کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں پولیس اہلکار ملوث، تاوان کی کتنی رقم لی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں شاہ لطیف تھانے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ ٹرانپسورٹر سرفراز آرائیں کی مدعیت میں اغوا اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔
آئی جی سندھ پولیس نے اغوا میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا ہے تاہم پولیس حکام کے مطابق واقعے میں ملوث کوئی بھی ملزم تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، پولیس یونیفارم پہن کر شہریوں کے اغوا اور ڈکیتی میں ملوث ملزمان گرفتار
مدعی مقدمہ ٹرانسپورٹر سرفراز آرائیں کے مطابق 28 مارچ کو پولیس اہلکار امام بخش زرداری، شکیل فیروز جٹ، افتخار مانی، خاور یوسف جبکہ دیگر ملزمان عاطف، عرفان ، شکیل ،علی حیدر اور دیگر 4 نامعلوم افراد نے پولیس موبائل اور سفید ویگو میں انہیں ایک دوست سمیت اغوا کیا۔
’۔۔۔اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نامعلوم مقام پر لے گئے، بعد میں ایک کروڑ روپے تاوان مانگا گیا، تاوان دینے سے انکار پر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘
مزید پڑھیں: ’شارٹ ٹرم اغوا‘: لاہور میں پولیس وردی میں ملبوس ملزمان نے ڈاکٹر کی بھاری رقم ہتھیا لی
مدعی مقدمہ کے مطابق اغوا کاروں نے پوچھا کہ کتنے پیسے دے سکتے ہو، جس پر مدعی مقدمہ نے اغوا کاروں کو بتایا کہ گاڑی میں پیسے موجود ہیں، جس کے بعد اغوا کاروں نے گاڑی کی چھت میں چھپائے گئے پانچ لاکھ 25 ہزار روپے نکالے اور پھر انہیں نیشنل ہائی وے پر چھوڑ دیا۔
آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے انکوائری کے بعد واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی سمری اعلی حکام کو ارسال کردی تھی، جس کے بعد 4 مئی کو متاثرہ شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی سندھ پولیس اغوا پولیس اہلکار تحقیقاتی کمیٹی ٹرانسپورٹر دہشت گردی ایکٹ سرفراز آرائیں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ شاہ لطیف کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی جی سندھ پولیس اغوا پولیس اہلکار تحقیقاتی کمیٹی ٹرانسپورٹر دہشت گردی ایکٹ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ شاہ لطیف کراچی میں ملوث
پڑھیں:
ڈیفنس میں لاء کے طلبہ اور پولیس کے درمیان تنازع، ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکاروں پر مقدمہ درج
کراچی:ڈیفنس میں لاء کے طلبہ، وکلاء اور پولیس کے درمیان پیش آنے والے تنازع شدت اختیار کرگیا۔ عدالت کے حکم پر ایک پولیس افسر سمیت پانچ اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل، دھمکی اور شواہد چھپانے جیسی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ عابد حسین ایڈووکیٹ کی مدعیت میں ڈیفنس تھانے میں درج کیا گیا ہے جس میں ایس ایچ او ڈیفنس سمیت دیگر چار اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق 24 اپریل کو اسنیپ چیکنگ کے دوران پولیس نے کچھ لاء کے طلبہ کو مشتبہ جان کر روکا جس کے بعد وکلاء اور طلبہ تھانے پہنچے۔ اس موقع پر حالات کشیدہ ہو گئے اور تصادم کی صورتحال پیدا ہو گئی۔
مقدمہ متن کے مطابق اس جھگڑے میں ایک طالب علم زخمی ہوا جسے فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زیر علاج ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ تھانے میں ہنگامہ آرائی پر پہلے ہی ایک مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا جا چکا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کی مزید تفتیش تھانے کے اندر نصب کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے کی جا رہی ہے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