کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں شاہ لطیف تھانے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ ٹرانپسورٹر سرفراز آرائیں کی مدعیت میں اغوا اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔

آئی جی سندھ پولیس نے اغوا میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا ہے تاہم پولیس حکام کے مطابق واقعے میں ملوث کوئی بھی ملزم تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، پولیس یونیفارم پہن کر شہریوں کے اغوا اور ڈکیتی میں ملوث ملزمان گرفتار

مدعی مقدمہ ٹرانسپورٹر سرفراز آرائیں کے مطابق 28 مارچ کو پولیس اہلکار امام بخش زرداری، شکیل فیروز جٹ، افتخار مانی، خاور یوسف جبکہ دیگر ملزمان عاطف، عرفان ، شکیل ،علی حیدر اور دیگر 4 نامعلوم افراد نے پولیس موبائل اور سفید ویگو میں انہیں ایک دوست سمیت اغوا کیا۔

’۔۔۔اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نامعلوم مقام پر لے گئے، بعد میں ایک کروڑ روپے تاوان مانگا گیا، تاوان دینے سے انکار پر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘

مزید پڑھیں: ’شارٹ ٹرم اغوا‘: لاہور میں پولیس وردی میں ملبوس ملزمان نے ڈاکٹر کی بھاری رقم ہتھیا لی

مدعی مقدمہ کے مطابق اغوا کاروں نے پوچھا کہ کتنے پیسے دے سکتے ہو، جس پر مدعی مقدمہ نے  اغوا کاروں کو بتایا کہ گاڑی میں پیسے موجود ہیں، جس کے بعد اغوا کاروں نے گاڑی کی چھت میں چھپائے گئے پانچ لاکھ 25 ہزار روپے نکالے اور پھر انہیں نیشنل ہائی وے پر چھوڑ دیا۔

آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے انکوائری کے بعد واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی سمری اعلی حکام کو ارسال کردی تھی، جس کے بعد 4 مئی کو متاثرہ شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی جی سندھ پولیس اغوا پولیس اہلکار تحقیقاتی کمیٹی ٹرانسپورٹر دہشت گردی ایکٹ سرفراز آرائیں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ شاہ لطیف کراچی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی جی سندھ پولیس اغوا پولیس اہلکار تحقیقاتی کمیٹی ٹرانسپورٹر دہشت گردی ایکٹ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ شاہ لطیف کراچی میں ملوث

پڑھیں:

قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ (نٹرنیشنل ڈیسک) قزاقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی کا قانون نافذ ہوگیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا۔اس کے علاوہ دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو اس کا قانونی کارروائی سے بچنے کا امکان ہوتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قزاقستان میں جبری شادیوں کے کیسوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ اس سے متعلق کرمنل کوڈ میں کوئی الگ شق موجود نہیں تھی۔ تاہم ایک رکن پارلیمان نے رواں سال کہا تھا کہ 3 سالوں میں پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ قزاقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ 2023 ء میں اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: پولیس وردی پہنے 4 افراد نے شہری کو اغوا کرلیا، 40 لاکھ تاوان لیکر چھوڑ دیا
  • لڑکی کے مبینہ اغوا کا ڈرامائی واقعہ
  • کراچی: موبائل چھیننے والے مجرم کو 27 سال قید کی سزا
  • کراچی میں پڑوسی کی دو کم عمر بچوں سے متعدد باربدفعلی
  • کراچی میں پڑوسی کی دو کم عمر بچوں سے متعدد بار بدفعلی
  • امریکا: پنسلوینیا میں فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار ہلاک‘حملہ آور بھی مارا گیا
  • پنسلوینیا میں فائرنگ کا واقعہ، 3 پولیس اہلکار ہلاک، 2 زخمی، حملہ آور بھی مارا گیا
  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید