نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع چندر پور میں دولہے نے شادی کیلیے جمع کی گئی رقم سے گاؤں والوں کیلیے نئی سڑک تعمیر کروا دی۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سوسا گاؤں کے رہائشی نوجوان شری کانت نے سادگی سے شادی کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رقم کو لوگوں کی پریشانی دور کرنے کیلیے خرچ کیا۔

شری کانت نے انجلی نامی لڑکی سے 28 اپریل کو شادی کی، تقریب کیلیے سادگی کا خاص خیال رکھا گیا۔

زراعت میں پوسٹ گریجویٹ دولہے نے بتایا کہ ہم نے رشتہ داروں سے روایتی تحائف لینے کے بجائے تقریباً 90 پودے لگا کر اس موقع کو یادگار بنایا۔

اس نے بتایا کہ جب میری شادی کا منصوبہ بنایا جا رہا تھا تو میں نے اہل خانہ کو کہہ دیا تھا کہ تقریبات اور دعوتوں پر پیسہ خرچ کرنے کے روایتی طریقے سے گریز کیا جائے۔

اہل خانہ اور مہمانوں کو راضی کرنے کے بعد دولہے نے 50 ہزار روپے اکٹھے کیے اور اسے تقریباً 600 میٹر لمبی سڑک بنانے میں استعمال کیا تاکہ گاؤں والے بغیر کسی مشکل کے اپنے کھیتوں تک پہنچ سکیں۔

نوجوان نے بتایا کہ ہمارے گاؤں سے کھیتوں تک کا راستہ بارشوں کے دوران کافی خراب ہو جاتا ہے جبکہ لوگوں کیلیے کھیتوں تک رسائی تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے، میں نے مقامی لوگوں کی مدد سے سڑک بنائی تعمیر کروائی تاکہ آنے جانے والوں کو کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

شر کانت کے مطابق لوگ شادی میں سامان، برتن اور فرنیچر پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کر دیتے ہی، میں نے مہمانوں سے کہہ دیا تھا کہ کوئی تحفہ نہ لائیں۔

’ہم نے سوسا گاؤں میں پودے لگانے کیلیے بھی رقم جمع کی جہاں 36 مختلف اقسام کے پھلوں کے درخت لگا دیے ہیں تاکہ لوگوں ان سے پھل حاصل کر سکیں۔‘
مزید پڑھیں: معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دولہے نے

پڑھیں:

’امیر طلاق یافتہ مسلمان مردوں‘ کو نشانہ بنانے والی خاتون کے آٹھوں شوہر عدالت پہنچ گئے

ناگپور(انٹرنیشنل ڈیسک)انڈیا کے شہر ناگپور میں پولیس نے ایک ایسی خاتون کو گرفتار کیا ہے جن پر ایک یا دو نہیں بلکہ آٹھ بار شادی کرنے اور پیسوں کے لیے آٹھ شوہروں کو دھوکہ دینے کا الزام ہے۔

خاتون کے خلاف ناگپور کے تین پولیس سٹیشنوں کے ساتھ ساتھ چھترپتی سمبھاجی نگر، ممبئی اور پاوانی کے تھانوں میں بھی ایسے ہی مقدمات درج کروائے گئے ہیں۔

خاتون کے پہلے شوہر سے لے کر اُن کے آٹھویں شوہر تک سبھی نے مل کر عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کروایا ہے جس میں انھوں نے عدالت کو بتایا کہ انھیں کس طرح دھوکہ دیا گیا۔

’میں طلاق یافتہ ہوں، دوبارہ شادی کے بارے میں سوچ رہی ہوں‘
گٹی کھادن پولیس سٹیشن کی پولیس انسپکٹر شاردا بھوپالی نے بتایا ہے کہ ان خاتون کا نام سمیرا فاطمہ ہے اور وہ ایم اے (انگریزی) بی ایڈ ہیں۔ وہ مومن پورہ کے ایک سکول میں اُستانی بھی ہیں اور ان کی پہلی شادی بھیونڈی میں ہوئی تھی۔

