روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس کیف کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے ‘پرعزم’ ہے، تجویز ہے کہ 15 مئی سے بات چیت شروع کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط

صدر پیوٹن کی یہ پریس کانفرنس اس وقت سامنے آئی ہے جب عالمی رہنماؤں نے روس کے خلاف پیر سے شروع ہونے والی غیر مشروط 30 روزہ جنگ بندی کو قبول نہ کرنے کی صورت میں اس کے خلاف پابندیاں بڑھانے کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان سے اگلے ہفتے مذاکرات کی امید کے ساتھ بات کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہوں گی۔

پیوٹن نے کہا کہ یوکرین نے ماضی میں اس طرح کے مذاکرات سے الگ ہو کر جنگ بندی کے معاہدوں کو توڑا، حالانکہ گزشتہ 3 جنگ بندیوں کے دوران دونوں فریقوں پر حملوں کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

انہوں نے ایسی زبان استعمال کی جس میں دیرپا امن سمیت طویل مدتی نتائج کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کے صدر زیلنسکی سعودی عرب پہنچ گئے

صدر پیوٹن کی یہ پریس کانفرنس اس وقت سامنے آئی ہے جب عالمی رہنماؤں نے روس کے خلاف پیر سے شروع ہونے والی غیر مشروط 30 روزہ جنگ بندی کو قبول نہ کرنے کی صورت میں اس کے خلاف پابندیاں بڑھانے کی دھمکی دی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پیوٹن نے کہا تھا کہ روس کے پاس یوکرین کی جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کافی طاقت اور وسائل موجود ہیں، حالانکہ انھیں امید ہے کہ جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پابندی روس صدر پیوٹن مذاکرات یورپ یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پابندی صدر پیوٹن مذاکرات یورپ یوکرین کے خلاف نے کہا

پڑھیں:

ایران نے اگر یہ کام کیاتو دوبارہ حملہ کریں گے ،امریکی صدر کی بڑی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی ہیگ میں ہونے والی ”نیٹو سمٹ“ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی، ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے اور خطے میں امن کے امکانات پر اہم گفتگو کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ایران اسرائیل جنگ بندی پر بہت اچھے طریقے سے عمل ہو رہا ہے‘ اور یہ کہ ’میرے کہنے پر اسرائیلی طیارے واپس گئے‘۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملکوں، ایران اور اسرائیل، نے تسلیم کیا کہ ’بس بہت ہو گیا‘ اور جنگ بندی کو موقع دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں ایک تاریخی کامیابی ملی ہے۔ ہم نے ایران میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔‘

ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے تقریباً 30 منزل نیچے بنائی گئی تنصیبات کو تباہ کیا ہے‘۔ ان کے بقول، فردو جوہری مرکز اب مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اور اب ایران کبھی بھی جوہری پروگرام دوبارہ شروع نہیں کر سکے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ایران کے لیے اب جوہری ہتھیار بنانا بہت مشکل ہو گیا ہے‘ اور اگر ایران نے تنصیبات کی بحالی کی کوشش کی تو ’ہم دوبارہ حملہ کریں گے‘۔

ایران اور اس کی قوم کو سراہتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’ایران ایک بہترین ملک ہے اور ایرانی قوم بہترین لوگ ہیں۔‘ تاہم ساتھ ہی خبردار کیا کہ ’ایران نیوکلیئر ہتھیار نہیں رکھ پائے گا‘۔

صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کو ایران کے لیے بھی فتح قرار دیا، کہ ’ان کا ملک بچ گیا‘، اور کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’خطے میں امن کے لیے امریکہ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا‘۔

غزہ کے معاملے پر بھی بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بڑی پیش رفت ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق، ’ونکوف نے بتایا کہ غزہ کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے‘۔

نیٹو سمٹ سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا اور ’نیٹو میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں‘۔ روس کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ روز روسی صدر نے ایران کے معاملے پر مدد کی پیشکش کی تھی۔

صدر ٹرمپ کے مطابق، جنگ بندی کی چند خلاف ورزیاں ضرور ہوئی ہیں لیکن مجموعی طور پر فریقین پیچھے ہٹے ہیں، جو کہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’حملہ کر کے ہم ایران کے جوہری پروگرام کو دہائیوں پیچھے لے گئے ہیں‘۔

صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران کو پتا تھا ہم حملہ کرنے والے ہیں‘، اور یہ کہ امریکہ نے اپنی فوجی طاقت سے نہ صرف اپنا مفاد بلکہ عالمی امن کا تحفظ بھی کیا ہے۔

ایران حملے سے پہلے یورینیم نہیں نکال سکا، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ

ٹرمپ نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہ نیدرلینڈز میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں یقین ہے ایران نے امریکی فضائی حملوں سے پہلے اپنی جوہری تنصیبات سے افزودہ یورینیم نہیں نکالا۔

صدر ٹرمپ نے کہا، ’انہیں کچھ نکالنے کا موقع ہی نہیں ملا کیونکہ ہم نے بہت تیزی سے کارروائی کی۔ اگر ہمیں دو ہفتے لگتے تو شاید وہ کچھ کر سکتے، لیکن اس قسم کا مواد نکالنا انتہائی مشکل اور ان کے لیے خطرناک ہوتا۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’انہیں پتا تھا کہ ہم آ رہے ہیں، اور جب دشمن کو یہ علم ہو تو وہ ایسی تنصیبات کے نیچے موجود نہیں ہوتے۔‘

صدر ٹرمپ نے ان ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹس کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ زیادہ تر محفوظ رہا ہے اور امریکہ اس کا بڑا حصہ تباہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکی حملہ مؤثر نہ ہوتا تو ایران اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر ہرگز آمادہ نہ ہوتا۔ ’یہ ایک تباہ کن حملہ تھا جس نے ایران کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا، اور اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ کبھی جنگ بندی نہ کرتے۔‘

ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران نے دوبارہ اپنا جوہری پروگرام بحال کرنے کی کوشش کی تو مزید حملوں کا امکان موجود ہے، تاہم انہوں نے یہ امکان کمزور قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اب وہ برسوں تک کچھ نہیں کر پائیں گے۔ ان کا پورا نیٹ ورک تباہ ہو چکا ہے اور دوبارہ اسے کھڑا کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔‘

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرائی تو۔۔۔۔۔، علی امین گنڈاپور نے کیا دھمکی دے دی؟
  • اسرائیل مستثنی کیوں؟ یورپ کو اسپین کا چیلنج
  • آئی بی اے ٹیسٹ پاس امیدواروں کو آفر لیٹر جاری کرنے کا مرحلہ 30جون کو شروع ہوگا
  • ایران نے اگر یہ کام کیاتو دوبارہ حملہ کریں گے ،امریکی صدر کی بڑی دھمکی
  • ایران نے یورینیم افزودگی پھر شروع کی تو دوبارہ حملہ کریں گے،  ٹرمپ کی دھمکی
  • ایئر کراچی کی اُڑان کی تیاریاں؛ فضائی آپریشن سے قبل تجربہ کار افراد کی بھرتی شروع
  • روس کے میزائیل حملے جاری‘ 18یوکرینی ہلاک
  • نیٹو کا تاریخی سربراہی اجلاس، عالمی رہنما دی ہیگ پہنچنا شروع
  • جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ، فریقین خلاف ورزی نہ کریں، امریکی صدر
  • ‘ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہیں: امریکی صدر ٹرمپ کی دنیا کو مبارکباد