امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے سی این این کے معروف اینکر جیک ٹیپر کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بغیر کسی ثبوت جارحیت  کا مظاہرہ قابل مذمت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی ’ہمارا معاملہ نہیں‘، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس

انہوں نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا دنیا ایک ایسی مثال قائم کرنا چاہتی ہے کہ بغیر کسی ثبوت ایک خودمختار ملک کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا جائے؟

رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ علاقائی اور عالمی امن کے تناظر میں ایسی مثالیں قائم کرنا پرخطر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 راتوں سے بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور جارحیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے حق  دفاع کا استعمال کیا۔

پاکستانی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ  ثبوت کے بغیر الزام تراشی انتہائی مضحکہ خیز ہے، پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانب دارانہ  اور شفاف انکوائری کی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان حملہ کرے گا تو دنیا دیکھے گی اور گونج بھی سنائی دے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ان کا کہنا تھا کہ ہم کشیدگی نہیں چاہتے۔ تاہم اشتعال انگیزی اور جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔پاکستان جوابی کاروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

رضوان سعید شیخ نے دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا کہ یہ سوچ تک نہیں آنی چاہیے تھی کہ پاکستان پر حملہ ہوگا اور پاکستان کی جانب سے جوابی ردعمل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ہم نے جو کاروائی کی ہے وہ اپنے حق دفاع میں کی ہے۔ ہمارے معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کونسا دہشتگردی کا مرکز کام کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:’ کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں‘ وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی وزیر خارجہ پر واضح کردیا

انہوں نے کہا کہ ہندوتوا فلاسفی کے پیرو کاروں  اور اس پر عمل پیرا حکومت کی جانب سے لیکچر مضحکہ خیز اور ناقابلِ قبول ہیں، بھارت کی جانب سے خطے میں جو کچھ کیا جاتا رہا ہے اس سے تسلط پسندانہ رویے کی عکاسی ہوتی ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ صرف بھارت ہی کیوں خطے کے دیگر ممالک کے ضمن میں مسائل سے دوچار ہے؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستانی سفیر کی جانب سے کا مظاہرہ نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

مراکش میں پاکستانی سفیر کا بھارت کو سخت جواب دینے کا انتباہ، صحارا کے موقف پر نظرثانی کا اشارہ

مراکش میں پاکستانی سفیر کا بھارت کو سخت جواب دینے کا انتباہ، صحارا کے موقف پر نظرثانی کا اشارہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز

رباط(سب نیوز)مراکش میں پاکستان کے نئے تعینات سفیر عادل گیلانی نے مراکشی جریدے الصحافہ کو اپنے پہلے خصوصی انٹرویو میں بھارت کو بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی پر سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر جارحیت جاری رہی تو پاکستان موثر اور مضبوط انداز میں جواب دے گا۔ انہوں نے مغربی صحارا کے مسئلے پر پاکستان کے دیرینہ موقف میں ممکنہ تبدیلی کا بھی اشارہ دیتے ہوئے جنوبی علاقوں میں “ترقی اور خوشحالی” کو تسلیم کیا۔پاکستان میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے بانی کی حیثیت سے جنوبی ایشیا میں شفافیت اور انسداد بدعنوانی کے اقدامات کے پیچھے اہم شخصیات میں سے ایک گیلانی نے اب بین الاقوامی سلامتی اور سفارت کاری کے مرکز میں ایک اہم سفارتی کردار سنبھال لیا ہے۔

