’’گودی میڈیا‘‘ سیاہ دھبہ، کارٹون نیٹ ورک بن چکا: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ گودی میڈیا جرنلزم کے نام پر سیاہ دھبہ بن چکا ہے اور مودی حکومت کے تلوے چاٹنے میں آخری حد تک جا پہنچا ہے۔ ایک جھوٹ مودی سرکار بولتی ہے اور سو جھوٹ بھارتی میڈیا ان میں اضافہ کر کے پھیلاتا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ وہ پاکستان کے شہروں پر قبضے کے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔گودی میڈیا کے نزدیک تو بھارت نے پورا پاکستان فتح کرلیا ہے۔ جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے تمام شہر محفوظ اور معمولات زندگی بالکل معمول کے مطابق رواں دواں ہیں۔ بھارتی میڈیا کارٹون نیٹ ورک بن چکا ہے۔ اور دنیا بھر کا آزاد میڈیا اب مودی حکومت اور اس کے ہمنوا گودی میڈیا کا مذاق اڑا رہا ہے۔ بھارت کی پاکستان کے شہروں کے قریب آنے کی خواہش ہمیشہ ناتمام رہی ہے اور ان شاء اللہ تاقیامت ناتمام ہی رہے گی۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ مودی خود ایک ہفتے سے کسی بل میں چھپ کر بیٹھا ہے۔ جبکہ بھارتی فورسز گزشتہ تین دنوں سے پاکستانی افواج کے ہاتھوں عبرتناک شکست کھا رہی ہیں۔ پاکستان کی فضائیہ دشمن کے عزائم خاک میں ملا رہی ہے اور تاریخ رقم کر رہی ہے۔ بھارتی میڈیا اس شرمندگی کو چھپانے کے لیے جھوٹ پر مبنی خبریں چلا رہا ہے تاکہ عالمی سطح پر مودی حکومت کی ہزیمت کو چھپایا جا سکے۔ پاکستان کی بہادر افواج اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت کرنا بخوبی جانتی ہیں۔ قوم کو اپنی مسلح افواج پر مکمل فخر ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا گودی میڈیا ہے اور
پڑھیں:
ایچ آر سی پی نے 2024 کو انسانی حقوق کیلئے سیاہ سال قرار دے دیا
کراچی:پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں 2024 کو انسانی حقوق کے لیے سیاہ سال قرار دے دیا گیا۔
کراچی پریس کلب میں ایچ آر سی پی نے پریس کانفرنس کے دوران جمہوریت، اظہار رائے اور اقلیتوں کے حقوق پر سنگین سوالات اٹھائے اور 2024 کو انسانی حقوق کے لیے بدترین سال قرار دیا۔
رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جمہوری اقدار کی تنزلی، عام انتخابات میں شفافیت پر سوالات اور اختلاف رائے پر پابندیاں ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی عکاسی کرتی ہیں۔
ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر نے دوران حراست قتل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال اور ماورائے عدالت قتل عام ہوتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جبری گمشدگیاں مسلسل جاری ہیں، قوم پرست رہنما ہدایت لوہار کو رہا کیے جانے کے بعد قتل کر دیا گیا اور ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن کو بھی ان کے حقوق کے کام کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سال 2024 میں خواتین کے خلاف غیرت کے نام پر 134 واقعات رپورٹ ہوئے اور کراچی میں متجنس افراد پر اجتماعی حملے کی اطلاع بھی ملی، اس دوران افغان مہاجرین کے خلاف اقدامات پر بھی سول سوسائٹی نے تحفظات کا اظہار کیا۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 6 نہرے تعمیر کرنے کے منصوبے کا فائدہ زیادہ پنجاب کو ہونا تھا اس پر سندھ سے مشاورت کیے بغیر عمل درآمد کیا گیا، جس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے اس فیصلے میں سندھ میں پانی کی تقسیم پر بین الصوبائی شکایت کو ہوا دی اور دریائے سندھ سے جڑی ماحولیاتی اور زرعی پائیداری کے لیے خطرہ پیدا کر دیا گیا۔