پاک فضائیہ نے بین الاقوامی میڈیا کو بریفنگ کے دوران بھارتی رافیل گرانے کے ثبوت دے دیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
ایئروائس مارشل نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ ہمارے لیے وہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا، اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ رافیل کی کال سائن کو گاڈزیلا کا نام دیا گیا تھا، گاڈزیلا ناپید ہو چکے ہیں، اس لیے رافیل کو بھی ناپید کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان ایئر فورس ایئروائس مارشل اورنگزیب احمد بین الاقوامی میڈیا کو بریفنگ کے دوران بھارتی رافیل گرانے کے ثبوت دے دیے۔ نیوز کانفرنس کے دوان انھوں نے کہا کہ گاڈزیلا ناپید ہو چکے ہیں، رافیل کو بھی ناپید کر دیا ہے۔ بھارت نے 4 اطراف سے 60 طیارے بھیجے، بھارتی حملہ آور طیاروں میں 16 رافیل بھی تھے۔ اسلام آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کے دوران ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے بین الاقوامی میڈیا کو بھارتی جارحیت، پہلگام حملے اور بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کے حوالے سے بریفنگ دی۔
اس موقع پر پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے مار گرانے کے جو شواہد پیش کیے، جن میں مارے گئے بھارتی طیاروں کے الیکٹرانک سگنلز، رافیل اسکواڈرن کمانڈر کی آڈیو جس میں وہ گمشدہ ساتھی پائلٹ سے رابطہ نہ ہونے کی بات کر رہا ہے اور تباہ شدہ بھارتی طیاروں کے ملبے اور کریش سائٹس کی تصاویر شامل تھیں۔ ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ بھارتی فضائیہ نے چار مختلف سمتوں سے 60 جنگی طیارے، جن میں 16 رافیل بھی شامل تھے، پاکستانی حدود کی جانب روانہ کیے، جس کے بعد مزید طیارے بھیجے گئے اور مجموعی طور پر 72 بھارتی طیارے پاکستانی فضائی حدود کے قریب پہنچے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے 42 جنگی طیارے فضا میں بھیجے اور موثر دفاع کیا۔
اورنگزیب احمد نے کہا کہ پاکستان کی اولین ترجیح شہریوں کی سلامتی تھی، اس لیے فوری طور پر تمام سول ایئر لائنز کا راستہ تبدیل کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی فضائیہ نے فضاء میں حکمتِ عملی بدلتے ہوئے رافیل طیاروں کو مرکزی ہدف بنایا، جو بھارتی فضائیہ کا فخر سمجھے جاتے تھے۔
بین الاقوامی میڈیا کو بریفنگ کے دوران انھوں نے بتایا کہ ایک مگ 29 طیارہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے صرف 8 ناٹیکل میل کے فاصلے پر گرایا گیا۔ ایک ایس یو30 ایل او سی سے 25 ناٹیکل میل دور تباہ کیا گیا۔ ایک بھارتی یو اے وی (ڈرون) بھی ایل او سی سے 19 ناٹیکل میل کے فاصلے پر مار گرایا گیا۔ بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پہلا رافیل طیارہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے 53 ناٹیکل میل دور گرایا گیا۔ دوسرا رافیل جموں میں ایل او سی سے 7 ناٹیکل میل کے فاصلے پر مارا گیا۔ تیسرا رافیل بھارتی پنجاب میں بین الاقوامی سرحد سے 23 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تباہ کیا گیا۔
