بھارت کبھی نہیں چاہتا تھا مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھے: شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت کبھی نہیں چاہتا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو خود احتسابی ضرور کرنی چاہیے کہ وہاں کتنی تباہی ہوئی، تباہی بارے بھارت خود کبھی نہیں بتائے گا لیکن سب سامنے آ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے امن کو ناگزیر نہیں سمجھا، بھارت کی ہندوتوا پالیسی ایک شکست کے بعد تبدیل نہیں ہوگی۔رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے جو اپنی قوم سے وعدے کئے تھے وہ اس کے حلق میں پھنس گئے ہیں، حقائق نہیں چھپ سکتے، دنیا بھارت سے سوال کر رہی ہے، بھارتی لوگ بھی بھارتی سرکار سے سوالات پوچھ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ بھارت
پڑھیں:
ایف بی آر اگر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس لینا چاہتا ہے تو پنجاب سے آغاز کرے،فیصل واوڈا
اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس لینے کی تیاری کر رہا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ اگر واقعی ٹک ٹاکرز سے ٹیکس وصولی کرنی ہے تو اس کا آغاز سب سے پہلے پنجاب سے ہونا چاہیے، کیونکہ وہاں سے سب سے زیادہ آمدن متوقع ہے۔
یہ بات انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران کہی، جس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا کر رہے تھے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو پنجاب کے ٹک ٹاکرز سے سب سے زیادہ ٹیکس ریکوری ہو سکتی ہے۔
اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے ترسیلات زر پر دی جانے والی مراعاتی اسکیم پر بریفنگ بھی دی گئی۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 2020 میں ترسیلات زر پر 20 سعودی ریال سبسڈی دی جا رہی تھی، جسے 2024 میں بڑھا کر 30 ریال کر دیا گیا، تاہم رواں سال حکومت نے دوبارہ یہ سبسڈی 20 ریال کر دی ہے۔ ان کے مطابق اس تبدیلی سے حکومت کو 30 فیصد بچت ہوگی، لیکن ترسیلات زر میں اضافے کی اصل وجہ سبسڈی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھیجی گئی رقم کا بڑھنا ہے۔
فیصل واوڈا نے اس اسکیم پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو پچھلے تین سال کا مکمل ڈیٹا لے کر کمیٹی کے سامنے آنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے بینکوں نے غیر معمولی فائدہ اٹھایا ہے، جو کہ ایک طرح کا “اسکینڈل” ہے اور اس پر انکوائری ہونی چاہیے۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ بینکوں سے اس مراعاتی رقم کی ریکوری کی جائے۔
اجلاس میں کرپٹو کرنسی سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ پاکستان کرپٹو کونسل پر بریفنگ کون دے گا؟ جس پر وزیرِ مملکت اظہر بلال کیانی نے بتایا کہ اس موضوع پر وزیر خزانہ یا وزیراعظم کے معاونِ خصوصی بلال بن ثاقب بریفنگ دے سکتے ہیں۔
سینیٹر مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اس معاملے پر قانون سازی کرنا چاہتی ہے تو اسے قائمہ کمیٹی خزانہ کو پہلے اعتماد میں لینا ہوگا۔