خیبر پختونخوا میں 49 لاکھ سے زائد بچوں کے اسکولوں سے باہر ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکولوں سے باہر بچوں سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں 37 فیصد بچےتعلیم سے محروم ہیں جن کی تعداد 49 لاکھ 20 ہزار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں تقریباً 50 لاکھ بچوں کے اسکول نہ جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکولوں سے باہر بچوں سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں 37 فیصد بچےتعلیم سے محروم ہیں جن کی تعداد 49 لاکھ 20 ہزار ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پشاور میں 8 لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جب کہ کولئی پالس کوہستان میں تناسب کے حساب سے سب سے زیادہ 80 ہزار 333 بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ محکمہ تعلیم کے مطابق لوئر کوہستان اور اپر کوہستان میں 79 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں جب کہ اپر چترال میں سب سے کم 10 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اس حوالے سے وزیر تعلیم کے پی فیصل ترکئی کا کہنا ہے کہ 48 لاکھ سے زائد بچے اور بچیاں اسکول سے باہر ہیں، حکومت بچوں اور بچیوں کو اسکولوں میں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ فیصل ترکئی کا کہنا تھا کہ پچھلے سال 13 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا گیا اور رواں سال 10 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسکولوں سے باہر سے باہر ہیں فیصد بچے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کرنے کا انکشاف
غزہ جنگ: اسرائیلی فوج کی جانب سے بچوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف، 95 فیصد بچوں کو سر یا سینے میں گولی ماری گئی
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے متعلق ایک چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی اکثریت کو سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔
یہ انکشاف برطانوی میڈیا کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 160 سے زائد کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں میڈیکل رپورٹس، عینی شاہدین کی گواہیاں، اور تصاویر کو بنیاد بنایا گیا۔ اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ 95 فیصد بچوں کو ایسی گولی ماری گئی جو عام طور پر فوری موت کا سبب بنتی ہے۔
شہید بچوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بچے نہتے تھے، ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے، اور وہ زیادہ تر کھیل رہے ہوتے تھے یا حملوں سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہوتے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان بچوں میں سے اکثر کی عمر بارہ سال سے کم تھی۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس معاملے پر جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر سنگین قانونی اور اخلاقی سوالات اٹھاتی ہے۔