سیکریٹری جنرل یو این کا جنگ بندی پر بیان، پاکستان کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستان نے یو این کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس کے جنگ بندی کے معاہدے پر بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سیکریٹری جنرل یو این کا بیان جنوبی ایشیاء میں دیرپا امن کے لیے مثبت پیش رفت ہے، پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کو خطے کے امن کیلئے ناگزیر قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں، کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، پاکستان اقوامِ متحدہ کے امن و علاقائی استحکام میں کردار کو اہمیت دیتا ہے۔
کراچی خطرناک انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد امریکی.
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق گوتریس کو امید ہے کہ سیز فائر تناؤ میں کمی کے لےی مثبت اقدام ہو گا، امید ہے کہ یہ معاہدہ دیر پا امن اور وسیع باہمی مسائل حل کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے گا، خطے میں امن و سلامتی کی کوششیں کی حمایت کرتے ہیں۔
برطانیہ، سعودی عرب، یو اے ای، ایران اور جرمنی سمیت متعدد ممالک نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری جنرل کا خیر مقدم
پڑھیں:
جوہری تنصیبات کے نقصانات کا ازالہ؛ امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں درخواست جمع کرائیں گے: ایرانی نائب وزیرخارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے نائب وزیرخارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کے نقصانات کے ازالے کے لیے امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں درخواست دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ایران کی سرکاری خبرایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیرخارجہ سعید خطیب زادہ نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ امریکا کو ایران کی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ میں امریکا کے خلاف شکایت درج کرائے گا۔
سعید خطیب زادہ نے تسلیم کیا کہ یہ امریکا تھا جس نے جنگ روکنے کے لیے پیغامات بھیجے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو مختلف ذرائع سے پیغامات بھیجے لیکن تہران اپنے مؤقف پر قائم رہا کہ جنگ بندی کے فیصلے سے متعلق کسی فیصلے سے قبل جارحیت رکنی چاہیے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے مزاحمت اور دشمن کو وحشیانہ جارحیت یک طرفہ روکنے کے اقدام کے ذریعے صہیونی حکومت پر رعب قائم کردیا ہے۔
سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ایران نے کسی صورت میں صہیونی حکومت کے ساتھ کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا ہے کہ جس میں کوئی جزیات شامل ہوں بلکہ جو جنگ بندی ہوئی وہ صہیونیوں کی طرف سے جارحیت روک دی گئی ہے، اس کے مقابلے میں ایران تیاری کے باوجود حملے نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے ایران پر 13 جون کو حملہ کیا تھا اور 12 روز تک جاری رہنے والی جنگ میں ایران کے فوجی مراکز اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تاہم اس کے بعد امریکا بھی اسرائیل کی حمایت میں کود پڑا اور 22 جون کو نطنز، فردو اور اصفہان میں قائم جوہری تنصیبات پر بمباری کی اور بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔
بعد ازاں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا اور 24 جون کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا نفاذ ہوگیا۔