بھارتی جارحیت پر جنرل عاصم منیر کی قیادت میں مثال قائم کی گئی: امریکی اخبار کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا۔نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی جارحیت سامنے آنے پر جنرل عاصم منیر کی قیادت میں مثال قائم کی گئی، جنگی مشقوں میں جنرل عاصم نے ٹینک پر چڑھ کر فورسز سے خطاب کیا۔امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی طاقتور ترین شخصیت بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے سائے سے باہر نکل آئی.
2016 اور 2019 میں کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے بعد بھارت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا۔دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک مصنف اور صحافی آدتیہ سنہا نے کہا کہ اس بار ایک سیاحتی مقام پر حملہ آوروں کے ہاتھوں 26 بے گناہ افراد کی ہلاکت کے ساتھ (جو دہائیوں میں اس خطے میں اس طرح کا سب سے مہلک حملہ ہے) فرضی کیمپوں پر صرف سرحد پار فضائی حملہ دائیں بازو کے حامیوں کے خون کی ہوس کو پورا کرنے والا نہیں ہے۔جنرل منیر نے پہلگام حملے کے بعد واضح طور پر نظریاتی الفاظ میں بات کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ بھارت کے ساتھ طویل المدتی امن ممکن ہے۔ 26 اپریل کو انہوں نے ملک کی سب سے بڑی ملٹری اکیڈمی کی گریجویشن تقریب میں کیڈٹس سے خطاب میں 1947 میں پاکستان کے قیام کے پیچھے ’دو قومی نظریہ‘ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ہندو اور مسلمان الگ الگ قومیں ہیں اور انہیں الگ الگ وطن کی ضرورت ہے۔یہ نظریہ طویل عرصے سے پاکستان کی قومی شناخت اور خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھتا رہا ہے.ماضی میں پاکستان کے جرنیلوں نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے لمحات میں اس نظریاتی بیان بازی کو اپنایا اور جب سفارت کاری کا اشارہ ملا تو اسے واپس لے لیا گیا۔جنرل عاصم منیر کے نظریہ کی بحالی اور دیگر تبصروں کو بہت سے بھارتیوں نے بھارت کے بارے میں پاکستان کے موقف میں واضح تبدیلی کے طور پر بیان کیا ہے۔کشمیر کو پاکستان کی ’شہ رگ‘ کے طور پر پیش کرنے سے خاص طور پر بھارت میں اعصاب کو دھچکا لگا ہے. اسی تقریر میں جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو ان کی جرات مندانہ جدوجہد میں نہیں چھوڑیں گے، جو وہ بھارتی قبضے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔بھارتی آن لائن اخبار ’دی پرنٹ‘ کے ایڈیٹر انچیف شیکھر گپتا کا کہنا ہے کہ ان تبصروں کے وقت کو نظر انداز کرنا بھارت کے لیے مشکل ہوگا۔شیکھر گپتا نے کہا کہ ’پاکستانی آرمی یچف کی تقریر کے فوراً بعد پہلگام میں حملہ ہوا. بھارت کو اس میں تعلق نہ بنانے کے لیے بے حد لاپرواہی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب انہوں نے ہندوؤں کے خلاف دشمنی کا اظہار کیا تھا‘، جو کسی بھی پاکستانی رہنما (چاہے وہ سول ہو یا فوجی) نے طویل عرصے سے نہیں کیا تھا۔پاکستانی حکام نے جنرل عاصم منیر کے بیان اور کشمیر میں حملے کے درمیان کسی بھی طرح کے تعلق کو مسترد کیا ہے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی ’بنیادی وجہ‘ کشمیر پر حل طلب تنازع ہے۔یہ خطہ 1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے بھارت اور پاکستان کی دشمنی کا مرکز رہا ہے.جس نے دونوں ممالک کو برطانوی ہندوستان سے الگ کر دیا تھا۔
کشمیر میں جنگیں، شورشیں اور طویل عرصے تک فوجی تعیناتیاں دیکھنے میں آئی ہیں، جس کی وجہ سے یہ دنیا کے سب سے غیر مستحکم فلیش پوائنٹس میں سے ایک بن گیا ہے۔ جنرل عاصم منیر اپنے عوامی امیج کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کرتے ہیں، لہٰذا وہ غیر تحریرشدہ تبصروں سے گریز کرتے ہیں، ان کی تقاریر زبردست اور ابہام سے پاک ہوتی ہیں، اور اکثر مذہبی موضوعات پر مبنی ہوتی ہیں۔امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر ’مذہبی‘ ہیں، اور یہ رنگ بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ان کے خیالات میں جھلکتا ہے، وہ زیادہ سے زیادہ تناؤ پر قابو پانے کی کوشش کریں گے، اور زیادہ سے زیادہ پوائنٹس حاصل کریں گے۔حسین حقانی کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ وہ پسند کیے جانے سے زیادہ کنٹرول میں رہنا چاہتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ داخلی سیاست میں یہ ان کا نقطہ نظر رہا ہے اور یہی بھارت کے ساتھ معاملات میں ان کا ممکنہ نقطہ نظر ہوگا۔بھارت کے ساتھ تعلقات میں فوج مضبوط ہاتھ لیتی دکھائی دے رہی ہے، اور مستقبل میں ہونے والے کسی بھی مذاکرات پر ادارہ جاتی کنٹرول کو مستحکم کرنے کے لیے ملک کے خفیہ ادارے کے سربراہ کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کر رہی ہے، یہ کردار تاریخی طور پر ریٹائرڈ جرنیلوں اور سویلینز کے پاس رہا ہے۔فی الحال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات منجمد ہیں، خاموش سفارت کاری کے بجائے جارحانہ عوامی پیغام رسانی مواصلات کا بنیادی ذریعہ بن چکی ہے. ایسے ماحول میں، غلط اندازہ لگانے کا خطرہ شدید ہے۔اسلام آباد کے ایک سیاسی اور سیکیورٹی تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے فوجی حملے کیے تو پاکستان جواب دینے پر مجبور ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا مسٹر مودی اس مقام پر رکنے کا انتخاب کرسکتے ہیں؟ یہاں تک کہ محدود بھارتی حملے بھی ایک وسیع تر تنازع کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2024 میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے جریدے ’یونی پاتھ‘ نے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی پیشہ ورانہ اور قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں انتہا پسندی کے خلاف توانا آواز اور پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے پر عزم قرار دیتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے کی کاوشوں، علاقائی و ملکی استحکام کے لیے کردار اور سماجی و اقتصادی اقدامات پر زبردست خراج تحسین پیش کیا تھا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جنرل عاصم منیر کی میں پاکستان کے بھارت کے ساتھ پاکستان کی سفارت کاری کرتے ہوئے طویل عرصے کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے کشمیر کو کہ بھارت کا کہنا حملے کے کسی بھی رہا ہے کے بعد کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری