ماں صرف ایک رشتہ نہیں، بلکہ ایک پورا ادارہ ہے۔ ماں بچے کی پہلی معالج اور نرس بھی ہے، پہلی معلمہ بھی، اور زندگی بھر کی راہ نما بھی، یہ وہ رشتہ جو سو فی صد بے لوث محبت اور بغیر کسی غرض کے بنایا گیا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اللہ تعالٰی نے اپنی محبت کو بھی ماں کی محبت سے تشبیہ دی ہے۔
بچے کی دنیا میں آمد سے لے کر اس کی پرورش اس کی تربیت اور اس کے چھوٹے سے چھوٹے دکھ پر بہت پریشان ہو جانے والی ماں ہی اس کی بہترین درس گاہ ہوتی ہے۔ رات کو اٹھ اٹھ کر بچے کی نیند کی فکر کرنا اور اسے سنبھالنا، اس کی تمام ضروریات کا خیال اور آرام کا دھیان رکھنا، اس پر اپنی نیند قربان کرنے کا جذبہ اور تڑپ ایک ماں ہی کر سکتی ہے اور کرتی بھی ہے۔
ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جانے والے ’مدرز ڈے‘ کا مقصد اپنی زندگی کی سب سے قیمتی ہستی کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ ’ماؤں کا عالمی دن‘ ہمیں ہر گز یہ نہیں کہتا کہ اس ان کا مقصد صرف تحفے دینا یا تصاویر بنوانا ہے، بلکہ ماں سے محبت، عزت اور احترام میں مزید اضافہ کرنا ہے۔ ان کے لیے وقت نکالیں، ان کی بات سنیں ان کی دعاؤں میں شامل ہوں۔ ’’ماں کی دعا جنت کی ہوا‘‘ ایسے ہی ’ٹرک آرٹ‘ کا حصہ نہیں بنا، بلکہ ماں کی دعا اللہ تعا لیٰ کے عرش پر سنی جاتی ہے۔
آج کے تیز رفتار دور میں جہاں بہت سی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوا ہے، وہیں ماں کے کردار میں بھی بہت وسعت آئی ہے، آج وہ گھر کی چار دیواری تک محدود نہیں، بلکہ دفتر، یونیورسیٹیوں اور کاروباری دنیا میں بھی بھرپور ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔
ماں بننا ایک نعمت ہے، لیکن ماں کے رتبے سے وفا کرنا ایک مسلسل قربانی، صبر، ہمت اور محبت کا نام ہے۔ یہ سفر فقط لوریوں، چمکتے جھولوں یا مسکراہٹوں تک محدود نہیں، بلکہ جاگتی راتوں، بے آواز آنسوؤں، اور قربانیوں سے بھرا ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب آپ ایک اکیلی، خودمختار، اور ’ورکنگ ماں‘ ہوں۔
ایک ’ورکنگ ماں‘ ہونے کا مطلب ہے کہ آپ کو ہر وقت خود کو دو حصوں میں بانٹنا پڑتا ہے۔ ایک طرف پروفیشنل ذمہ داریاں، دوسری طرف وہ چھوٹے ہاتھ جو صرف آپ کی انگلی پکڑ کر چلنا چاہتے ہیں۔ دن میں ایک ماں کی طرح بچے کو یاد کرنا اور شام کو ایک پروفیشنل کی طرح اپنی میٹنگ مکمل کرنا… یہ بظاہر تو یہ ایک توازن ہے، مگر اندر سے ایک مسلسل اور مکمل جنگ کی طرح ہے۔
بطور ایک استاد اب میری صبح، اُس کے اسکول کی تیاری سے شروع ہوتی ہے، پھر میری کلاسوں، پھر اس کا ڈے کیئر، اور پھر شام کو جلدی سے اسے لینے کی کوشش۔ میں چاہتی ہوں، وہ جانے کہ اس کی ماں ہمیشہ اس کے لیے وقت نکالتی ہے، چاہے دنیا کتنی ہی مصروف کیوں نہ ہو۔ ماں چاہے ورکنگ ہو، یا گھریلو ہو۔ ماں کو کوئی ایک دن نہیں چاہیے، بلکہ اُسے ہر دن چاہیے، محبت کا، عزت کا، دعاؤں کا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اہلبیتؑ سے محبت و تکریم ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے،مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ علمائے کرام اپنے دروس و خطابات میں روا داری، تحمل اور برداشت کا سبق دیں تاکہ معاشرے میں امن و امان یقینی بنا کر فرقہ واریت سے محفوظ پنجاب کی تکشیل ممکن بنائی جا سکے۔ عوام منافرت پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کریں، کیونکہ صوبے بھر میں مذہبی ہم آہنگی ہم سب کا مشترکہ فرض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ اہلبیتؑ سے محبت و تکریم ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، حضرت امام حسین علیہ السلام اورا ن کے جانثار ساتھی حق کی راہ پر چلنے والوں کیلئے مینارہ نور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئیں مل کر حضرت امام حسینؑ کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کریں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ محرم الحرام کا تقاضا ہے کہ وحدت مسلمین کے افکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اتحاد و اتفاق کو اجاگر کیا جائے۔
مریم نواز نے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے دروس و خطابات میں روا داری، تحمل اور برداشت کا سبق دیں تاکہ معاشرے میں امن و امان یقینی بنا کر فرقہ واریت سے محفوظ پنجاب کی تکشیل ممکن بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ عشرہ محرم الحرام کے دوران اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیں اور پنجاب کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے ایمان، تنظیم اور اتحاد کو مشعل راہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ منافرت پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کریں، کیونکہ صوبے بھر میں مذہبی ہم آہنگی ہم سب کا مشترکہ فرض ہے۔