data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بنگلادیش کی معزول وزیرِاعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ عوامی لیگ کے لاکھوں حامی اگلے سال کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے کیونکہ پارٹی کو انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔نئی دہلی سے برطانوی خبررساں ادارے کو تحریری جواب میں 78 سالہ مفرور حسینہ واجد نے کہا کہ وہ ایسی کسی بھی حکومت کے تحت بنگلا دیش واپس نہیں جائیں گی جو عوامی لیگ کو شامل کیے بغیر بنے، اور وہ بھارت میں ہی رہنے کا ارادہ رکھتی ہیں، جہاں وہ اگست 2024 ء میں طلبہ تحریک کے بعد فرار ہو گئی تھیں۔نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت جو حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد سے اقتدار میں ہے، اس نے وعدہ کیا ہے کہ اگلے سال فروری میں انتخابات کرائے جائیں گے۔حسینہ واجد نے کہا کہ عوامی لیگ پر پابندی نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ خود حکومت کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگلی حکومت کو انتخابی جواز حاصل ہونا چاہیے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ سیاسی نظام کام کرے تو آپ لاکھوں لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کر سکتے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حسینہ واجد عوامی لیگ

پڑھیں:

برطانیہ: حکومت تمام پناہ گزینوں کو ہوٹلوں سے نکالنے کیلئے پُرعزم

برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں پناہ گزینوں کو ہوٹلوں میں رکھنے کے سلسلے کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

حکومت کا یہ عزم ایک تازہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نظام کو “انتہائی بدنظمی اور ناقص انتظام” کا شکار قرار دیا گیا ہے۔

یہ رپورٹ، جسے صحافی ڈایان ٹیلر نے اجاگر کیا، اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ پناہ گزینوں کے لیے ہوٹلوں کے استعمال نے نہ صرف بھاری مالی بوجھ پیدا کیا بلکہ مقامی برادریوں اور پناہ گزینوں دونوں کے لیے مشکلات اور مسائل کو جنم دیا۔

رپورٹ میں محکمہ داخلہ (Home Office) کے طریقہ کار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ یہ انتظامی ناکامی کی واضح مثال ہے۔

دوسری جانب حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو مستقل رہائش فراہم کرنے کے لیے متبادل منصوبوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ ہوٹلوں پر انحصار ختم کیا جا سکے تاہم، یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عوامی اعتماد میں کمی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی پر سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔

اسی تناظر میں وزیرِ صحت ویس اسٹریٹنگ نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت “مایوسی اور بداعتمادی کا بڑھتا ہوا احساس” پایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “برطانوی عوام اس بات پر گہرے شکوک میں مبتلا ہیں کہ آیا کوئی حکومت واقعی اس ملک کو درست سمت میں لے جا سکتی ہے یا نہیں۔” ویس اسٹریٹنگ نے قومی صحت کے نظام (NHS) میں موجود ثقافتی اور انتظامی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “ذمہ داری سے فرار، مریضوں کی بات نہ سننا، اور غلطیوں پر پردہ ڈالنا” جیسے رویے عوامی اعتماد کو کمزور کر رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں نے ان کے اس بیان کو سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی 1979ء کی مشہور تقریر، جسے ’’مالیز اسپیچ‘‘ کہا جاتا ہے، سے تشبیہ دی ہے جس میں انہوں نے امریکہ کو “اعتماد کے بحران” میں مبتلا قرار دیا تھا۔

دوسری جانب ویسٹ منسٹر میں آج کئی حکومتی بحران زیر بحث ہیں پناہ گزینوں کے ہوٹلوں کے معاملے سے لے کر قیدیوں کی قبل از وقت رہائی کے تنازع تک، جو سبھی عوامی نظام کی ناکامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  صنعتی ترقی حکومت کی اولین ترجیح، پائیدار نتائج حاصل کرینگے: شافع حسین 
  • پابندی برقرار رہی تو انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے، شیخ حسینہ کی دھمکی
  • برطانیہ: حکومت تمام پناہ گزینوں کو ہوٹلوں سے نکالنے کیلئے پُرعزم
  • گلگت بلتستان کے عام انتخابات، 9 لاکھ91 ہزار ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرینگے، چیف الیکشن کمشنر
  • زرداری سے ملاقات: آزادکشمیر عدم اعتماد میں پیلزپارٹی کا ساتھ دینگے : لیگی رہنما : کوشش ہے بہتر حکومت بنائیں الیکشن ماحول پیدا کرینگے کا ئرہ 
  •  الیکشن کمیشن کی نگران حکومت کی مدت بڑھانے سے متعلق آئین میں ترمیم کی سفارش
  • پنجاب حکومت کا3 سے 4 ماہ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان
  • جرمنی میں برڈ فلو کے باعث لاکھوں پولٹری جانور تلف 
  • برڈ فلو کومزید پھیلنے سے بچانے کےلئے جرمنی میں لاکھوں جانور تلف