کراچی میں شدید گرمی کیوجہ سے شہری فوڈ پوائزننگ کا شکار ہونے لگے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
جناح اسپتال کے ماہر ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بیماریوں میں اس اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ موسمی پھلوں کو موٹا بنانے کیلئے انجکشن لگائے جا رہے ہیں، جن میں کاسمیٹک انجیکشن شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں گرمی کی شدت کے ساتھ ہی فوڈ پوائزننگ، آنتوں کے انفیکشن اور پیٹ کی دیگر بیماریوں کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جس سے شہریوں کی صحت مزید خراب ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گرمیوں میں سب سے زیادہ کھائے جانے والے پھلوں میں سے بالخصوص ایک تربوز ان پیچیدگیوں کی بڑی وجہ بن گیا ہے۔ اگرچہ اسے ایک غذائیت بخش پھل سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر گرمی کی شدید گرمی میں، تاہم اب مریض اسپتالوں میں یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں تربوز کھانے سے ہیضہ اور فوڈ پوائزننگ کا سامنا ہے۔ جناح اسپتال کے ماہر ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بیماریوں میں اس اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ موسمی پھلوں کو موٹا بنانے کیلئے انجکشن لگائے جا رہے ہیں، جن میں کاسمیٹک انجیکشن شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پھلوں میں کیمیکل بھی ملایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پھلوں کو منجمد نہیں کرنا چاہیے، انہیں فریج میں رکھنا چاہیے اور لوگ ان کا زیادہ استعمال نہ کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں کھیل کے میدان حکومتی بے حسی کا شکار
گلبرگ، نیو کراچی، لانڈھی، اورنگی اور بلدیہ میں میدانوں کی تعمیر کیلیے صرف 30 لاکھ
لیاری کرکٹ گرانڈ میں پویلین اور شائقین کی سیٹوں کی تعمیر کے لئے 33 کروڑ مختص
محکمہ کھیل سندھ نے کراچی کو کھیلوں کے میدان فراہم کرنے میں نظر انداز کر دیا، گراؤنڈز کے لئے بہت کم بجٹ مختص۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے اہم اور بڑے علاقوں گلبرگ، نیو کراچی، لانڈھی، اورنگی اور بلدیہ میں کرکٹ کے میدان کی تعمیر کے لئے صرف 30 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، نیپا میں کھلاڑیوں کے ہاسٹل کی تعمیر کے لئے 2 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ ہونگے، ناظم آباد کرکٹ اسٹیڈیم کے لئے 4 کروڑ روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ابراہیم حیدری میں گراسی گروانڈ کی تعمیر کے لئے 5 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، لیاری کرکٹ گرانڈ میں پویلین اور شائقین کی سیٹوں کی تعمیر کے لئے 33 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔ محکمہ کھیل سندھ نے لیاری کرکٹ گرانڈ کے علاہ کراچی کے کسی بھی کھیل کے میدان کے لئے 10 کروڑ روپے سے زیادہ بجٹ مختص نہیں کیا، کھیلوں کے میدانوں کے لئے کم بجٹ مختص کرنے کے باعث اکثر اسکیمیں یا کھیل کے میدان مکمل نہیں ہونگے، اس کے علاہ پہلے سے موجود کھیلوں کے میدانوں کی بحالی، بہتری یا کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ شائقین کی سہولیات کے لئے بھی کوئی منصوبہ شروع کیا گیا اور نہ ہی فنڈز مختص ہوئے ہیں۔