جنگ بندی اعلان کے بعد ٹوئٹ! وسیم اکرم تنقید کی زد میں
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کرکٹر باسط علی نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران تاخیر سے یکجہتی کرنے پر سابق کپتان وسیم اکرم کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لیجنڈری کرکٹر وسیم اکرم نے لکھا کہ ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے دشمن کی جارحیت کا جواب دیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ جیسا کہ وہ کہتے ہیں، ‘جنگ تب ہوتی ہے جب زبان ناکام ہوجاتی ہے’ اس لیے سرحد کے پار نوجوانوں کی بہتری کیلئے بات چیت اور تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملے گی، امن ہی ہم سب چاہتے ہیں! پاکستان زندہ باد۔
وسیم اکرم کی جانب سے ٹوئٹ ایسے وقت میں سامنے آیا جب پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا باضابطہ اعلان ہوگیا تھا، جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سابق کرکٹر باسط علی نے دوٹوک الفاظ میں وسیم اکرم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی حساس لمحات میں خاموش رہنا اور پھر صورتحال معمول پر آنے کے بعد بیان دینا۔۔ یہ کہاں کی بہادری ہے؟ کرکٹرز کو قوم کے مشکل وقت میں آواز اٹھانی چاہیے، نہ کہ بعد میں!۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی وسیم اکرم کو پاک فوج کے حق میں تاخیر سے ٹوئٹ کرنے پر خوب تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کو مکمل کرنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں جبکہ غیرملکی کرکٹرز کو دبئی میں ہی قیام کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی میں پی ایس ایل کے بقیہ 8 میچز کروانے پر غور کیا جارہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وسیم اکرم
پڑھیں:
ایران پر حملہ: ٹرمپ پر تنقید کرنے پرامریکی وزیردفاع میڈیا پر برس پڑے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیته نے ایران پر امریکی حملے کے بعد میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کی توجہ ایران کی جوہری تنصیبات پر “تاریخی کامیاب حملے” کو اجاگر کرنے کے بجائے صدر ٹرمپ کے خلاف پروپیگنڈے پر مرکوز رہی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےامریکی وزیردفاع نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے تاریخ کی سب سے پیچیدہ اور خفیہ فوجی کارروائی کی قیادت کی، جس کا نتیجہ ایک فیصلہ کن کامیابی اور 12 روزہ جنگ کے خاتمے کی صورت میں نکلا۔
انہوں نے دفاعی خفیہ ادارے (DIA) کی ابتدائی رپورٹ کے افشاء پر بھی شدید ناراضی ظاہر کی جو کچھ میڈیا اداروں بشمول NPR کو فراہم کی گئی تھی، حملے سے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیلا جا سکا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ رپورٹ “ابتدائی اور کم اعتماد والی” تھی اور اس میں مزید تجزیے کی گنجائش موجود ہے۔
ہیگسیته نے مختلف امریکی میڈیا اداروں کا نام لے کر ان پر “غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ” کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا صدر ٹرمپ کی مخالفت میں اس قدر آگے بڑھ چکا ہے کہ وہ قومی سلامتی کی کامیابیوں کو بھی کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام “مکمل طور پر تباہ” کر دیا گیا ہے حالانکہ اس دعوے کے لیے انہوں نے کوئی واضح ثبوت پیش نہیں کیا جبکہ وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام نے صدر کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
خیال رہےکہ سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام “شدید نقصان” سے دوچار ہوا ہے اور اس کی بحالی میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایران نے یہ یورینیم حملے سے قبل کسی محفوظ یا خفیہ مقام پر منتقل کیا تھا یا نہیں۔