Express News:
2025-09-25@05:09:05 GMT

ماحولیاتی آلودگی ذہنی تناؤ کا سبب ہے

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

انسانی صحت کا ماحول سے گہرا رشتہ ہے۔ فطرت اور انسان ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں۔ جب فطرت متوازن ہو، فضا صاف ہو، دریا بہتے ہوں، درخت سانس لیتے ہوں، پرندے چہچہاتے ہوں، تو انسان بھی اندر سے پرسکون اور خوش ہوتا ہے۔ مگر افسوس کہ ہم نے اپنی ترقی،آسانی اور لالچ کے تحت اس توازن کو بگاڑ کے رکھ دیا ہے۔ شہری زندگی کی تیزی، صنعتی ترقی کا بے قابو پھیلاؤ، قدرتی وسائل کا استحصال اورکچرے کے انبار ہماری دنیا کو نہ صرف آلودہ کر رہے ہیں بلکہ ہمارے دماغوں اور دلوں کو بھی گھن کی طرح چاٹ رہے ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی کی کئی صورتیں ہیں۔ فضا میں اٹھتا دھواں، زہریلی گیسیں، گاڑیوں کا دھواں اور شور، فیکٹریوں سے بہتا ہوا گندا پانی، زمین پر بکھرا ہوا پلاسٹک، یہ سب صرف زمین کی صحت کو خراب نہیں کررہے بلکہ انسان کی ذہنی کیفیت کو بھی غیر محسوس انداز میں متاثرکررہے ہیں۔ ماحولیاتی بگاڑ اب صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ ایک ذہنی وجذباتی بحران کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

آج کے دور میں ڈپریشن، بے چینی، نیندکی خرابی، یاد داشت کی کمزوری اور توجہ کی کمی عام ہوتی جا رہی ہیں۔ ماہرین نفسیات اور نیوروسائنسدانوں کے مطابق ان مسائل کی ایک بڑی وجہ وہ ماحول ہے جس میں ہم رہ رہے ہیں۔ فضائی آلودگی میں شامل باریک ذرات جب سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں، تو وہ دماغ کی رگوں کو متاثرکرتے ہیں۔ یہ ذرات نیورونزکے درمیان پیغام رسانی کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں، جس سے موڈ میں تبدیلی، ذہنی تھکن اور چڑچڑاہٹ جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

روشنی کی آلودگی نیند کے قدرتی عمل کو متاثرکرتی ہے۔ جب رات کے وقت بھی مصنوعی روشنی کا غلبہ ہوتا ہے، تو انسانی جسم کا وہ قدرتی ہارمون جو نیند لاتا ہے (میلاٹونن) کم پیدا ہوتا ہے، جس سے نیند کی کمی اور اس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ بڑھتا ہے۔ شورکی آلودگی بھی اسی طرح انسانی دماغ کو مسلسل الرٹ رکھتی ہے، جس سے دماغی سکون متاثر ہوتا ہے اور انسان تھکاوٹ، اینگزائٹی اور بے چینی کا شکار ہو جاتا ہے۔

دیکھا جائے تو بچوں پر اس کا اثر اور بھی زیادہ ہوتا ہے۔ وہ بچے جو شور،آلودگی اور غیر فطری ماحول میں پلتے ہیں، ان کی دماغی نشوونما سست ہو جاتی ہے۔ ان کی سیکھنے کی صلاحیت، توجہ کی قوت اور تخلیقی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ وہ جلدی تھک جاتے ہیں، چڑچڑے ہو جاتے ہیں اور سوشل تعلقات بنانے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی کا اثر صرف انفرادی سطح پر نہیں بلکہ سماجی تعلقات اور معاشرتی رویوں پر بھی پڑتا ہے۔ جب لوگ ذہنی دباؤ میں ہوتے ہیں، تو وہ ایک دوسرے سے الجھتے ہیں، بحث کرتے ہیں، برداشت کم ہو جاتی ہے اور معاشرتی ہم آہنگی بکھرنے لگتی ہے۔ معاشرہ عدم برداشت، غصے اور نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ یوں ماحولیاتی آلودگی ایک خاموش سماجی بیماری کے طور پر ذہنی ہیجان میں مبتلا کر دیتی ہے۔