سنہ 2024 میں ناگپور کے غلام غوث پٹھان نے پولیس سٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی کہ سمیرا فاطمہ نامی خاتون نے انھیں دھوکہ دیا ہے جن سے اُن کے ملاقات فیس بک پر ہوئی تھی۔
انھوں نے سمیرا کے خلاف جو درخواست پولیس میں دی اُس میں اُن کا کہنا ہے کہ ’سمیرا نے کہا تھا کہ میں طلاق یافتہ ہوں اور دوبارہ شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔‘

اس کے بعد دونوں کی ملاقاتوں میں اضافہ ہوا۔ وہ دن رات فون پر بات کرتے تھے۔ پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب سمیرا نے غلام کو فحش ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دی اور ان پر شادی کرنے کا دباؤ ڈالا۔

دونوں کی شادی ہو گئی لیکن شادی کے بعد بھی وہ ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر غلام سے پیسے بٹورتی رہیں۔

سمیرا کی اس سے پہلے بھی کئی شادیاں ہو چکی ہیں
معاملہ یہاں تک ہی محدود نہیں رہا وہ اس کے علاوہ دیگر وجوہات کے نام پر بھی لاکھوں روپے کا مطالبہ کرتی رہیں۔ اگر غلام غوث کسی بھی وجہ سے اُنھیں پیسے دینے سے انکار کرتے تو وہ اپنے گروہ کے لوگوں کو بلاتیں اور انھیں ڈرایا دھمکایا جاتا حتیٰ کہ نوبت مار پیٹ تک پہنچ جاتی۔ اس سب سے پریشان ہو کر غلام پٹھان سمیرا سے الگ رہنے لگے۔

غلام کو جلد ہی سمیرا کی حقیقت کا علم ہو گیا، اب وہ یہ جانتے تھے کہ وہ پہلے بھی کئی شادیاں کر چُکی ہیں۔ انھوں نے اپنے سابقہ شوہر کو طلاق دینے سے پہلے ہی غلام سے شادی کر لی تھی۔

سمیرا کی جانب سے دکھایا گیا طلاق نامہ بھی جعلی تھا۔ انھوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر ان سے لاکھوں روپے بھی لیے تھے۔

غلام کی شکایت کے مطابق، گٹی کھادن پولیس سمیرا کی تلاش میں تھی۔ جب پولیس انھیں کُچھ ماہ پہلے گرفتار کرنے کے لیے پہنچی تو وہ حاملہ تھیں۔

اس لیے پولیس نے انھیں گورنمنٹ میڈیکل کالج میں داخل کرا دیا۔ لیکن وہ وہاں سے بھی بچ بچا کر ایک پرائیویٹ ہسپتال میں چلی گئیں۔ پولیس کے کئی مرتبہ بلانے اور نوٹس کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئیں۔ اس کے بعد اب پولیس نے بڑی مُشکل سے مگر انتہائی احتیاط سے منصوبہ بندی کے تحت انھیں گرفتار کیا ہے۔

معاملہ عدالت میں گیا تو آٹھ شوہر سامنے آ گئے
پولیس کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ سمیرا نے غلام سے شادی کرکے نہ صرف انھیں دھوکہ دیا بلکہ انھوں نے چار یا پانچ دیگر لوگوں سے بھی شادی کی تھی۔

لیکن جب معاملہ عدالت میں گیا تو ان کے آٹھ شوہر سامنے آ گئے۔ وہ سب عدالت میں پیش ہوئے اور حلف نامہ داخل کیا۔ ان آٹھ شوہروں نے اپنے وکلا کے ساتھ پریس کانفرنس بھی کی اور ان خاتون کے بارے میں تمام ضروری معلومات اور حقائق سامنے رکھ دیے۔
فی الحال درج کی جانے والی شکایت کے مطابق سمیرا نے سنہ 2017 میں شادی کے بعد دھوکہ دینے کا یہ کام باقائدہ منصوبہ بندی کے ساتھ شروع کیا تھا۔ اپنے پہلے شوہر کو طلاق دیے بغیر، وہ ویب سائٹس یا سوشل میڈیا کے ذریعے مسلم برادری کے امیر طلاق یافتہ مردوں کی تلاش کر رہی تھی اور ان سے میل ملاقاتوں کی کوشش کر رہی تھیں۔

