آئی ایم ایف کی ہدایت، یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کی نوکریوں کے حوالے سے بری خبر
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان میں رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کے نئے آپریشنز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے 30 جون تک یوٹیلٹی اسٹورز کے اضافی ملازمین فارغ کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے، اس سلسلے میں جاری ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے 2237 ڈیلی ویجز ملازمین برطرف کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں گریڈ 1 تا 13 تک 2800 تک کنٹریکٹ ملازمین فارغ ہوں گے، گریڈ 14 اور زائد کے ملازمین کو بھی 30 جون تک سرپلس پول میں ڈالا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان اسٹورز میں کام کرنے والے ڈیلی ملازمین کو بھی نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا، مجموعی طور پر 5500 میں سے 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز باقی رہ جائیں گے۔
مالیاتی لحاظ سے باقی رہ جانے والے یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری کی جائے گی، اور مالیاتی لحاظ سے کمزور مزید 1 ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کیا جانا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو گزشتہ مالی سال 38 ارب روپے سے سبسڈی ملی تھی، ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے لیے مختص 60 ارب کی سبسڈی نہیں ملی۔
مزیدپڑھیں:دولہے نے شادی کے پیسوں سے گاؤں والوں کیلیے سڑک تعمیر کروا دی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز اسٹورز کے کے مطابق
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری معاشی بہتری کیلئے ناگزیر ہے:وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملک کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نجکاری کے عمل کو مؤثر، جامع اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعظم آفس میں سرکاری اداروں کی نجکاری کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملک کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نجکاری کے عمل کو مؤثر، جامع اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے۔وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی تقاضے اور شفافیت کی شرائط پوری کی جائیں.انہوں نے کہا کہ ’ قومی اداروں کی قیمتی زمینوں پر ناجائز قبضہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، تاہم نجکاری کے عمل کے دوران قومی اداروں کی قیمتی زمینوں کے تصرف میں ہر ممکن احتیاط برتی جائے۔’وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اداروں کے مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے اقتصادی حالات کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصانات سے ہر قیمت پر بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ’ تمام فیصلوں پر مکمل اور مؤثر عمل درآمد ہونا چاہیے، میں نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے نگرانی کروں گا. مزید برآں، نجکاری اور اداروں کی تنظیم نو کے عمل میں ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھا جائے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم کو 2024 کی نجکاری فہرست میں شامل اداروں کی نجکاری کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی، کمیشن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی گئی ہے۔مزید یہ کہ کابینہ کی منظوری سے طے شدہ پروگرام کے مطابق منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری مقررہ مدت میں مکمل کی جائے گی اور نجکاری فہرست میں شامل تمام اداروں، بشمول پی آئی اے اور بجلی کی ترسیلی کمپنیاں (ڈسکوز)، کی نجکاری طے شدہ اقتصادی، ادارہ جاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق کی جائے گی۔اجلاس میں وفاقی وزرا سردار اویس خان لغاری، احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ حکام اور سینئر افسران نے شرکت کی۔