سندھ میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی عائد، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے صوبے بھر میں تمام اقسام کے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 15 جون 2025 سے ہر قسم کے پلاسٹک شاپنگ بیگز کا استعمال ممنوع ہوگا۔ پابندی کا اطلاق نان ڈیگریڈیبل، اوکسو ڈیگریڈیبل، بلیک کلر اور ری سائیکلڈ پلاسٹک بیگز پر بھی ہوگا۔
صوبائی کابینہ نے 15 اپریل 2025 کو ہونے والے اجلاس میں محکمہ ماحولیات سندھ کی سفارش پر یہ فیصلہ متفقہ طور پر منظور کیا تھا جس کے بعد صوبائی حکومت نے ’’سندھ پرہیبیشن آف نان ڈیگریڈیبل پلاسٹک پروڈکٹس رولز 2014‘‘ میں ترمیم کرتے ہوئے تمام پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی عائد کی ہے۔
اس سے قبل 2019 میں پلاسٹک بیگز پر جزوی پابندی عائد کی تھی جس کے تحت مخصوص وزن اور سائز کے بیگز کی محدود اجازت تھی تاہم اب یہ مشروط اجازت بھی ختم کر دی گئی ہے۔
سیکریٹری ماحولیات آغا شاہنواز خان کا کہنا ہے کہ پلاسٹک بیگز ماحول دشمن ہیں سندھ حکومت نے عوامی مفاد میں تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ ہم آنے والی نسلوں کو صاف، سرسبز اور محفوظ ماحول دینا چاہتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ پلاسٹک سے ہمیشہ کے لیے جان چھڑائی جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی ہوگی اور کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔
اس فیصلے کو ماحولیاتی ماہرین، سول سوسائٹی اور شہریوں نے سراہتے ہوئے حکومت سندھ کے اقدام کو تاریخی قرار دیا ہے جبکہ سیکریٹری ماحولیات نے ضلعی انتظامیہ، صنعتکاروں، تاجروں اور شہریوں سے اس قومی مہم میں بھرپور کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
نو مئی حملے میں ملوث مزید 20 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئیں
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پابندی عائد بیگز پر
پڑھیں:
سائنس دانوں نے شہد کی مکھیوں کیلئے نئے خطرات کی نشان دہی کردی!
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ علاقے، مائیکرو پلاسٹک اور روشنی کی آلودگی جیسے مسائل عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی آبادی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔
شہد کی مکھیوں کے ماہرین نے 12 نئے خطرات کی نشان دہی کی ہے جو اگلی دہائی تک ان مکھیوں کی تعداد میں کمی بڑھا سکتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ان کے مسکن کا ختم ہونا، کیڑا کش ادویات کا استعمال، موسمیاتی تغیر اور دیگر جارح مزاج مخلوقات کی وجہ سے پہلے ہی شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی واقع ہو چکی ہے جس میں کچھ مکھیوں کی اقسام کا معدوم ہوجانا شامل ہے۔
تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے ان ممالک میں فصلوں کی کاشت میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث شہد کی مکھیوں کو پورے سیزن میں مختلف غذائیں نہیں مل پاتی۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنس دانوں کو تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ مائیکرو پلاسٹک پورے یورپ میں شہد کی مکھیوں کے چھتے کو آلودہ کر رہے ہیں۔
محققین نے شہد کی مکھیوں کی 315 کالونیوں کا جائزہ لیا اور زیادہ تر میں پی ای ٹی پلاسٹک جیسا مصنوعی مواد پایا۔
سائنس دانوں کے مطابق اس کے علاوہ مصنوعی روشنیوں سے ان مکھیوں کے پھولوں پر جانے کی شرح 62 فی صد تک کم ہوئی ہے اور فضائی آلودگی سے بھی ان مکھیوں کی بقا، افزائش اور نمو متاثر ہوئی ہے۔