بھارتی میڈیا کی تیاری دیکھ کر لگتا ہے انہیں 2 مہینے پہلے سے سب معلوم تھا: نادیہ خان
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان شوبز کی اداکارہ اور ٹی وی میزبان نادیہ خان نے بھارتی میڈیا کی پیشگی تیاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی میڈیا کو دو ماہ قبل ہی سب کچھ معلوم تھا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق نادیہ خان حال ہی میں ایک پروگرام میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے پاک بھارت جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے مخصوص موضوع پر پیشگی تیاری اور اس پر مسلسل کوریج سے یہ تاثر ملتا ہے کہ انہیں اس بارے میں پہلے ہی اطلاع تھی۔
نادیہ خان نے کہا کہ بھارتی میڈیا کو دیکھیں ان کی کوریج دیکھیں تو انسان ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ جائے۔ بھارتی میڈیا ڈرامہ اور جھوٹے بیانیے پیش کر رہا ہے وہ خبریں دینے کے بجائے کارٹون بنے ہوئے ہیں۔
نادیہ خان نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا نے مودی کو ایشوریا کی طرح پیش کیا ہے ایسا لگ رہا تھا جیسے مہینوں سے فیشل وغیرہ چل رہا تھا تیاری پہلے ہی تھی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان نیوٹرل مقام پر مذاکرات ہوں گے، امریکی وزیر خارجہ کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہ بھارتی میڈیا نادیہ خان
پڑھیں:
کولگام میں خونریز تصادم: دو بھارتی فوجی اور ایک جنگجو ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) حکام کے مطابق یہ حالیہ برسوں کی طویل ترین مسلح جھڑپوں میں سے ایک ہے۔ جس میں متعدد فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
جھڑپ کا آغاز یکم اگست کو اس وقت ہوا جب بھارتی فوج نے عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی شروع کی۔ ابتدائی جھڑپ میں ایک عسکریت پسند مارا گیا اور سات فوجی زخمی ہوئے۔
اس کے بعد وقفے وقفے سے لڑائی جاری رہی، جس میں فوج نے ہیلی کاپٹر اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کی غیر متعین تعداد سے نمٹنے کی کوشش کی۔جمعہ کی شام، جھڑپ کے آٹھویں روز، دو فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ بھارتی فوج نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں تصدیق کی کہ آپریشن ہفتہ کو بھی جاری رہا، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
(جاری ہے)
ایسوسی ایٹڈ پریس آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا۔کشمیر، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ ہے، 1989ء سے بھارت مخالف بغاوت کا مرکز رہا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند خطے کو پاکستان کے ساتھ الحاق یا مکمل آزادی دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت ان کارروائیوں کو پاکستان کی پشت پناہی میں ہونے والی دہشت گردی قرار دیتا ہے، جب کہ پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو جائز آزادی کی تحریک قرار دیتا ہے۔
گزشتہ ماہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے میں مارے جانے والے تین مشتبہ عسکریت پہلگام میں ہونے والے 'قتل عام‘ کے ذمہ دار تھے، جس میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اُس واقعے نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو بڑھا دیا، جو اپریل میں پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والے حملے کے بعد اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ بعد ازاں 10 مئی کو امریکی ثالثی کے نتیجے میں جنگ بندی عمل میں آئی۔
2019 میں نئی دہلی کی جانب سے کشمیر کی نیم خودمختاری کے خاتمے کے بعد سے خطے میں اختلاف رائے اور شہری آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جب کہ انسداد بغاوت کی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔
ادارت: افسر اعوان