اس صورتحال کا حل صرف ماحولیاتی تبدیلیوں میں ہی نہیں، بلکہ ذہنی صحت کو سنجیدگی سے لینے میں بھی ہے۔ سب سے پہلے تو ہمیں ماحولیاتی تحفظ کو صرف ماہرین یا حکومت کی ذمے داری سمجھنے کے بجائے اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا ہوگا۔ درختوں کی حفاظت اور نئے درخت لگانے، پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرنے، صاف ستھری سواریوں کو ترجیح دینے،کچرے کی منظم ری سائیکلنگ اور صاف پانی کے ذرایع کو محفوظ رکھنے جیسے اقدامات ہر فرد کے اختیار میں ہیں۔

ساتھ ہی، ذہنی صحت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ ذہنی بیماریوں کو معمولی یا شرمندگی کی بات سمجھنے کے بجائے، سنجیدگی سے لینا چاہیے جیسے ہم جسمانی بیماریوں کو لیتے ہیں۔ ذہنی صحت کے مراکز ہر علاقے میں قائم کیے جائیں، جہاں سستی اور آسان رسائی ممکن ہو۔ تعلیمی اداروں میں بچوں کو ذہنی سکون کے طریقے سکھائے جائیں، جیسے مراقبہ، یوگا یا نیچر تھراپی۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو موبائل اسکرین سے نکال کر فطرت کے قریب لے جائیں۔ کبھی پارک میں وقت گزاریں،کبھی دریا کے کنارے بیٹھیں اور بچوں سے فطری ماحول کی باتیں کریں۔

ہمیں اپنے طرز زندگی میں ایسے عناصر شامل کرنے ہوں گے جو ذہنی سکون فراہم کریں جیسے روزانہ کچھ وقت فطرت میں گزارنا، خود سے بات کرنا، تنہائی سے گھبراہٹ کے بجائے اسے اپنی طاقت بنانا، مثبت سوچ کو اپنانا، دوسروں کی مدد کرنا اور سب سے بڑھ کر خود کو قبول کرنا۔ دماغی صحت کا مطلب صرف بیماری سے بچاؤ نہیں، بلکہ خود کو بہتر بنانا، اپنے خیالات کو سمجھنا اور زندگی کو توازن کے ساتھ جینا ہے۔

سوک سینس دراصل وہ اخلاقی و ذہنی بیداری ہے جو ہمیں یہ احساس دلاتی ہے کہ اگر ہم نے ماحول کو بہتر بنایا تو ہم نے ذاتی بہتری کی طرف قدم بڑھایا ہے۔ اگر ہم نے درختوں کو بچایا، تو ہم نے اپنی سانس کو تحفظ عطا کیا، اگر ہم نے شور کم کیا، تو ہم نے کسی کے سکون کو محفوظ کیا، اگر ہم نے کسی کا ذہنی بوجھ کم کیا، تو ہم نے ایک مکمل انسان کو تباہ ہونے سے بچایا۔ یہ ایک اجتماعی سفر ہے، جس میں ہر فرد کا کردار اہم ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف صرف احتجاج نہ کریں بلکہ اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں۔ اپنی ذہنی صحت کو نظرانداز نہ کریں بلکہ اسے ترجیح دیں اور سب سے بڑھ کر، سوک سینس کو اپنی شخصیت کا حصہ بنائیں، تاکہ ہم ایک پرسکون، صحت مند اور ہم آہنگ معاشرے کی بنیاد رکھ سکیں۔

بدقسمتی سے، ہم نے ترقی کے سفر میں فطری ماحول سے فاصلہ پیدا کر لیا ہے۔ شہروں میں رہنے والے اکثر لوگ ہفتوں، مہینوں بلکہ سالوں تک فطرت کے لمس سے محروم رہتے ہیں۔ درخت صرف تصویروں میں نظر آتے ہیں، پرندوں کی آوازیں موبائل کی رنگ ٹونز تک محدود ہوگئی ہیں اور ندیوں کا بہاؤ صرف بچوں کی کہانیوں میں باقی رہ گیا ہے۔ ایسے ماحول میں پلنے والے انسان کا دل بھی بنجر ہونے لگتا ہے۔ وہ جمالیاتی حسن، جو فطرت ہمیں سکھاتی ہے، جب ہمارے شعور سے مٹنے لگتا ہے تو انسان بے رنگ، بے ذوق اور بے حس ہونے لگتا ہے۔

فطرت سے جڑنے کا عمل صرف باہرکی دنیا کو بہتر بنانے کا ذریعہ نہیں بلکہ اندر کی دنیا کو روشن کرنے کا راستہ بھی ہے۔ جب انسان سبزے سے تحرک حاصل کرتا ہے، کھلی فضا میں سانس لیتا ہے، پرندوں کی آواز سنتا ہے، تو دماغ میں ایسے ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جو خوشی، سکون اور محبت کے جذبات پیدا کرتے ہیں۔ یہی جذبات انسان کو نرم مزاج بناتے ہیں، دوسروں سے بہتر تعلق بنانے میں مدد دیتے ہیں اور زندگی کے نشیب و فراز کا سامنا کرنے کی طاقت فراہم کرتے ہیں۔ اس لیے، ماحول کی حفاظت دراصل انسان کی اندرونی دنیا کی حفاظت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ماحولیاتی ا لودگی اگر ہم نے کرتے ہیں ہوتے ہیں تو ہم نے ہوتا ہے صحت کو

پڑھیں:

یانگو کے ساتھ محفوظ سفر اور زیادہ آمدنی

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 ستمبر2025ء) یانگو کے ساتھ گاڑی چلانا محض پیسہ کمانے کا ذریعہ نہیں بلکہ اس کے کہیں بڑے فوائد ہیں۔ یہ ڈرائیورز کو آزادی، حفاظت، برادری کا حصہ بننے اور نئے مواقع کے دروازے کھولنے کا موقع دیتا ہے۔ یانگو کے پارٹنر ڈرائیور صرف ڈرائیور نہیں بلکہ ایک بڑھتی ہوئی تحریک کی دھڑکن ہیں، جو پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو آزادانہ اور باوقار انداز میں سفر کرنے کا اختیار دیتے ہیں اور ساتھ ہی اپنی شرائط پر باعزت روزی بھی کما رہے ہیں۔



ذیل میں درج یہ 6 وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یانگو پر بطور پارٹنر ڈرائیور شامل ہونا آپ کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند فیصلوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔

۱۔    کسی کے ماتحت نہیں بلکہ خود اپنے باس بنیں۔

(جاری ہے)


یانگو کے ساتھ ڈرائیونگ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہاں آپ کا وقت اور اصول آپ کے اپنے ہیں۔ چاہے آپ فل ٹائم کام کریں، پارٹ ٹائم یا صرف کچھ خاص اوقات میں، یانگو آپ کو مکمل لچک فراہم کرتا ہے۔

آپ اپنے خاندان کے قریب رہ کر یا مخصوص علاقے میں رہتے ہوئے بھی باوقار روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ چاہے آپ کے پاس اپنی گاڑی ہو یا نہ ہو، اگر آپ ڈرائیونگ جانتے ہیں تو یانگو آپ کو ایسا پلیٹ فارم دیتا ہے جہاں آپ ہر ماہ چھ ہندسوں (لاکھ سے زیادہ) کی کمائی کر سکتے ہیں۔

۲۔     اسمارٹ ڈرائیونگ، زیادہ کمائی۔


آپ جتنی اسمارٹ گاڑی چلاتے ہیں، اتنا ہی آپ زیادہ پیسہ کماتے ہیں اور یہ بہت آسان ہے۔ پِک ٹائم بونسز اور گارنٹیز سے لے کر سمارٹ روٹ آپٹیمائزیشن تک، یانگو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آپ کی محنت بہترین کمائی میں بدل جائے۔ اپنی گاڑی کے ساتھ کل وقتی ڈرائیونگ کرتے ہوئے، پارٹنر ڈرائیور ایک ماہ میں درج ذیل کمائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں:
کار سے:         دو لاکھ سے دو لاکھ پچیانوے ہزار  (Rs.200,000-295,000) 
ٹک ٹک سے :        ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار سے ایک لاکھ ستانوے ہزار (Rs.166,000-197,000) 
موٹر سائیکل سے :         ایک لاکھ گیارہ ہزار سے ایک لاکھ ستائیس ہزار (Rs.111,000-127,000) 

۳۔

     خوابوں کو حقیقت میں بدلیں۔
یانگو اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اس کے پارٹنر ڈرائیورز اس کے آپریشنز کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ اسی لیے ان کی محنت کا اعتراف اور شکریہ ادا کرنے کے لیے، یانگو نہ صرف ڈرائیورز کو سڑک پر سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ ان کی زندگیوں میں آسانیاں بھی پیدا کرتا ہے۔YangoCares اور Drivers' Dreamsجیسے اقدامات کے ذریعے پارٹنر ڈرائیورز کو اپنے ذاتی سنگ میل حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

چاہے یہ گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کی جدوجہد ہو یا زندگی بھر کی خواہش جیسے اپنے گھر والوں کے ساتھ عمرہ کی سعادت حاصل کرنا، یانگو ڈرائیورز کے ہر خواب کو اہمیت دیتا ہے اور اسے حقیقت بنانے میں مدد کرتا ہے۔

۴۔    ــ’’میرا گھر‘‘کے ساتھ پیٹرول پر بچت کریں۔
روزانہ کا سفر؟ اسے اپنے لیے استعمال میں لائیںاور پیسہ کمائیں۔

یانگو کے مائی ہوم اور مائی ڈیسٹنیشن فیچر کے ساتھ، دفتر جانے والے دن میں دو بار اپنے راستے کا انتخاب کر سکتے ہیں، راستے میں مسافروں کو اٹھا سکتے ہیں، اور اپنے پٹرول کے اخراجات پورے کر سکتے ہیں۔ اس طرح اپنی روزمرہ کی ڈرائیو کو ضمنی آمدنی میں تبدیل کریں۔ 

۵۔     حفاظت جس پر آپ بھروسہ کر سکتے ہیں۔
یانگو کے لیے ذہنی سکون اور معیاری سفر سب سے اہم ہیں۔

ہر سواری کو ایپ میں موجود جدید حفاظتی ٹولز جیسے SOS بٹن، ریئل ٹائم ٹریکنگ اور تصدیق شدہ مسافر کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ دوسری جانب، یانگو ڈرائیورز کو شمولیت سے پہلے سخت اسکریننگ کے عمل سے گزارا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ ایک قابلِ اعتماد اور پیشہ ورانہ کمیونٹی کا حصہ ہیں۔اس کے علاوہ، یانگو کی ایک مستعد حفاظتی ٹیم ہمہ وقت مدد کے لیے موجود رہتی ہے جو ڈرائیورز اور مسافروں کے سفر کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔




۶۔     ترقی، پہچان، اور انعاماتْ
یانگو میں پارٹنرز کی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ ڈرائیورز کو ان کے تعاون کے اعتراف میں باقاعدہ ترغیبات، انعامات اور نمایاں پہچان دی جاتی ہے۔ کل وقتی ڈرائیور اپنی کل ماہانہ آمدنی پر تقریباً 30 فیصد تک بونس حاصل کر سکتے ہیں، جو انہیں مزید محنت اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

مزید یہ کہ یانگو کے پارٹنر ڈرائیورز صرف مسافروں کی سواری تک محدود نہیں رہتے بلکہ وہ اپنے پورٹ فولیو اور آمدنی کو ڈیلیوری اور دیگر خدمات میں توسیع دے کر زیادہ متنوع بنا سکتے ہیں۔ یانگو کے ساتھ یہ سفر صرف ڈرائیونگ پر ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک کامیاب اور روشن مستقبل کی شروعات ہے۔

مزید براں، یانگو اپنے ہیروز اور بہترین کارکردگی دکھانے والے ڈرائیورز کے لیے باقاعدہ تقریبات اور مقابلوں کا انعقاد بھی کرتا ہے۔

ان ایونٹس میں پارٹنر ڈرائیورز کو نہ صرف عزت و احترام دیا جاتا ہے بلکہ وہ عمرہ کے مبارک سفر، موٹر سائیکل اور دیگر شاندار تحائف جیتنے کا بھی موقع حاصل کرتے ہیں۔

یانگو میں آپ صرف مسافروں کو نہیں چلا رہے بلکہ آپ اپنی کامیابی کی کہانی بھی آگے بڑھا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف کا عالمی برادری سے کلائمیٹ فائنانس کے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ
  • ماحولیاتی تباہی کا بوجھ ہم اٹھا رہے ہیں، قصور بڑے ممالک کا ہے، شہباز شریف
  • ہمیں اپنے تحفظ کو ترجیح دینی ہوگی تاکہ ہم زمین کا تحفظ کر سکیں، ماحولیاتی ماہرین
  • آرٹیمس 2: ناسا نے 50 سال بعد دوبارہ چاند پر انسان بھیجنے کا اعلان کردیا
  • یانگو کے ساتھ محفوظ سفر اور زیادہ آمدنی
  • جگہیں ہمیشہ بدلتی رہتی ہیں!
  • دور ہوتی خوابوں کی سرزمین
  • اگر آپ روزانہ کم پانی پیتے ہیں تو آپ کو یہ مسئلے ہوسکتے ہیں
  • ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بڑا خطرہ قرار
  • پاکستان کا دولت مشترکہ وزرائے خارجہ اجلاس میں امن، ماحولیاتی تعاون، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور ڈیجیٹل تعاون پر زور