پوری قوم کو اب اور زیادہ چوکنا اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے، مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمارا دشمن بہت مکار، شاطر اور شکست خوردہ ہے لہٰذا پوری قوم کو اب اور زیادہ چوکنا اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال نے بیان میں کہا کہ پاک فوج اور پوری قوم کو مبارک ہو، افواج پاکستان نے سر فخر سے بلند کر دیا ہے، قوم تمام اختلاف بھلا کر دشمن کے خلاف اپنی فوج کے ساتھ مل کر سیسہ پلائی دیوار ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے اقوامِ عالم میں اپنی جگہ مستحکم کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا اور قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا، میری تمنا اور دعا ہے ہمارا یہ اتحاد ہمیشہ قائم و دائم رہے، پوری قوم کو اب اور زیادہ چوکنا اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے، ہمارا دشمن مکار شاطر اور شکست خوردہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ تاریخی ناکامی اور بے عزتی پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور کسی بھی وقت پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے گا اس لیے پوری قوم کو مزید چوکنا اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جس طرح قوم اور افواج پاکستان نے بے پناہ جرات اور بہادری اور یک جہتی سے دشمن کو خاک چٹائی ہے، ہم آئندہ بھی اسی طرح پاکستان پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
وفاقی وزیر نے شعبہ صحت سے منسلک تمام افراد کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر کام کرنے والے صحت کے افسران جنہوں نے ایمرجنسی حالات میں بہترین تیاریاں اور اقدامات کیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چوکنا اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے پوری قوم کو کہا کہ
پڑھیں:
پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
---فائل فوٹوپاکستان کے پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا موجودہ حجم ملک کے وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ ہے۔
پاور سیکٹر کا گردشی قرض جولائی 2025ء تک 1661 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
پاور سیکٹر کا گردشی قرض تب جنم لیتا ہے جب بجلی چوری، وصولیوں میں ناکامی اور لائن لاسز میں اضافے کے باعث فروخت کی گئی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں ہوتی۔
جب بجلی تقسیم کار کمپنیاں خریدی گئی بجلی کی پوری قیمت ادا نہیں کرتیں تو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں نہیں کر پاتی اور پیداواری کمپنیاں فیول کی ادائیگیاں کرنے میں مشکلات کا شکار ہو جاتی ہیں۔
بجلی کی پیداوار سے لے کر تقسیم اور فیول سپلائی تک پورا نظام مالی عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔
بجلی پیداواری کمپنیوں کو ادائیگیوں کے لیے حکومت کو بینکوں سے سود پر قرض لینا پڑتا ہے اور یہ بوجھ صارفین کے کندھوں پر لاد دیا جاتا ہے جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں اور بجلی کے ہر یونٹ کے عوض 3 روپے 23 پیسے سرچارج کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔
وزارتِ خزانہ نے 1225 ارب روپے کے پاور سیکٹر سرکلر ڈیٹ کے حل کا خیر مقدم کیا ہے۔
گردشی قرض بڑھنے کی دیگر وجوہات میں ماضی میں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے مہنگے معاہدے، حکومت کی طرف سے سبسڈی کا بروقت جاری نہ کیا جانا بھی شامل ہے۔
موجودہ حکومت نے آئی پی پیز سے مذاکرات کیے تو پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں کمی آنا شروع ہوگئی، گردشی قرض 2400 ارب روپے سے کم ہو کر 1661 ارب روپے تک آچکا ہے جسے اب حکومت بینکوں کے ساتھ 1225 ارب روپے کے قرض معاہدوں کے بعد آئندہ 6 سال میں صفر پر لانا چاہتی ہے تاہم اس عرصے میں بجلی صارفین پر 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ کا بوجھ برقرار رہے گا۔