دشمن پر ہیبت طاری اور اس کے پرخچے اڑانے والے فتح-ون میزائل میں کیا خصوصیات ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کے جدید الفتح میزائل سسٹم میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کی 2 اقسام شامل ہیں۔فتح 1 اور فتح 2 جو مختلف آپریشنل رینجز اور میدان جنگ کی ضروریات کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔بھارت پر ہیبت طاری کرنے والا فتح میزائل 120 کلومیٹر کی حد تک ضرب کا حامل ہے جس سے دشمن کے بڑے ٹھکانوں کو آسانی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔زمین سے زمین پر مارکرنے والا یہ میزائل بنیادی طور پر ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹم ہے، اس سسٹم میں ایک وقت میں 8 میزائل شامل ہوتے ہیں اور ان کو کہیں بھی باآسانی پہنچایا جاسکتا ہے۔7 جنوری 2021 کو پہلی بار آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ پاکستان میں مقامی سطح پر گائیڈڈ ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹم تیار کرلیا گیا ہے۔اس میزائل سے قبل پاک آرمی چینی ساختہ اے-100 سسٹم استعمال کر رہی تھی جس کی رینج 100 کلو میٹر تھی جب کہ فتح-1 کی حد ضرب 120 کلو میٹر ہے۔دوسری جانب فتح 2 جدید ورژن ہے جو 400 کلومیٹر تک کی رینج تک ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے، یہ پاکستان کی علاقائی دشمنیوں کو روکنے اور جواب دینے کی صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھاتا ہے۔فتح 2 میزائل کو جو چیز منفرد بناتی ہے وہ اس کا سیٹیلائٹ گائیڈڈ ٹارگٹنگ سسٹم ہے جو مقررہ اہداف کو نشانہ بنانے میں زیادہ درستگی دکھاتا ہے۔فتح ون میزائل جدید نیوی گیشن سسٹم سے آراستہ ہے اور 15 میٹر درستی سے دشمن کے بڑے دستوں، ٹھکانوں جیسے میزائل سائٹس، ائیر بیسز اور بحری تنصیبات کو باآسانی نشانہ بناسکتا ہے۔یاد رہے کہ ان میزائلوں کو گزشتہ دنوں ایکس انڈس مشقوں میں ایک بار پھر کامیابی سے آزمایا گیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایران کے اسرائیل پر پھر تابڑ توڑ حملے، مزید 50 میزائل داغ دیئے
ایران کے اسرائیل پر پھر بیلسٹک میزائلوں سے تابڑتوڑ حملے جاری ہیں، ایران نے اسرائیل پر مزید 50 میزائل داغ دیئے۔ اسرائیل نے مشہد ائرپورٹ پر ری فیولنگ طیارے کو اڑانے کا دعویٰ کردیا۔
ایرانی دارالحکومت تہران سے اسرائیلی فضائیہ کے وسیع پیمانے پر حملوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، شیراز اور اصفہان میں ایرانی فوجی تنصیبات پر بھی حملوں کی اطلاعات ملی ہیں، قیصریہ میں ایرانی حملے سے نیتن یاہو کا خاندانی گھر بھی متاثر ہوا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق تہران میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد متعدد کار بم دھماکوں کی اطلاع ملی ہے۔
ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا کہ 5 بم مختلف مقامات پر پھٹے، اور غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ دھماکے بیک وقت سرکاری عمارتوں کے قریب ہوئے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں ایک جلتی ہوئی کار سے اٹھتا ہوا گھنا سیاہ دھواں اور اردگرد کی عمارتوں کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اتوار کے روز تہران پولیس ہیڈکوارٹر پر بھی حملہ کیا گیا، اور دیگر کئی مقامات کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی بمباری تیسرے دن میں داخل ہو گئی ہے۔
اتوار کی شام کو صہیونی فوج نے تازہ کارروائی میں اصفہان میں جوہری سائٹ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی پیداوار اور افزودگی کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کر دیا گیا ہے، تہران میں شاہ ران آئل ڈپو، فجر جام گیس فیلڈ اور دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ کہلائی جانے والی جنوبی فارس فیلڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
تہران میں سپریم کورٹ، فوجی انٹیلی جنس کے ہیڈکوارٹر سمیت کئی دیگر اہداف کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے مشہد میں بھی بمباری کی گئی، تہران میں سیوریج اور پانی کے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے بعد سڑکیں زیر آب آگئیں۔ تہران کی مرکزی سڑک پر گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔
ایرانی ذرائع کے مطابق، مشہد اور تہران میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، اور کار بم حملوں میں بھی شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ ان حملوں کے بعد، دونوں شہروں میں سائرن کی آوازیں سنائی دیں، جس سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مشہد ایئرپورٹ پر ایرانی فضائیہ کے ایک ری فیولنگ طیارے کو نشانہ بنایا ہے، جس سے ایران کی فضائی کارروائیوں کی صلاحیت میں کمی آئی ہے۔ اسرائیل نے اس کارروائی کو ”پیشگی دفاعی اقدام“ قرار دیا ہے۔