پاکستان ایئر فورس ایئروائس مارشل نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ ہمارے لیے وہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا، اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ رافیل کی کال سائن کو گاڈزیلا کا نام دیا گیا تھا، گاڈزیلا ناپید ہو چکے ہیں، اس لیے رافیل کو بھی ناپید کر دیا۔ پاکستانی ائیرفورس نے گاڈزیلا-4 کو گرایا۔ ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے کہا کہ ہم جانتے ہیں اس جدید جنگ میں ہم قیاس آرئیاں نہیں کر سکتے، پاکستان کے کامیاب دفاع پر اللہ کے شکر گزار ہیں۔ پاک فضائیہ بھارتی حملوں کے خلاف دو منٹ میں بروئے کار آئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے بین الاقوامی میڈیا کو مارشل اورنگزیب احمد اورنگزیب احمد نے فضائیہ نے ایل او سی کے دوران بتایا کہ کر دیا
پڑھیں:
پاکستان کے پاس انڈیا کے 5 جہاز مار گرانے کا ثبوت کیا ہے؟
کشمیر میں دہشتگردانہ حملے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کے روز بھارت نے پاکستان کو نشانہ بنایا اور جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے اور 1 ڈرون کو مار گرایا۔
بھارت نے ابتدائی طور پر 3 طیاروں کی تباہی کا اعتراف کیا۔ مگر اس کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے وہ تمام خبریں جس میں اعتراف کیا گیا، ڈیلیٹ کر دی گئیں۔ جس کی وجہ سے عوام میں ایک تشویش یہ پائی جارہی ہے کہ اگر پاکستان نے بھارت کے طیاروں کو مار گرایا ہے تو اس کا ثبوت کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پہلا موقع ہے جب رافیل طیارے تباہ ہوئے، فرانسیسی اہلکار کا اعتراف
وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی اور یہ جانا کہ پاکستان کے پاس آخر ثبوت کیا ہے؟
ریئر ایڈمائرل فیصل شاہ نے اس بارے میں بتایا کہ آج کا دور الیکٹرو میگنیٹک کا دور ہے، یعنی اب ریڈار کے ذریعے اپنی فضائی حدود اور سیکیورٹی کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر وہ مخصوص علاقہ یا جگہ جہاں سے خطرہ متوقع ہو، اسے مسلسل مانیٹر کیا جاتا ہے۔ دشمن کا ٹارگٹ سب سے پہلے ریڈار میں نمودار ہوتا ہے، اور جونہی وہ ظاہر ہوتا ہے، فوراً الرٹ جاری کردیا جاتا ہے کہ یہ ممکنہ خطرہ ہے۔
فیصل شاہ نے کہا کہ ریڈار پر جو کچھ بھی ہورہا ہوتا ہے، وہ مکمل طور پر ریکارڈ کیا جارہا ہوتا ہے۔ یہ ریکارڈنگ نہ صرف فوری طور پر دیکھی جاتی ہے بلکہ بعد میں بھی اس کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رافیل طیارے بنانے والی کمپنی کے شیئرز گرگئے
انہوں نے مزید بتایا کہ جب لڑائی ہوتی ہے اور دشمن کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو آپ کا ہتھیار بھی ریلیز ہوتا ہے۔ جب وہ ہتھیار دشمن کے جہاز کو نشانہ بناتا ہے اور جہاز تباہ ہوکر زمین پر گرتا ہے تو یہ سب کچھ نہ صرف دیکھا جاسکتا ہے بلکہ ریڈار پر بھی مانیٹر کیا جا رہا ہوتا ہے۔ یہ تمام شواہد محفوظ ہوتے ہیں، اور بعد میں ان کا تجزیہ کیا جاتا ہے کہ واقعہ کیسے پیش آیا۔
ان کا کہنا ہے کہ جو جہاز کا ملبہ گرتا ہے، وہ بھی ایک اہم ثبوت ہوتا ہے۔ انڈین عوام کو وہ ملبہ ملا اور انہوں نے اس کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیں۔ اسی طرح جو ہتھیار دشمن کے جہاز کو نشانہ بناتا ہے، اس کے باقیات بھی مقامی لوگوں کو ملے ہیں۔ یہ تمام شواہد مستند ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ دشمن کا طیارہ مار گرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے جدید جنگی طیارہ ’رافیل‘ مار گرایا، فرانسیسی اعلیٰ عہدیدار نے بھی تصدیق کردی
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کو بھی یہ علم ہوتا ہے کہ ان کا جہاز تباہ ہوچکا ہے لیکن وہ اپنی عزت و وقار کی خاطر ان شواہد کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔
