کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے صوبے بھر میں تمام اقسام کے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 15 جون 2025 سے ہر قسم کے پلاسٹک شاپنگ بیگز کا استعمال ممنوع ہوگا۔ پابندی کا اطلاق نان ڈیگریڈیبل، اوکسو ڈیگریڈیبل، بلیک کلر اور ری سائیکلڈ پلاسٹک بیگز پر بھی ہوگا۔

صوبائی کابینہ نے 15 اپریل 2025 کو ہونے والے اجلاس میں محکمہ ماحولیات سندھ کی سفارش پر یہ فیصلہ متفقہ طور پر منظور کیا تھا جس کے بعد صوبائی حکومت نے ’’سندھ پرہیبیشن آف نان ڈیگریڈیبل پلاسٹک پروڈکٹس رولز 2014‘‘ میں ترمیم کرتے ہوئے تمام پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی عائد کی ہے۔

اس سے قبل 2019 میں پلاسٹک بیگز پر جزوی پابندی عائد کی تھی جس کے تحت مخصوص وزن اور سائز کے بیگز کی محدود اجازت تھی تاہم اب یہ مشروط اجازت بھی ختم کر دی گئی ہے۔

سیکریٹری ماحولیات آغا شاہنواز خان کا کہنا ہے کہ پلاسٹک بیگز ماحول دشمن ہیں سندھ حکومت نے عوامی مفاد میں تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ ہم آنے والی نسلوں کو صاف، سرسبز اور محفوظ ماحول دینا چاہتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ پلاسٹک سے ہمیشہ کے لیے جان چھڑائی جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی ہوگی اور کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔

اس فیصلے کو ماحولیاتی ماہرین، سول سوسائٹی اور شہریوں نے سراہتے ہوئے حکومت سندھ کے اقدام کو تاریخی قرار دیا ہے جبکہ سیکریٹری ماحولیات نے ضلعی انتظامیہ، صنعتکاروں، تاجروں اور شہریوں سے اس قومی مہم میں بھرپور کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

نو مئی حملے میں ملوث مزید 20 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پابندی عائد بیگز پر

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے،  اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی،  رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • پنجاب حکومت کا جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • سندھ کی دو جامعات کیلئے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری