کانفرنس کے شرکاء نے پانچ نکات پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اسے وفاقی حکومت، وزرائے تعلیم اور نصاب ساز اداروں تک پہنچائیں گے۔ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام کوئٹہ میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ماہرین تعلیم، علمائے کرام، اسکول، کالج، یونیورسٹی اور مدارس دینیہ سے وابستہ شخصیات شریک و دیگر سماجی و سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔ اس موقع پر متفقہ قرارداد میں متنازعہ نصاب تعلیم مسترد کو مسترد اور 1975 کے متفقہ نصاب کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کمیٹی کے کنوینئر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ شرکاء میں صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم علامہ سید ظفر عباس شمسی، نائب صدر اول علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، پروفیسر ریٹائرڈ محمد علی ہزارہ، یزدان خان اسکول کے پرنسپل عمران الحسینی، ہزارہ قومی جرگہ کے حاجی محمد اعجاز، المصطفی پبلک اسکول کے پروفیسر مختار حسین، الحمد یونیورسٹی کے پروفیسر محمد حسین حسینی، نیو کوئٹہ اسکول کے سید عبدالروف سجادی، مدرسہ خاتم النبیین کے مولانا سید علی عمران نقوی، محقق و مصنف مولانا ذاکر حسین درانی، بی این پی کے مبارک علی ہزارہ، پیپلز پارٹی کے در محمد ہزارہ اور محمد عیسیٰ چنگیزی، جامعہ بلوچستان کے ڈاکٹر لیاقت علی ہزارہ، ایم ڈبلیو ایم کے عیوض علی ہزارہ، حاجی الطاف حسین ہزارہ، حاجی غلام حسین اخلاقی، فرید احمد، سید مہدی ابراہیمی، آغا سید ضیاء اور دیگر شخصیات شامل تھیں۔ کانفرنس کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔

اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم متنازعہ نصاب تعلیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے کروڑوں شیعہ و سنی مسلمانوں کے تحفظات کو دور کیا جائے۔ ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ 1975 کے طرز پر تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے ایک متفقہ دینی نصاب ترتیب دیا جائے۔ علامہ سید ظفر عباس شمسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ نصاب یک طرفہ ہے اور ملت کے عقائد کو نظرانداز کرکے اسے زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ پروفیسر محمد علی ہزارہ نے تجویز دی کہ صوبائی نصاب تعلیم کمیٹیاں وزرائے تعلیم، سیکرٹریز اور ڈائریکٹرز سے براہ راست ملاقاتیں کرکے ملت جعفریہ و محبان اہل بیت اہل سنت کے تحفظات پیش کریں۔ پرنسپل عمران الحسینی نے سوال اٹھایا کہ 1975 کے اس نصاب کو کیوں ختم کیا گیا، جس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق تھا؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نصاب تحریر کرنے والی اور نظرثانی کی تمام کمیٹیوں میں اہل تشیع کی مؤثر نمائندگی دی جائے۔ پروفیسر محمد حسین حسینی نے کہا کہ کروڑوں طلبہ و طالبات کے عقائد کو نظرانداز کرکے نصاب مرتب کرنا تعلیم کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر لیاقت حسین ہزارہ نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ علامہ سید محمد دہلوی اور علامہ مفتی جعفر حسین نے نصاب تعلیم کے مسئلے پر برسوں جدوجہد کی، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کی اس جدوجہد کو ضائع نہ ہونے دیں۔

کانفرنس کے اختتام پر قرارداد پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ پاکستان ایک کثیر المذاہب اور کثیر المکاتب اسلامی ریاست ہے، جہاں آئین پاکستان تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔ تعلیم ایک قومی فریضہ ہے، جو نہ صرف علم کی ترویج بلکہ قومی وحدت و ہم آہنگی کا ذریعہ ہونا چاہئے۔ تاہم حالیہ برسوں میں جو یکساں قومی نصاب (SNC) متعارف کرایا گیا ہے، وہ ایک مخصوص مکتب فکر کی ترجمانی کرتا ہے، اور دوسرے مکاتب فکر بالخصوص ملت جعفریہ کے عقائد، آئمہ اہل بیتؑ اور ان کے علمی و روحانی مقام کو جان بوجھ کر نظرانداز کرتا ہے۔ یہ طرز عمل نہ صرف مذہبی امتیاز بلکہ فرقہ واریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ شرکاء نے پانچ نکات پر مشترکہ طور پر اتفاق کیا۔ پہلے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم یکساں قومی نصاب کی موجودہ شکل کو مسترد کرتے ہیں، کیونکہ یہ تکفیری سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور یہ دین اسلام کی متفقہ تعلیمات اور ملت جعفریہ کے عقائد و نظریات کے خلاف ہے۔ دوسرے نکتہ میں حکومت پاکستان، وفاقی وزارت تعلیم اور صوبائی وزارتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ نصاب تعلیم کو فی الفور واپس لیا جائے۔ تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کے ساتھ نئی نصاب ساز کمیٹی قائم کی جائے۔ نصاب میں ائمہ اہل بیتؑ، حضرت فاطمہ زہراؑ، کربلا کے شہداء کے حالات زندگی اور صحیفہ سجادیہ و دعائے کمیل جیسی اہم علمی و روحانی روایات کو شامل کیا جائے۔

شرکاء نے کہا کہ درود ابراہیمی کو مکمل اور مستند الفاظ کے ساتھ شامل کیا جائے۔ اور نصاب میں موجود تکفیری، نفرت انگیز یا جانبدار مواد کو فی الفور نکالا جائے۔ تیسرے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم یہ باور کراتے ہیں کہ ملت جعفریہ پاکستان کا ایک پرامن، باشعور اور آئینی طور پر برابر کا شہری حصہ ہے۔ ان کے عقائد، دینیات اور تشخص کو پامال کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چوتھے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم تمام مکاتب فکر، صحافتی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور والدین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نصاب تعلیم میں اس تعصب کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ پانچوے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم اس قرارداد کو جلد وفاقی اور صوبائی حکومتوں، وزارت تعلیم اور نصاب ساز اداروں تک پہنچائیں گے، اور اگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، جس میں آئینی اور جمہوری احتجاج بھی شامل ہو سکتا ہے۔ اس قرارداد کو صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کے ملت جعفریہ علی ہزارہ نے کہا کہ شرکاء نے اور نصاب کے عقائد کیا جائے کرتے ہیں کیا گیا ہیں کہ

پڑھیں:

شہادت بی بی سکینہ کی مناسبت سے خیواص شہید امامبارگاہ میں مجلس و ماتم کا انعقاد

اسلام ٹائمز: مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی

سالہائے گذشتہ کی طرح آج 13 صفر بمطابق 8 اگست 2025ء کو بھی خیواص کی شہید امام بارگاہ میں کربلا کی چھوٹی بلبل بی بی سکینہ کی شہادت کی مناسبت سے جلوس اور مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں اہلیان خیواص کے علاوہ کرم بھر کے علماء و ذاکرین سمیت ہزاروں عزاداروں نے بھرپور شرکت کی۔ مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ وہ اپنی شخصیت و حیثیت سے بڑھ کر کردار کرتی ہیں، جس کی بہترین مثال کربلا میں ہمیں ملتی ہے۔ شش ماہ علی اصغر اور تین سالہ بی بی سکینہ نے اپنی عمر اور ذمہ داری کافی سے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ علی اصغر کی قربانی اور شہادت نیز بی بی سکینہ کی آہ و بکا نے یزید اور ابن زیاد کے محلوں اور درباروں میں زلزلہ برپا کرکے انکے رعب و دبدبے اور غرور و تکبر کو زمین بوس کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کربلا کے ایک کردار پر غور کرنے کے علاوہ انہیں اپنے لئے نمونہ عمل اور روڈ میپ قرار دینا چاہیئے۔ کسی حسینی اور زینبی کو حالات اور مشکلات کے سامنے تسلیم ہونا نہیں چاہیئے، بلکہ ہر قسم کے کھٹن حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنا چاہیئے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خیواص کی دردناک حالت پر رحم کرتے ہوئے یہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

مجلس کے بعد سوز خوان سید جواد حسین شیرازی اور سید ابرار حسین کے پرسوز نوحہ کے ساتھ ماتمی سنگتوں نے سینہ زنی کی۔ مجلس کے اختتام پر تمام شرکاء مجلس کی نیاز امام حسین علیہ السلام سے پذیرائی کی گئی۔ خیال رہے کہ خیواص کی یہ امام بارگاہ 2010ء میں طالبان اور ان کے سہولتکاروں کے ہاتھوں شہید ہوکر مکمل طور پر ختم ہوچکی تھی اور اس علاقے میں موجود طوری بنگش قبائل کے 70 سے زائد افراد کو بھی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ تاہم صرف تین دن بعد طوری بنگش قبائل نے دوبارہ حملہ کرکے خیواص کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کے ارد گرد ناجائز قابض طالبان نواز قباتل منگل جاجی اور خروٹی وغیرہ کے 12 دیہات کو بھی مکمل طور پر ختم کرکے اپنے علاقے کو آزاد کرایا تھا۔

یہ واضح رہے کہ خیواص پر حملے کے دوران طالبان یہاں پر موجود علم عباس علیہ السلام کو بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تاہم کچھ ہی عرصہ بعد جب انہیں مسلسل مشکلات اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تو پیواڑ کے ایک فرد کے ہاتھوں اس علم کو نہایت احترام اور علاقائی روایتی نانواتی کے ساتھ واپس کیا گیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد اس شہید امام بارگاہ کی جگہ نئی امام بارگاہ کی ایک منزل یعنی بیسمنٹ تعمیر کی گئی، جبکہ اس پر ابھی کافی کام باقی ہے۔ محرم، صفر اور رمضان کی روایتی مجالس کے علاوہ دیگر اہم مواقع پر یہاں مجالس اور ماتم داری کا انعقاد ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شہادت بی بی سکینہ کی مناسبت سے خیواص شہید امامبارگاہ میں مجلس و ماتم کا انعقاد
  • ارکان سندھ اسمبلی کی تنخواہوں و الاؤنسز میں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور
  • سندھ اسمبلی میں ارکان کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ، بل متفقہ طور پر منظور
  • ماہ ربیع الاول میں 50 ویں بین الاقوامی سیرت النبی ﷺ کانفرنس کے شایانِ شان انعقاد کا فیصلہ
  • آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے گرمیوں کی تعطیلات میں توسیع کو بلاجواز قرار دے دیا
  • تعلیم اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کو فروغ دینے کیلئے او پی ایف کالج ایف الیون2 میں اے آئی اسمارٹ کلاس رومز، اسمارٹر لرننگ کے عنوان سے دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد
  • خیبر پختونخوا، ضلع جنوبی وزیرستان کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد منظور
  • کے پی اسمبلی: جنوبی وزیرستان اپر کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد منظور
  • خیبرپختونخوا، ضلع جنوبی وزیرستان کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد منظور
  • ماہ ربیع الاول میں 50ویں سیرت النبی ﷺ کانفرنس کا شایانِ شان انعقاد کیا جائے گا، سردار محمد یوسف