’2019 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ پاکستان نے ان کے2 جہاز گرائے تھے لیکن بھارت نے اس حقیقت کو ماننے سے انکار کردیا، اور جھوٹے پراپیگنڈا کے تحت جیت کا جشن منایا۔ ابھی نندن کو لائیو ٹرانسمیشن کے دوران واپس کرنے کا اعلان کیا گیا، اس کے بیانات بھی ریکارڈ کروائے گئے، اس کے باوجود بھارت نے حقیقت تسلیم نہیں کی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کا بھرپور جواب: 3 رافیل سمیت بھارت کے 5 جنگی طیارے اور ڈرون مار گرائے، آئی ایس پی آر
ایک سوال کے جواب میں فیصل شاہ نے بتایا کہ بھارت نے 2019 میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف-16 طیارہ مار گرایا ہے، جس کی پاکستان نے تردید کی کیونکہ ایسا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا تھا۔ بعد میں امریکا نے بھی بھارتی دعوے کی تردید کی اور کہا کہ بھارت نے پاکستان کا کوئی ایف-16 نہیں گرایا، کیونکہ یہ سب کچھ سیٹلائٹ اور ریڈار سے مانیٹر کیا جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب غیر ملکی میڈیا نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ پاکستان نے انڈین طیارے گرائے تھے۔ یہ ایک بہت بڑا ثبوت ہے ان تمام افراد کے لیے جو اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ مزید شواہد سامنے آئیں گے،پاکستان نے تمام طیارے انڈین فضائی حدود کے اندر ہی گرائے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انڈین طیاروں کو پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری نگرانی کی صلاحیت کتنی اعلیٰ سطح کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی، مقبوضہ کشمیر میں پیٹرولنگ کرتے بھارتی رافیل طیارے فرار ہونے پر مجبور
ان کا کہنا تھا کہ اب ٹیکنالوجی بہت ایڈوانس ہوچکی ہے۔ پرانے وقتوں میں گن کیمرا ہوا کرتے تھے۔ جن میں بلیک اینڈ وائٹ فلم بنا کرتی تھی۔ جب ہم اس کی رسائی حاصل کرتے تھے تو ہمیں پتا چلتا تھا کہ ٹارگٹ تباہ ہوا ہے یا نہیں۔ مگر آج کل الیکٹرو میگنیٹک کا زمانہ ہے اور یہ جو بی وی آر ٹیکنالوجی ہے۔ جس میں تیارے کو دیکھے بغیر مارا جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں ٹارگٹ نظر ہی نہیں آتا۔ مگر اس کی رینج اور باقی تمام چیزیں آرہی ہوتی ہیں۔ اس لیے ہر پائلٹ کے جہاز کے اندر ڈیجیٹل ثبوت ہوتا ہے۔ اور اسی سے تصدیق ہوتی ہے۔ اور پھر 3 سے 4 لوگوں نے مزید تصدیق کی۔ جب بھٹنڈا، اونتی پور، پامپورہ اور دیگر جگہوں پر ان کے طیارے گرے ہوئے ملے۔
3 کی تصدیق تو بھارتی میڈیا نے خود کی تھی۔ بھارتی فورسز اور بھارتی میڈیا کبھی بھی اعتراف نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کی رینج 150 جبکہ پاکستانی جے10 سی کی 200 کلومیٹر ہے، ایئر کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی
’ ہمارے پاس ڈیجیٹل ثبوت آرہا تھا کہ اس کی رینج کیا تھی، اینگل کیا تھا، کتنا بڑا ٹارگٹ تھا، لاک اپ کس وقت ہوا، وہ ٹون کس وقت آئی جو انڈیکیٹ کرتی ہے کہ آپ میزائل کو فائر کریں، تو یہ تمام ثبوت ہمارے پاس ہیں۔ تصدیق بھارتی میڈیا نے بھی کی، لیکن بھارتی فورسز اور حکومت نہیں مانے گی۔‘
بی وی آر، طیارے کو دیکھے بغیر مارنے کی ٹیکنالوجی کیا ہے؟بی وی آر میزائل کا مطلب ہے وہ ہتھیار جو بصری حد سے کہیں آگے دشمن کے طیارے کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ میزائل ریڈار، ڈیٹا لنک اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کرتے ہیں اور جدید فضائی جنگ کا فیصلہ انہی کے ذریعے ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں