اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) یہ واقعہ مدھیا پردیش کے اندور ضلعے میں 21 مارچ کو پیش آیا تھا لیکن اس طرف لوگوں کی توجہ اس وقت گئی جب اس ہفتے 'گولڈن بک آف ورلڈ ریکارڈ' نے ایک تقریب منعقد کرکے سرٹیفکیٹ جاری کیا، جس میں تین سالہ ویانا جین کو"جین مت کی رسم سنتھارا پر عمل کرنے والا دنیا کا سب سے کم عمر شخص" قرار دیا گیا ہے۔

104 سال کی عمر میں رضاکارانہ موت کا انتخاب، تنقید کی زد میں

اس واقعے نے بڑے پیمانے پر عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے اور اس طرح کی رسومات کے اخلاقی اور قانونی مضمرات پر، خاص طور پر نابالغوں کو اس میں شامل کرنے پر، نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

ویانا کے والدین، پیوش جین اور ورشا جین، دونوں ہی آئی ٹی پروفیشنلز ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جین مذہب کے ایک روحانی پیشوا راجیش مونی مہاراج کے مشورے پر عمل کیا۔

سنتھارا کیا ہے؟

جین مت کی مذہبی رسم سنتھارا کو سلیکھانہ یا سمادھی مارن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شخص خوراک اور پانی کو دھیرے دھیرے ترک کر کے رضاکارانہ موت کو بتدریج گلے لگاتا ہے۔ جین مت میں اس مذہبی عمل کو روح کو پاک کرنے کے طریقے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

بھارت میں اسکول کی 'ترقی' کے لیے کم سن طالبعلم کی قربانی

جین مذہبی رہنما اس عمل کو خودکشی نہیں سمجھتے کیونکہ ان کے بقول اس میں خودکشی کا جذبہ شامل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں زہر یا ہتھیار استعمال کیے جاتے ہیں۔

سنتھارا پر عمل درآمد کرنے میں بعض اوقات کسی شخص کو ہفتوں، مہینوں یا برسوں لگ جاتے ہیں۔ ایسے بھی واقعات ہیں جب سنتھارا پر عمل کرنے والے شخص نے درمیان میں اپنا ارادہ ترک کردیا۔

بھارت میں زندگی کے حق بمقابلہ مرنے کے حق اور مذہب کی آزادی کے نقطہ نظر سے اس پر عمل کرنے کے حوالے سے بحث اب بھی جاری ہے۔ 2015 میں راجستھان ہائی کورٹ نے سنتھارا کو خودکشی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی تھی۔

لیکن 2016 میں، بھارتی سپریم کورٹ نے راجستھان ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی اور سنتھارا پر سے پابندی ہٹا دی۔ ویانا جین کے سنتھارا کا معاملہ کیا ہے؟

ویانا کے والد پیوش جین کے مطابق ویانا کو گزشتہ سال دسمبر میں برین ٹیومر کی تشخیص ہوئی تھی۔ جنوری میں ممبئی میں سرجری سے گزرنے کے بعد، مارچ میں دوبارہ حالت بگڑنے سے پہلے اس کی حالت میں کچھ بہتری آئی۔

21 مارچ کو، اس کو مستحکم کرنے کی طبی کوششیں ناکام ہونے کے بعد، خاندان نے جین مذہبی رہنماؤں سے روحانی مدد کی درخواست کی۔

توہم پرستی کی انتہاء، بھارت میں دو خواتین کو 'بلی چڑھا دیا'

پیوش جین نے کہا، ''مہاراج جی نے میری بیٹی کی حالت دیکھی اور ہمیں بتایا کہ لڑکی کا خاتمہ قریب ہے اور اسے سنتھارا دی جانی چاہیے۔" پیوش جین کا کہنا تھا،"جین مت میں سنتھارا کی بہت اہمیت ہے۔

اس پر غور کرنے کے بعد، ہم نے آخرکار بیٹی کو سنتھارا کرانے پر اتفاق کر لیا۔"

ویانا کی والدہ نے روتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی کئی دنوں سے کھانے پینے سے قاصر تھی۔ "ہم اس کی تکلیف کو دیکھ رہے تھے۔ یہ بہت تکلیف دہ فیصلہ تھا۔ میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی اگلے جنم میں خوش رہے۔"

سنتھارا کا سلسلہ21 مارچ کی رات نو بجکر پچیس منٹ سے اندور میں جین مذہبی رہنما کے آشرم میں شروع ہوا۔

