کراچی، دوسری سالانہ ائمہ جمعہ کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
"کلام امام رضاؑ کی روشنی میں ائمہ جمعہ کے فرائض" کے عنوان سے جامع مسجد و امام بارگاہ بوتراب میں منعقدہ کانفرنس میں شہر بھر سے کثیر تعداد میں ائمہ جمعہ نے شرکت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی، ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کے زیر اہتمام دوسری سالانہ آئمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام کراچی میں دوسری سالانہ ائمہ جمعہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ "کلام امام رضاؑ کی روشنی میں ائمہ جمعہ کے فرائض" کے عنوان سے جامع مسجد و امام بارگاہ بوتراب میں منعقدہ کانفرنس میں شہر بھر سے کثیر تعداد میں ائمہ جمعہ نے شرکت کی۔ استقبالیہ پر مولانا علیم رحمانی اور مولانا محمد رضا جعفری نے ائمہ جمعہ کو خوش آمدید کہا۔ کانفرنس کی صدارت ہیئت ائمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کے صدر مولانا محمد حسین رئیسی نے کی۔ مولانا قاری آصف اصفہانی نے تلاوت قرآن پاک سے کانفرنس کا آغاز کیا، میزبانی کے فرائض مولانا محمد علی نقوی نے انجام دیئے۔ مولانا محمد حسین رئیسی کے ابتدائی کلمات کے بعد مولانا محمد علی نقوی، مفسر قرآن مولانا شیخ صلاح الدین اور ہیئت کے جنرل سیکریٹری مولانا اصغر شہیدی نے خطاب کیا۔ کانفرنس کے دوران ائمہ جمعہ کی جانب سے پیش کی گئیں آراء و تجاویز کو مولانا سجاد رضوی نے قلمبند کیا۔ مولانا سید صادق رضا تقوی اور مولانا علیم رحمانی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا محمد کے فرائض
پڑھیں:
اسرائیل اور امریکہ گریٹر اسرائیل کے لئے عراق میں انتشار چاہتے ہیں، امام جمعہ بغداد
آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے امام جمعہ نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے نماز جمعہ کے امام آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے عراق میں افراتفری پھیلانے کی سازش کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات بہت اہم ہیں۔ انہوں نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں ایک ناقابل تردید ضرورت قرار دیا۔ آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے آئندہ پارلیمانی انتخابات اور ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں اہم اور ناقابل تردید ضرورت قرار دیا اور کہا کہ عراقی عوام کو چاہیے کہ وہ آئندہ انتخابات میں اتحاد اور یکجہتی کو نشانہ بنانے والے منصوبوں سے ملک کی حفاظت کریں۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کو تباہی اور افراتفری کی طرف لے جانے کی سازش کی جاری ہے،ایسی سازش جس کو امریکہ اور اسرائیل گریٹر اسرائیل منصوبے کے فریم ورک میں کامیاب بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے بارے میں حکم کی کوئی حقیقت نہیں،یہ الفاظ خالص جھوٹ اور بہتان ہیں، ان کا دفتر ہر ایک کے لیے کھلا ہے اور کوئی بھی براہ راست ان دعووں کی سچائی کی تصدیق کر سکتا ہے۔
الموسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ میں اپنے بیانات میں آزاد ہوں لیکن میں دینی فریضہ اور حاکمیت کی پیروی کرتا ہوں، مزید کہا کہ میں آیت اللہ سیستانی کی طرف کوئی لفظ منسوب نہیں کرتا جب تک کہ وہ خود نہ کہیں۔ بغداد میں نماز جمعہ کے امام نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی نے کبھی بھی لوگوں سے کسی مخصوص شخص یا تحریک کو ووٹ دینے کے لیے نہیں کہا ہے، بلکہ یہ کہ حتمی فیصلہ اور انتخاب ووٹرز کی ذمہ داری ہے اور اسے میرٹ اور پاکیزگی کے معیار کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے شہید سید ہاشم صفی الدین کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک متقی، پرہیزگار اور بہادر شہید قرار دیا۔ بین الاقوامی تناظر میں، الموسوی نے ایران، سعودی عرب، مصر، کویت، لبنان، حتیٰ کہ قطر سمیت عراق اور پورے خطے کے خلاف خطرناک منصوبوں کے بارے میں خبردار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ عراق اور ایران کو نقصان پہنچانے اور تہران کی حکومت کو سیکولر اور مذہب مخالف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی طرح حشد الشعبی اور سید علی سیستانی کی شخصیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بعض مساجد میں پھیلنے والے "تعارف سلفیت کے منصوبے" کے خطرے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ رجحان امریکہ کے مقرر کردہ حکمران کی مطلق اطاعت کو فروغ دیتا ہے اور اتھارٹی اور مذہبی علماء کی نفی کرتا ہے، چاہے شیعہ ہوں یا سنی"۔ الموسوی نے اس منصوبے کو عراق اور خطے کو سابق حکومت کے زوال اور مذہبی تشخص اور حسینی روایات کے خاتمے سے پہلے کے دور کی طرف لوٹنے کی کوششوں کا تسلسل قرار دیا۔