امریکا کا پاکستان اور بھارت سے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں سے رابطہ کرکے کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے پر زور دیا ہے۔
مارکو روبیو نے دونوں ملکوں کے عہدیداروں سے رابطے کرکے کہا کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کے دروازے بند نہ کیے جائیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاک بھارت جنگ جلد ختم ہوجائے گی۔
میچ کے دوران بولر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا
امریکی وزیر خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں کہا کہ پاک، بھارت کشیدگی کو انتہائی قریب سے دیکھ رہے ہیں، کشیدگی کے حل کے لیے دونوں ممالک کی قیادت سے بات چیت جاری ہے۔
مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی قیادت سے صورت حال کے پرامن حل کے لیے رابطے میں رہیں گے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورت حال کا جائزہ لے رہا ہوں۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ کو دہراتے ہوئے امید ظاہر کی کہ موجودہ جنگی صورت حال جلد ختم ہوجائے گی۔
سندرفائرنگ؛ 2 افراد زخمی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
یورپی وزرائے خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے طویل ملاقات؛ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق
برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ایرانی ہم منصب کے ساتھ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس ملاقات کے بعد مختصر بیانات دیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہوئی یا نہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے توقع ظاہر کی کہ ایران کو امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کرنا چاہیے تاکہ جنگی صورتحال کا سفارتی حل نکالا جا سکے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی جوہری پروگرام سمیت دیگر معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ یوان وادیفُل کے بقول اس بات زور دیا کہ جنگ کے حل کے لیے امریکا کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے بھی اسی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ایران پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔
یورپی وزرائے خارجہ اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں ایران کے ساتھ مزید بات چیت کے لیے تیار ہیں اور امریکا کی شمولیت کو بھی ایک لازمی قدم سمجھتے ہیں۔