روس بھی یوکرین کے ساتھ جنگ ختم کرنے پر آمادہ، پیوٹن کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کی پیش کش کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مذاکرات 15 مئی کو ترکیہ کے شہر استنبول میں ہونے چاہئیں اور جن کا مقصد ایک پائیدار امن کا قیام اور جنگ کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ روس نے یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ ان کے مطابق 2022 میں جنگ کے آغاز کے فوراً بعد مذاکرات شروع کیے گئے تھے، لیکن انہیں یوکرین نے یکطرفہ طور پر ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ’روس نے مذاکرات ختم نہیں کیے تھے، یہ کییف تھا جس نے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔ اب بھی ہم بغیر کسی پیشگی شرط کے براہ راست بات چیت کی بحالی کے لیے تیار ہیں۔‘
انہوں نے یوکرینی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’ہم کییف حکام کو پیش کش کرتے ہیں کہ وہ جمعرات کو استنبول میں براہ راست مذاکرات بحال کریں۔ ہماری تجویز میز پر ہے، فیصلہ اب یوکرینی قیادت اور ان کے سرپرستوں پر منحصر ہے، جو بظاہر اپنے عوام کے مفادات کے بجائے ذاتی سیاسی عزائم کے تابع ہو چکے ہیں۔‘
دوسری جانب یورپ کے بڑے ممالک اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز یوکرین میں بغیر کسی شرط کے 30 روزہ جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے صدر پیوٹن کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اس پیش کش کو چند دنوں میں قبول نہ کیا تو ان پر ”سنگین“ نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود کو ”امن کا علمبردار“ قرار دیتے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا کریڈٹ خود کو دے چکے ہیں، کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ یوکرین کی ”خونریزی“ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، جسے ان کی حکومت امریکہ اور روس کے درمیان ایک نیابتی جنگ کے طور پر دیکھتی ہے۔
صدر پیوٹن کے مطابق یہ جنگ ماسکو اور مغرب کے تعلقات میں ایک فیصلہ کن موڑ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سوویت یونین کے زوال کے بعد مغرب نے نیٹو کو روسی حدود تک وسعت دے کر ماسکو کو بارہا ذلیل کیا اور یوکرین سمیت روس کے زیر اثر خطے کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: براہ راست
پڑھیں:
روس کے یوکرین پر میزائل حملے: 9 افراد ہلاک، انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے میزائل حملے میں یوکرین کے جنوب مشرقی علاقے ڈنیپرو پیٹروسک میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ انفرااسٹرکچر کوبھی نقصان پہنچا۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گورنر سرہی لِساک نے بتایا کہ اس حملے میں علاقائی دارالحکومت ڈنیپرو میں 7 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ ٹرین کی بوگیوں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور کانچ کے ٹکڑے گرنے سے متعدد مسافر زخمی ہو گئے۔
گورنر سرہی لِساک کا کہنا تھا کہ 10 بچوں سمیت تقریباً 70 افراد زخمی ہوئے جبکہ یہ تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، ریاستی ایمرجنسی سروس کے مطابق، ڈنیپرو سے تقریباً 10 کلومیٹر دور واقع قصبے سامر میں بھی دو افراد ہلاک ہوئے۔یوکرینی نائب وزیر خارجہ آندریئی سیبیہا نے کیف کے مغربی اتحادیوں سے اس حملے کے جواب میں مؤثر ردِ عمل کا مطالبہ کیا. اس وقت نیٹو رہنما دی ہیگ میں ایک سربراہی اجلاس میں شریک ہیں، جہاں صدر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی روس کے خلاف مزید فوجی مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آندریئی سیبیہا نے ایکس پر لکھا کہ یہ اتحادیوں کی ساکھ کا مسئلہ ہے کہ وہ ماسکو پر دباؤ بڑھائیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈنیپرو میں اسکول، کنڈرگارٹن اور ایک ہسپتال بھی حملے میں متاثر ہوئے، جبکہ سامر میں نقصان کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دیگر علاقوں میں ڈرون اور میزائلوں سے تازہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 10 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔یوکرینی حکام نے بتایا تھا کہ روسی حملوں کے نتیجے میں رہائشی علاقوں میں آگ لگ گئی اور میٹرو اسٹیشن کے بم شیلٹر کے داخلی دروازے کو نقصان پہنچا۔