انہوں نے اس سے قبل سربیا میں سفیر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں اور قومی انسداد بدعنوانی قانون سازی کی تیاری میں حصہ لیا ہے۔انٹرویو میں گیلانی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو براہ راست “عیار دشمن” قرار دیا جو مذاکرات کو کمزور کرتے ہیں اور انتخابی فوائد حاصل کرنے کے لیے بحرانوں کا استحصال کرتے ہیں۔ انہوں نے نئی دہلی کی جانب سے “پیشگی جارحیت” پر پاکستان کے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ خطہ جوہری تصادم کی طرف بڑھ سکتا ہے اور اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کے “مضبوط اور متناسب” ردعمل کے عزم کا اعادہ کیا۔تاہم، سفیر نے تنازعہ کی لکیروں پر ہی بات نہیں کی؛ انہوں نے رباط کی طرف واضح پل بھی بڑھائے، دفاع، معیشت اور ٹیکنالوجی سمیت دوطرفہ تعلقات کے ایک امید افزا آغاز کا انکشاف کیا، اور مراکشی صحارا کے مسئلے پر اپنے ملک کے موقف میں ممکنہ مثبت تبدیلی کا اشارہ دیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ “جنوبی علاقوں میں ترقی اور خوشحالی ایک حقیقت ہے” اور زور دیا کہ اقوام متحدہ کے تحت اور تمام فریقین کے اتفاق رائے سے کوئی بھی حل اسلام آباد میں قابل قبول ہوگا۔بھارت کے اقدامات کے وقت کے بارے میں سوالات کے جواب میں گیلانی نے بھارت کی جانب سے 8 مئی کی ڈیڈ لائن کے ساتھ مشترکہ مذاکرات کی تجویز دینے اور پھر 23 اپریل کو دستبردار ہونے اور اس کے بعد پاکستانی علاقے پر میزائل حملے کرنے کے تضاد کو نوٹ کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ یہ مودی حکومت کی جانب سے انتخابی دور میں ایک سیاسی حربہ تھا، انہوں نے مودی کی تاریخ کو “مسلمان مخالف انتہا پسند” اور 2002 کے گجرات قتل عام میں ان کی مبینہ ذمہ داری کو اجاگر کیا۔پانی کے وسائل کو خطرات سمیت ممکنہ کشیدگی میں اضافے کے بارے میں پوچھے جانے پر گیلانی نے زور دیا کہ کسی بھی فوجی جارحیت کا پاکستان کی جانب سے سخت جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اس طرح کی کسی بھی جارحیت کو مناسب چینلز کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہمارا ردعمل “مناسب، متناسب اور مضبوط” ہوگا۔جوہری کشیدگی کے خطرے پر گیلانی نے زور دیا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں کو بنیادی طور پر روایتی جنگ کے خلاف ایک دفاعی ہتھیار کے طور پر دیکھتا ہے اور ایک “ذمہ دار جوہری ریاست” ہے جو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ “بھارت کی جانب سے کسی بھی مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے دانشمندی غالب آئے گی۔”اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ردعمل کے بارے میں گیلانی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو صورتحال کی سنگینی سے باقاعدگی سے آگاہ کیا گیا ہے اور اقوام متحدہ نے بھارت کو مزید “مہم جوئی” سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان تمام مواصلاتی چینلز کو کھلا رکھے گا۔ایک اہم پیش رفت میں سفیر گیلانی نے مراکشی صحارا کے مسئلے پر پاکستان کے موقف میں ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دیا۔ “صحارا میں مراکش کی جانب سے حاصل کردہ ترقی اور خوشحالی” کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر پاکستان کی پالیسی “زیرِ جائزہ” ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت تمام فریقین کے لیے قابل قبول کوئی بھی حل اسلام آباد کے لیے بھی قابل قبول ہوگا۔ یہ پاکستان کے سابقہ موقف سے ایک نمایاں انحراف ہے۔گیلانی نے دفاع، معیشت اور ٹیکنالوجی سمیت مراکش کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے امید افزا آغاز کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے دفاعی شراکت داری کو مضبوط بنانے اور خاص طور پر افریقی منڈیوں اور جنوب-جنوب تعاون کے تناظر میں اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کی تلاش کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے علیحدگی پسندی، انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے اور علاقائی استحکام کو فروغ دینے کے لیے مراکش کے ساتھ مشترکہ وژن کی تصدیق کی، اور مراکش کو “ایک اہم علاقائی اداکار اور مضبوط تاریخی اور ثقافتی تعلقات والا برادر ملک” کے طور پر پاکستان کی جانب سے دی جانے والی اہمیت کو اجاگر کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستانی ہیکرز کا کارنامہ، آپریشن سالار کا آغاز، کئی بھارتی ویب سائٹس ہیک، قومی پرچم آویزاں پاکستانی ہیکرز کا کارنامہ، آپریشن سالار کا آغاز، کئی بھارتی ویب سائٹس ہیک، قومی پرچم آویزاں محبوبہ مفتی نے پاک بھارت رہنماوں سے حملے بند کرنے کی اپیل کردی سپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی گودی میڈیا جرنلزم کے نام پر سیاہ دھبہ بن چکا ہے، عظمی بخاری مولانا فضل الرحمان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں قید رکھنے کو غلط قرار دے دیا مخصوص نشستوں کا کیس،جسٹس عائشہ کا اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر نہ آنے پر چیف جسٹس کو خط TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مراکش میں پاکستانی سفیر کا بھارت کو سخت جواب دینے کا انتباہ، صحارا کے موقف پر نظرثانی کا اشارہ
  • بھارتی حملوں پر ہم نے ابھی تک یواین چارٹرکے تحت جواب دینے کا حق استعمال نہیں کیا،پاکستانی سفیر برائے یو این
  • بھارت کو حملے کا سوچنا بھی نہیں چاہیے، پاکستان خاموش نہیں رہے گا، امریکی ٹی وی پر پاکستانی سفیر کا دوٹوک مؤقف
  • ہم بھارت سے ڈرنے والے نہیں ، دشمن کے حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، گورنرسندھ
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھرپور دفاعی کارروائی کی: امریکہ میں پاکستانی سفیر
  • پاکستان اپنی مرضی اور وقت پر جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، پاکستانی سفیر کا امریکی چینلز کو انٹرویو
  • وادی نیلم: بھارتی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ جاری، پاک فوج کا بھرپور جواب
  • بھارت کی اشتعال انگیزی خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے، علامہ سبطین سبزواری
  • قوم مسلح افواج کے ساتھ، بھارتی اشتعال انگیزی کا مقابلہ بھرپور طاقت سے کیا جائےگا، صدر مملکت آصف زرداری