پاک-سعودیہ کا منشیات کے ناسور کے خاتمے اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لاہور:
پاکستان اور سعودی عرب نے منشیات کے ناسور کے خاتمے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے انٹیلیجنس شئیرنگ اور آپریشنل تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
سعودی عرب کے جنرل ڈائریکٹوریٹ برائے نارکوٹکس کنٹرول کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد بن سعید القرنی کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچا اور اسلام آ باد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان میجر جنرل عبدالمعید نے پرتپاک استقبال کیا۔
سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے وفد نے وزیر مملکت برائے داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول طلال چوہدری سے ملاقات میں دونوں برادر ممالک کے درمیان خیر سگالی کے جذبات کا اعادہ کیا۔
سعودی وفد کے سربراہ میجر جنرل محمد بن سعید القرنی نے اپنے وفد کے ہمراہ ہیڈکوارٹرز اینٹی نارکوٹکس فورس کا دورہ بھی کیا اور ڈائریکٹر جنرل اے این ایف میجر جنرل عبدالمعید سمیت سینئر حکام سے بھی ملاقات کی۔
اس موقع پر سعودی وفد کو دورے کے دوران اے این ایف پاکستان کی جانب سے منشیات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی اور علاقائی سطح پر کی جانے والی کوششوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور منشیات کی لعنت سے بچاؤ کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ کوششوں اور تعاون کا اعادہ بھی کیا گیا۔
اجلاس کے دوران دونوں ممالک کی جانب سے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے اور آپریشنل تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا، علاوہ ازیں مستقبل میں دونوں ممالک کے اداروں کی استعدادکار میں اضافے کے لیے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
اے این ایف حکام کا کہنا تھا کہ سعودی اعلیٰ سطح کے وفد کا حالیہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان منشیات کی روک تھام کے لیے طویل المدتی شراکت داری کی جانب اہم قدم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سے خیبر پختونخواہ میں منشیات کی بڑی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب
پشاور: افغانستان سے خیبر پختونخواہ میں منشیات کی بڑی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبر پختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل کی جا رہی ہیں، جہاں ڈرگ مافیا اور دہشت گرد گروہ (خوارج) مل کر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ اور خیبر کے مختلف علاقوں میں تقریباً 12 ہزار ایکڑ رقبے پر منشیات کی کاشت کی جا رہی ہے، جس سے 18 سے 25 لاکھ ڈالر تک کا غیر قانونی منافع حاصل کیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق، اس منافع کا ایک بڑا حصہ خوارج کو دیا جاتا ہے، جو اسے دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی دھندوں کے تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ منشیات کی یہ کاشت سیاسی سرپرستی میں جاری ہے، اور "پولیٹیکل-ٹیرر کرائم نیکسس" کی وجہ سے وادی تیراہ میں آپریشنز کی مخالفت کی جاتی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 198 افراد شہید اور زخمی ہوئے، جس کی ذمہ داری مکمل طور پر سیاسی، جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروہوں کے گٹھ جوڑ پر عائد ہوتی ہے۔