قوم منتظر ہے کہ نواز شریف بھی بھارتی جارحیت کے خلاف بات کریں
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 08 مئی 2025ء ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ قوم منتظر ہے کہ نواز شریف بھی بھارتی جارحیت کے خلاف بات کریں، بدقسمتی ہے سیاسی جماعتوں کے قائدین امریکہ کی اسرائیلی حمایت کی مذمت کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کو اچھا جواب دیا گیا تاہم یہ کافی نہیں، قوم بھارتی جارحیت کے نتیجہ میں ہونے والی شہادتوں کے ایسے بدلے کی منتظر ہے کہ دشمن کی نسلیں یاد رکھیں اور آرایس ایس کی جنونی حکومت کو دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرأت نہ ہو۔
جماعت اسلامی کے تحت کل (جمعہ کو) ملک گیر یوم عزم کے موقع پر پوری قوم جہاں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرے گی وہیں بھارت سے شہادتوں کا بدلہ لینے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔(جاری ہے)
پوری پاکستانی قوم متحد ہے، حکومت فوری طور پرکل جماعتی کانفرنس بلائے۔ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت کا کہنا تھا کہ وزراء دفاعی تجزبہ نگار بننے کی بجائے سفارتی اور میڈیا کا محاذ سنبھالیں اور عالمی سطح پر بھارتی دہشت گردی کو آشکار کریں۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے معاملات کی سنگینی کے باوجود غزہ کے مسئلہ کو اجاگر رکھنا دینی فرض سمجھتے ہیں۔ بھارت اور اسرائیل ایک ہیں، خطے میں اشتعال انگیزی کر کے غزہ سے عالمی توجہ ہٹانا بھی بھارت کے اہداف میں شامل تھا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ساجد ناموس بھی پریس کانفرنس کے دواران موجود تھے۔ امیر جماعت نے بھارتی حملوں میں ہونے والی شہادتوں پر لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور شہداء کے بلندی درجات کے لیے دعا کی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بھارت کو جواب دینا پاکستان کا استحقاق ہے اور قوم اس کی منتظر ہے، قوم اس کی بھی منتظر ہے کہ حکومتی پارٹی کے سربراہ نواز شریف بھی بھارتی جارحیت کے خلاف بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے سیاسی جماعتوں کے قائدین امریکہ کی اسرائیلی حمایت کی مذمت کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ملٹری ٹرائل سے متعلق فیصلہ پرسوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ حالات میں قوم میں تقسیم کے لیے کوئی بیان نہیں دینا چاہتے البتہ ایسے موقعوں پر سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے بجائے اس کے کہ ان کے گردمزید گھیرا تنگ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان کے عوام کے زخموں پر فوری مرہم رکھے، کے پی میں قیام امن کی کاوشوں کو تیز کیا جائے، دونوں صوبوں کے عوام کے وسائل پر اختیار سے متعلق سوالات کاحل نکالا جائے، پانی کی تقسیم کے معاملہ کو خوش اسلوبی سے نمٹایا جائے۔ انہوں نے کہا موجودہ نادر موقع پر جب پوری قوم سیاسی اختلافات بھلا کر بھارتی جارحیت کے مقابلہ میں یک جان ہوگئی ہے، اولین ذمہ داری حکومت کی ہے کہ وہ اس اتفاق و اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے بروقت اور مناسب اقدامات اٹھائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ حکومت قوم کو آگاہ کرے کہ ملک کے دفاع کے لیے کیا حکمت عملی ہے اور بھارت کو کس طرح جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے بچے بچے سمیت پوری دنیا کو میڈیا کے ذریعے یہ پیغام ملنا چاہیے کہ گجرات کا قصاب اور مسلمانوں سمیت بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کی دشمن بی جے پی حکومت نے کس طرح جنگی جنون میں مبتلا ہوکر پہلے مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کرایا اور بعد میں میڈیا کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ غزہ پرقبضہ کے امریکی اور اسرائیلی ایجنڈا کو یورپی یونین کے چھ ممالک نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے 66 ہزار حاجیوں کی رقوم کی واپسی کے بعد حج کی ادائیگی کا مسئلہ پیدا ہونے پر حکومت سے اپیل کی کہ سعودی حکام سے بات کرکے اس معاملہ کا حل نکالا جائے اور لوگوں کی حج ادائیگی یقینی بنائی جائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی جارحیت کے انہوں نے کہا کہ منتظر ہے کہ بھی بھارت کے لیے
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم ، نواز شریف کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لیتے، پرویز رشید
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کو پیش کرنے کا فیصلہ پارلیمانی لیڈرز اور سیاسی قیادت کرے گی، اطلاع کے مطابق آئندہ ہفتے سے اس عمل کو شروع کر دیا جائے گا۔
پرویز رشید کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں تبدیلیاں ہوں گی یا نہیں، اس کی تفصیلات مجھے نہیں معلوم، نظام کو بہتر کرنے کے لیے اگر تبدیلیوں کی ضرورت ہوئی تو ترمیم کر لینی چاہیے، ریاست، عوام اور حکومت کی ضروریات پورا کرنے کے لیے تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں تو کر لینی چاہئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو استحکام ملا ہے، معیشت بہتر ہے، دنیا اس کی تعریف کرتی ہے، استحکام اور معیشت میں بہتری مضبوط بنانے کے لیے ترامیم یا اضافے کی ضرورت ہے تو کرنی چاہیے، جو بھی کچھ کرنا ہے پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی سوچ موجود ہے، جو دھرنے اور یلغار کی سیاست کرتے ہیں وہ بھی پارلیمنٹ میں موجود ہیں، ہر ایک کی تعداد اتنی ہے کہ ان کو نظر انداز کر کے کچھ نہیں کر سکتے۔
انہو ں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیوں کو پارلیمنٹ میں کوئی تجویز یا ترمیم پر پارلیمانی قوت استعمال کرنی چاہیے، سڑکوں پر قوت کے اظہار سے آپ اپنا اور ملک کا نقصان کر سکتے ہیں کوئی بہتری نہیں لا سکتے۔
پرویز رشید نے کہا کہ اگر ہر پارٹی اپنا پارلیمانی کردار ادا کرے تو آپ کو کسی ترمیم سے کوئی خوف یا خطرہ نہیں ہو گا، اگر تجاویز کے بجائے شرطیں عائد کریں تو اتفاقِ رائے نہیں ہو سکے گا، اٹھاون ٹو بی کے خاتمے کے لیے اختلافات ہونے کے باوجود سب نے اتفاقِ رائے کیا۔
ایک صحافی نے پرویز رشید سے سوال کیا کہ کیا 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق نواز شریف سے بھی مشاورت کی گئی ہے؟
سینیٹر پرویز رشید نے جواب دیا کہ نواز شریف کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لیتے، ہماری سانس ان کے نام کے ساتھ چلتی ہے، شہباز شریف نے جس طرح بھائی کا کردار ادا کیا دنیا دعا کرتی ہے، ایسا بھائی اللّٰہ سب کو دے، دیگر سیاسی جماعتیں بھی نواز شریف کی عزت کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میثاقِ جمہوریت کی روح کو برقرار رکھنے کے لیے سب سیاسی جماعتیں ان سے مشورہ کرتی ہیں، نواز شریف کی اجازت، مشاورت، تجاویز اور رہنمائی سے ساری سیاست کرتے ہیں
پرویز رشید