغر، ظفرمحمود چوہدری، خالد عثمان، پاکستان کے تمام چیمبرز کے صدور، صدرکراچی چیمبر ریحان حنیف، صدر اسلام آباد چیمبر سردار طاہر محمود، صدر سیالکوٹ چیمبر سید احتشام، صدر سرحد چیمبر، صدر ملتان چیمبر بختاور تنویر شیخ، صدر کوئٹہ چیمبرایوب میرانی، صدر فیصل آباد چیمبر فاروق یوسف شیخ، صدر لوئر دیر چیمبر، صدر ہری پور چیمبر عمیر خالد، صدر چمن چیمبر عبدالنافع، صدر گجرانوالہ چیمبر علی یاسین بٹ کے علاوہ لاہور چیمبر کے ایگزیکٹیو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بڑے پیمانے کی صنعت میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی برآمدات 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر رہی ہیں اور ترسیلات زر 41 سے 42 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے پی آئی اے کی نجکاری، کرپٹو، بلاک چین اور ڈیجیٹل معیشت سے متعلق اقدامات کا بھی ذکر کیا اور لاہور چیمبر میں ریسرچ سیل کے قیام کی تجویز دی۔ نائب صدر سارک چیمبر میاں انجم نثار نے کہا کہ ایک بنیادی مسئلہ بجلی کی بے انتہا قیمت ہے۔ ہماری ایکسپورٹس جمود کا شکار ہیں اور ہم تقریباً تیس سے پینتیس بلین ڈالر کی سطح پر آ کر رْک چکے ہیں۔ سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ نے کہاکہ تاجر برادری پر ایف آئی آر کلچر کو ختم ہونا چاہئے، اگر ملکی سرمایہ کار محفوظ نہیں تو باہر سے سرمایہ لانا مشکل ہے۔ بلوچستان اور خیبر پی کے چیمبرز کے نمائندگان نے کہا کہ بارڈرز بند ہونے کی وجہ سے سینٹرل ایشین ممالک کو انکی تجارت تعطل کا شکار۔