کراچی؛ پولیس کا بزرگ ریڑھی بان پر بےدردی سےتشدد، بزرگ نے پولیس کے روڈ انسپکشن کا بھانڈا پھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
کراچی:
صدر میں پولیس افسر سمیت 2 اہلکاروں کے ہاتھوں بے دردی سے تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ ریڑھی بان نے پولیس کے روڈ انسپکشن کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
کراچی کے علاقے صدر میں ایک شہری نے پولیس افسر سمیت دو اہلکاروں کے تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ ریڑھی بان کی بات چیت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرادی ہے، جس میں پولیس گردی کا نشانہ بنائے جانے والا بزرگ ریڑھی بان موقع پر موجود افراد کو پولیس کے تشدد کی وجہ بتا رہا ہے۔
بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ روزانہ 50 روپے، 100 روپے بھتہ لے کر جاتا ہے، آج میں نے کچھ نہیں فروخت کیا تھا اس لیے انہوں ںے تشدد کا نشانہ بنایا، ان کی اوقات 50 روپے کی ہے۔
اس موقع پر بزرگ شہری کے ہمراہ موجود شہری بھی پولیس گردی کے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھی دکھائی اور سنائی دیے، پولیس گردی کا شکار ریڑھی بان ٹھیلے پر جینز کی پینٹ فروخت کرتا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ بھی صدر پولیس کے کارنامے سے غافل رہے اور ان کی جانب سے بدھ کو جاری اعلامیے میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدر میں دوران روڈ انسپکشن متعدد پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک ریڑھی والے کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تاہم پولیس گردی کا شکار ہونے والے بزرگ ریڑھی بان نے پولیس کے روڈ انسپکشن کی حقیقت بیان کر کے پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے۔
اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سڑکوں پر لگنے والے ٹھیلوں سے مبینہ طور پر پولیس اپنا بھتہ روز کی بنیاد پر وصول کرتی ہے اور ساؤتھ زون کے اعلیٰ افسران اپنے ماتحت اہلکاروں کے کارناموں سے غافل دکھائی دیتے ہیں۔
شہری کی جانب سے بزرگ ریڑھی بان کو پولیس کے بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنانے کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو منظر عام پر آنے سے پولیس گردی کے اس واقعے کا پول کھل گیا جبکہ پولیس گردی کے اس واقعے کے خلاف سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بزرگ ریڑھی بان تشدد کا نشانہ پولیس گردی کی جانب سے پولیس کے نے پولیس
پڑھیں:
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے شہری ہو جائیں خبردار، اہم فیصلے کر لیے گئے
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹریفک قوانین پر عمل درآمد، حادثات سے بچاؤ اور چالان کے معاملے میں شفافیت لانے کیلیے متعدد فیصلہ کر لیے گئے۔
اجلاس میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 10 گنا تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا، کم عمر بچوں کی ڈرائیونگ پر والد ذمہ دار ہوں گے جبکہ ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔فیصلہ کیا گیا کہ ون ویلنگ یا خطرناک طرز کی ڈرائیونگ پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔ اجلاس میں بیدیاں و دیگر سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں رکاوٹیں فوری دور کرنے کی ہدایت کی گئی۔
پنجاب کے 372 اور لاہور کے 77 پوائنٹس کی ری ماڈلنگ پر غور کیا گیا جبکہ ٹریفک چالان کے ساتھ ویڈیو اور تصویری ثبوت منسلک کرنے کی ہدایت کی گئی، ٹریفک جام کی پیشگی نشاندہی کیلیے روڈ سائیڈ ڈیجیٹل اسکرین لگانے کا حکم دیا گیا۔اجلاس میں دوران ڈرائیونگ موبائل کے استعمال پر بھاری جرمانہ عائد، بڑی سڑکوں کے اطراف سامان سے لدی ٹرالیاں کھڑی کرنے پر پابندی اور خراب یا بند ہیڈ لائٹس کے ساتھ ڈرائیونگ پر سخت کارروائی کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹریفک پولیس کا یونیفارم تبدیل کرنے کی تجویز کا جائزہ لینے کے علاوہ ٹریفک پولیس کی 5 کیٹیگری بنانے کا فیصلہ کیا گیا، انفورسمنٹ آفیسر، ٹریفک ریگولیٹر، ایجوکیشن لائسنسنگ اور پبلک سروس آفیسر کی کیٹیگری ہوگی جبکہ شفافیت کیلیے ٹریفک وارڈن ان کیمرہ ٹریفک چالان کریں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے ٹریفک پولیس کو جدید پیٹرول وہیکل اور آلات دینے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک نظام میں بہتری نظر نہیں آ رہی، ٹھوس اور پائیدار اقدامات کرنے ہوں گے، ٹریفک حادثات کو وقوع پذیر ہونے سے پہلے مؤثر اقدامات ہی کامیابی ہے، شہر کی سڑکوں پر ٹریفک صورتحال کا جائزہ خود لیتی ہوں۔