اور اس کے صرف 40 منٹ بعد ویانا چل بسی۔ والدین کے فیصلے پر سخت نکتہ چینی

ویانا کے والدین جہاں سنتھارا کے ذریعہ اپنی بیٹی کی موت کو' روحانی الوداع' اورایک اہم مذہبی رسم کی ادائیگی قرار دے رہے ہیں وہیں بچوں کے حقوق کے حامیوں اور طبی ماہرین نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مدھیہ پردیش چائلڈ رائٹس کمیشن کے ایک رکن، اومکار سنگھ نے کہا، "یہ ایک مذہبی عمل ہے جو مکمل طور پر باشعور بالغوں، عام طور پر بزرگوں کے لیے ہے۔

چھوٹی بچی ممکنہ طور پر رضامندی نہیں دے سکتی تھی۔ ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یہ بچوں کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔"

بھارت: تواہم پرست اعلی تعلیم یافتہ والدین نے بیٹیوں کو قتل کردیا

طبی ماہرین نے بھی اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔ اس کیس سے واقف ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا، "اسے کسی ایسے ہسپتال میں ہونا چاہیے تھا جہاں اس کا علاج کیا جا رہا تھا۔

" "بچی پہلے سے ہی نازک حالت میں تھی۔ سنتھارا ایک بالغ کے لیے بھی ایک بہت بڑی جسمانی اور نفسیاتی آزمائش ہے۔ ایک چھوٹی بچی ایسے عمل کو سمجھ نہیں سکتی اور نہ ہی برداشت کر سکتی ہے۔"

ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ابھے جین گوہل نے کیس کی پیچیدگی کو تسلیم کیا۔ ان کا کہنا تھا،"ہر سال سینکڑوں بالغ لوگ سنتھارا لیتے ہیں۔ یہ قانونی ہے۔

لیکن یہ بچی نابالغ تھی۔ اگر لڑکی پہلے ہی موت کی طرف گامزن تھی تو اس پر مقدمہ چلانا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن یہ اب بھی سنگین اخلاقی اور قانونی سوالات اٹھاتا ہے۔"

گولڈن بک آف ورلڈ ریکارڈز کی جانب سے اعزاز دینے کے فیصلے پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے، ناقدین نے اسے "انتہائی غیر ذمہ دارانہ" قرار دیا ہے۔

دریں اثنا مدھیہ پردیش چائلڈ رائٹس کمیشن نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی فیصلہ کرے گا کہ آیا والدین یا اس میں ملوث روحانی رہنما کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی جائے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سنتھارا پر پیوش جین فیصلے پر اور اس نے کہا

پڑھیں:

لاہور: عشق میں ناکامی، لڑکے نے لڑکی اور اس کی ماں کو قتل کرکے لاشیں نہر میں بہا دیں

 لاہور کے سرحدی علاقے ہئیر میں عشق میں ناکامی پر لڑکے نے ساتھیوں کے ہمراہ لڑکی کو اغوا کرکے قتل کردیا۔سی سی ڈی کے ترجمان کےمطابق یوسف نامی شخص نورین نامی لڑکی سے عشق کرتا تھا، ناراضگی ہوئی تو اسے بہانے سے بلایا اور27 مئی 2024 کو اغوا کر کے قتل کردیا۔ماں اقراء بی بی بیٹی کے قتل کی مدعیہ بنی تو 12اکتوبر 2024 کو اسے بھی اغوا کر کے قتل کر دیا۔ماں بیٹی کو تین ماہ کے وقفے سے قتل کیا گیا اور دونوں کی لاشوں کی بے حرمتی کی گئی۔پولیس نے تین ملزمان یوسف ، ناصر اور منصب کو گرفتارکے آلہ قتل برآمد کر لیا، ملزمان نے اعتراف کیا کہ ماں اور بیٹی کی لاشوں کے ٹکڑے کر کے نہر میں بہا دیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فضائیہ نے فضائی حدود میں گھسنے کوشش کی مگر انہیں بھاگنے پر مجبور کردیا، اسحاق ڈار
  • لاہور: عشق میں ناکامی، لڑکے نے لڑکی اور اس کی ماں کو قتل کرکے لاشیں نہر میں بہا دیں
  • لاہور: عشق میں ناکامی پر ملزم کے ہاتھوں ماں بیٹی قتل
  • شبمن سے بریک اَپ؛ سارہ کو نیا سہارا مل گیا، مگر کون؟
  • بنگلہ دیش، غیراسلامی اصلاحات کے خلاف بڑی احتجاجی ریلی
  • نئی سعودی حج پالیسی کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل
  • کرتارپور آنے والے سکھ یاتری مودی حکومت کیخلاف پھٹ پڑے
  • شہود علوی کی بیٹی کی بارات اور استقبالیہ کی خوبصورت تصاویر وائرل
  • جنرل عاصم منیر نے بہترین قائدانہ صلاحیتوں اور حکمت عملی سے ہر محاذ پر بھارت کو پسپائی پر مجبور کر دیا‘فیاض الحسن چوہان