وہ جب بھی کسی سے آن لائن ملتیں تو بس یہی کہتیں کہ ’میں بھی طلاق یافتہ ہوں اور دوبارہ شادی کرنا چاہتی ہوں۔‘

اس کے بعد وہ انھیں جعلی طلاق نامہ دکھا کر ان سے شادی کرتی تھیں۔ اگلے دو تین مہینوں میں وہ ان سے پیسے وصول کرتیں، انھیں ویڈیو وائرل کرنے اور جھوٹی شکایتیں کرنے اور مزید پیسے وصول کرنے کی دھمکی دیتیں۔

اگر وہ پیسے ادا نہیں کرتے تھے تو وہ اپنے لوگوں کو فون کرتی تھیں اور مار پیٹ کا سلسلہ شروع ہو جاتا تھا۔ وہ اپنے شوہر کو اُن کی مدد سے ڈراتی دھمکاتیں تھیں۔ ان کے پیسے لوٹنے اور جھگڑنے کے بعد وہ کسی اور شخص کو تلاش کرتی تھیں اور اس کے ساتھ بھی چند ہی دنوں میں بس یہی سب کُچھ ہوتا تھا۔

اب تک وہ اس طرح لاکھوں روپے لوٹ چکی ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ اُن کا طریقہ واردات ہے۔

بہت سے لوگوں نے سامنے آنے سے انکار کیا ہے
سمیرا کے شادیوں کے اس پورے معاملے میں ایک اور فرد ایسے بھی ہیں کہ جو ایک مشہور بینک میں مینیجر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ سمیرا کی اُن سے بھی فیس بک پر ملاقات ہوئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ یہ میڈیا پر آنے والے سمیرا کے آٹھ شوہر ہیں کہ جو اب تک اُن کے خلاف عدالت میں پیش ہوئے ہیں، جبکہ ابھی بھی ایسے بہت سے لوگ ہیں کہ جو اس معاملے میں بدنامی کے ڈر سے سامنے آنے سے گُریزاں ہیں۔

فی الحال عدالت نے سمیرا کو جیل بھیج دیا ہے اور انھوں نے پولیس کو بتایا ہے کہ انھوں نے صرف چھ شادیاں کی ہیں۔

عدالت نے ان سے طلاق نامے مانگے لیکن وہ نہیں دے سکیں۔ اس کے علاوہ ان کے بیان کے مطابق نکاح نامہ بھی تیار کیا گیا تھا مگر وہ ان میں سے کسی بھی اہم کاغذ کو عدالت میں پیش نہیں کر سکیں۔

چونکہ یہ تمام شادیاں مسلم رسم و رواج کے مطابق ان کے اپنے گھر میں ہوئی تھیں، لہذا ملزم خاتون نے بچے کے لیے ضمانت کی درخواست کی ہے۔

لیکن شکایت کنندہ کی وکیل فاطمہ پٹھان نے کہا کہ عدالت نے ان کے بیٹے کو اُن کے آخری یعنی آٹھویں شوہر کے حوالے کر دیا ہے اور خاتون کو جیل بھیج دیا ہے۔

اس دوران بی بی سی نے ملزم خاتون سمیرا کے وکلا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • راجن پور: پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی 6 ماہ بعد قتل
  • ’امیر طلاق یافتہ مسلمان مردوں‘ کو نشانہ بنانے والی خاتون کے آٹھوں شوہر عدالت پہنچ گئے
  • ٹیکس چوروں کی مدد کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی: اصلاحات نافذ
  • عمران خان کی کئی ماہ بعد بیٹوں سے فون پر بات کروا دی گئی
  • محکمہ جیل سندھ میں 6 ہزار افسران و اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • پڑھی لکھی شہری لڑکیاں جلد شادی سے کیوں گریزاں ہیں؟
  • گوٹ بجرانی لغاری کے شہریوں کیخلاف ظلم کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، علامہ مقصود ڈومکی
  • ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی
  • وائٹ ہائوس، ٹرمپ انتظامیہ کا 20 کروڑ ڈالر سے نیا بال روم تعمیر کرنے کا اعلان
  • داماد کی موت پر مہندی اور میک اپ، نشو کا تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب