پاک بھارت کشیدگی، پرنس رحیم آغا خان میدان میں آگئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پرنس رحیم آغا خان نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کو خطوط لکھ دیئے ہیں، جن میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پرنس رحیم آغا خان نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی پیشکش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا پرنس رحیم آغا خان نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کو خطوط لکھ دیئے ہیں، جن میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ پرنس رحیم آغا خان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھی پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے خط لکھا ہے۔ انہوںن نے خط میں لکھا کہ بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی پر انہیں شدید تشویش ہے، دعا ہے کہ یہ مسئلہ پُرامن طور پر حل ہو اور مزید جانی نقصان نہ ہو۔ واضح رہے کہ پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جواب دے دیا ہے، پاک فوج کے آپریشن بُنیان مرصوص نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا، پاکستان کے حملے میں آدم پور ایئر فیلڈ، سرسہ ایئر فیلڈ، بھٹنڈہ ایئر فیلڈ، سورت گڑھ ایئر فیلڈ، پٹھان کوٹ ایئر فیلڈ، مامون، ہلوارا، جموں، برنالہ اور ادھم پور ایئر بیسز تباہ ہو گئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاک بھارت کشیدگی ایئر فیلڈ
پڑھیں:
ٹک ٹاک تنازع: امریکا اور چین میں کشیدگی کے دوران ممکنہ ڈیل کی بازگشت
کئی برسوں تک امریکا کی جانب سے ٹک ٹاک کی مجبوری فروخت کے مطالبے کو ’ڈاکوؤں کی منطق‘ قرار دینے والا چین اب اسی ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ایک ممکنہ سودے کا حصہ بنانے پر آمادہ دکھائی دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک معاہدہ، بائٹ ڈانس کو امریکی آپریشنز میں بورڈ سیٹ مل گئی
ٹک ٹاک کی چینی کمپنی بائٹ ڈانس (ByteDance) کے امریکی آپریشنز پر امریکا طویل عرصے سے اعتراض کرتا آیا ہے۔ واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ یہ پلیٹ فارم بیجنگ کے اثر و رسوخ اور صارفین کی پرائیویسی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
تاہم اب چینی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بیجنگ ٹک ٹاک کو ایک ’سفارتی ہتھیار‘ کے طور پر دیکھ رہا ہے تاکہ اسے تجارتی پابندیوں، ٹیکنالوجی پر قدغن اور تائیوان کے معاملے پر چھوٹ مل سکے۔
سب سے بڑا سوال: الگورتھم کس کے پاس رہے گا؟
امریکا میں ٹک ٹاک کے تقریباً 170 ملین صارفین ہیں، اور اس کی غیر معمولی مقبولیت کا راز اس کا طاقتور الگورتھم ہے۔
2020 میں چین نے ایسے حساس ٹیکنالوجیز کے برآمد پر سخت قوانین نافذ کیے تھے، جن میں ٹک ٹاک کا الگورتھم بھی شامل ہے۔ اسی لیے اصل سوال یہ ہے کہ اگر کوئی ڈیل ہوتی ہے تو اس الگورتھم پر کنٹرول کس کے پاس ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک کا امریکی آپریشن امریکیوں کے کنٹرول میں ہوگا، وائٹ ہاؤس
چین نے اب تک کسی حتمی معاہدے کی تصدیق نہیں کی ہے، البتہ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین ایک بنیادی فریم ورک پر متفق ہوئے ہیں۔
امریکا کا مؤقف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو دوبارہ وائٹ ہاؤس لوٹے ہیں، جلد از جلد اس معاملے کو نمٹانا چاہتے ہیں۔
ان کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات سے قبل ٹک ٹاک پر کسی معاہدے کو بڑی کامیابی کے طور پر پیش کرنے کے خواہاں ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیل کے تحت ٹیکساس کی کمپنی اوریکل (Oracle) ٹک ٹاک کے الگورتھم کو لائسنس کے ذریعے استعمال کرے گی اور امریکی ڈیٹا کی بنیاد پر اسے دوبارہ تربیت دے گی۔
اوریکل کے بانی لَیری ایلیسن کی اسرائیل نواز پالیسی بھی اس معاملے کو سیاسی رنگ دیتی ہے، کیونکہ کچھ ریپبلکن رہنماؤں نے 2023 سے ٹک ٹاک پر ’ pro-Palestinian ‘ مواد پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
ماہرین کی رائے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چین الگورتھم پر نرمی دکھاتا ہے تو وہ بدلے میں امریکا سے بڑے معاشی یا تجارتی فائدے چاہے گا۔
ہانگ کانگ کے ایشیا گلوبل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہی وائی تانگ کے مطابق اگر امریکا کی اضافی 30 فیصد ٹیرف کم ہو جائے تو یہ چین کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
دوسری طرف کچھ ماہرین جیسے آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف سڈنی کی چن می زی سو سمجھتی ہیں کہ بائٹ ڈانس اپنی بنیادی ٹیکنالوجی کسی صورت ظاہر نہیں کرے گا، اور زیادہ سے زیادہ امریکا کو ’سطحی‘ ورژن فراہم کیا جا سکتا ہے۔
آئندہ کا منظرنامہ
فی الحال یہ واضح نہیں کہ معاہدہ کس صورت میں ہوگا اور الگورتھم پر اصل کنٹرول کس کے پاس رہے گا۔ لیکن مبصرین کے مطابق اگرچہ واشنگٹن اور بیجنگ کھلے عام سودے بازی کو تسلیم نہیں کریں گے، تاہم ممکن ہے کہ امریکا نئی تجارتی پابندیوں یا ٹیرف میں تاخیر کر کے نرم رویہ اپنائے۔
ٹک ٹاک کا مستقبل صرف ایک ایپ کا معاملہ نہیں رہا، بلکہ یہ دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان وسیع تر معاشی اور سفارتی تعلقات کا حصہ بن چکا ہے۔
اگر یہ معاہدہ کامیاب ہوتا ہے تو یہ نہ صرف ٹک ٹاک کے مستقبل کا تعین کرے گا بلکہ واشنگٹن اور بیجنگ کے تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کا ایک ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الگورتھم امریکا اوریکل ٹک ٹاک چین