خطے کو آگ وخون میں دھکیلنے کی بھارتی و اسرائیلی سازش ناکام ہوئی، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
لاہور:
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاک-بھارت جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کو آگ وخون میں دھکیلنے کی بھارتی و اسرائیلی سازش ناکام ہوئی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مشکل گھڑی میں بھارتی جارحیت کے مقابلے میں اللہ کریم کی مدد ونصرت اور قوم کی ثابت قدمی نے پاکستان کو سرخرو کیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم، سیاسی قائدین اور افواج پاکستان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور حالیہ تنازع میں بے گناہ شہریوں کی شہادت کو اللہ کریم شرف قبولیت عطا فرمائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خطے کو آگ وخون میں دھکیلنے کی بھارتی اور اسرائیلی سازش ناکام ہوئی ہے، مضبوط دفاعی قوت کے پس پشت سیاسی قیادت اور قوم کے اتحاد نے دشمن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ کریم آئندہ بھی ہر قسم کے آزمائشوں سے محفوظ رکھے، وطن عزیز کو سلامت رکھے اور قوم کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست کی بہاریں نصیب ہوں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حالیہ تنازع میں برادر ملکوں خصوصاً سعودی عرب اور دیگر کے مثبت کرادار کو سراہتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان
پڑھیں:
آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظرعام پر نہیں آیا، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی، سینیٹ اراکین نے شرکت کی، ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا، 27ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے دستبردار ہونے والے نکات 27ویں ترمیم میں قابل قبول نہیں، 18ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیارات دیے گئے تھے، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابل قبول نہیں، جمیعت علمائے اسلام صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے، صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔ آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قابل قبول نہیں ہوگا۔ 26ویں ترمیم کے دوران تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات اپنی مرضی سے 26 ویں آئینی ترمیم میں ڈلوائے تھے۔
اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سود کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی، دینی مدارس کی رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی، دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارتِ تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے بچوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں، ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا، ٹھیک کرنے کیلئے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