حکومت ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے فعال حکمت عملی پر گامزن ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے ایک جامع اور بھرپور حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ وہ جمعرات کو ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے جس کا مقصد ماحولیاتی خطرات کے خلاف مالی تحفظ، گرین فنانسنگ اور حکومتی اقدامات کو اجاگر کرنا تھا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ حکومت نے ’’اڑان پاکستان‘‘کے عنوان سے ایک جامع پروگرام متعارف کرایا ہے جو ماحولیاتی موافقت گرین فنانسنگ اور ڈیجیٹل رسک ماڈلنگ کے ذریعے ملک کو قدرتی آفات کے خطرات سے محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ کو ایک گیم چینجر قرار دیتے ہوئے اسے صرف مالی وسائل تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ یہ درحقیقت ایک قومی انشورنس پالیسی ہے جو قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلوں، گلیشیئرز کے پھٹنے اور دیگر ماحولیاتی خطرات کے خلاف ملک کو محفوظ بناتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ نہ صرف برآمدات اور پیداواری شعبوں کو تعطل سے محفوظ بناتی ہے بلکہ ای-پاکستان وژن کو بھی تقویت دیتی ہے جہاں ڈیٹا پر مبنی فیصلے، ڈیجیٹل ماڈلنگ اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی خطرات کا قبل از وقت اندازہ لگا کر بچا کی تدابیر کی جا سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ردِ عمل پر مبنی حکمت عملی سے نکل کر تیاری، استقامت اور پائیداری کی طرف جانا ہوگا، اگر ہم وقت پر فیصلے کریں اور خطرات کا اندازہ لگا کر پیشگی اقدامات کریں تو پاکستان کو ماحولیاتی تباہ کاریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں میں ماحولیاتی آفات کی وجہ سے شدید معاشی نقصانات برداشت کر چکا ہے۔ خاص طور پر 2010، 2011، 2020 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے معیشت، زراعت، انفراسٹرکچر اور عوامی زندگی کو غیر معمولی نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی پاکستان کو غیر متوقع مون سون بارشوں اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے شدید خطرات کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے ماحولیاتی فہم، جدید ڈیٹا، مالیاتی تحفظ اور بین الاقوامی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نہ صرف بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا رہی ہے بلکہ ماحولیاتی خطرات سے محفوظ مستقبل کے لئے قومی و بین الاقوامی شراکت داری کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ اداروں، پالیسی سازوں، نجی شعبے، ماہرین اور نوجوان نسل کو دعوت دی کہ وہ ملک کو ماحولیاتی طور پر مضبوط بنانے کے اس قومی مشن میں حکومت کا ساتھ دیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ماحولیاتی خطرات احسن اقبال نے کہا کہ خطرات سے انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے: احسن اقبال
—فائل فوٹووفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک سنگ میل ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور آرمی چیف کو مبارکباد دیتا ہوں۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حرمین شریفین کا دفاع ہر پاکستانی کیلئے ریڈ لائن ہے، معاہدہ کسی کیخلاف نہیں بلکہ خطے کے ممالک کی سلامتی کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک مضبوط اقتصادی و معاشی تعاون کی بنیاد بھی بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معرکہ حق کے بعد بیرونی محاذ پر کامیابیاں مل رہی ہیں، ہمیں اپنی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ہو گا۔ ترقی کے سفر میں کامیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے ، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں خود کو تیار کرنا ہو گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ہر سال کے سیلاب سے بچاؤ کے لیے ہمیں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینا ہو گا، پاور سیکٹر کی درستگی کی کنجی بیورو کریٹ کے پاس نہیں انجینئرز کے پاس ہے، ہم نے نئے سرے سے اپنی اڑان بھرنی ہے، ہمیں آگے نکل جانے والے ممالک سے آگے جانا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں آپسی اختلافات اور سیاسی عدم استحکام کے باعث ہم ترقی نہیں کر سکے، آج پاکستان میں انتشار اور سیاسی عدم استحکام کی زیرو ٹالرینس ہے، ملک میں انتشار اور بدامنی پیدا ہو گی تو کون سا بزنس مین یہاں آئے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں سیلاب کی تباہی کا تخمینہ لگا رہی ہیں، حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کا منصوبہ بنا رہی ہے۔