بولاری ایئر بیس میزائل حملہ اور اسکوارڈن لیڈر عثمان یوسف کی شہادت
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
بھارت کی جانب سے بولاری ایئر بیس پر 4 میزائل فائر کیے گئے، جن میں سے 3 کو جنوبی ایئر اسپیس میں مکمل کنٹرول کے باعث انٹرسیپٹ کر لیا گیا، لیکن ایک میزائل ہینگر ایریا میں جا کر لگا۔
شہید اسکوارڈن لیڈر عثمان یوسف نے اپنی جان کی قربانی دی۔ الارم بجنے کے بعد، وہ اپنے اسٹاف کے ساتھ باہر موجود تھے اور ایک جہاز کو اندر لے جانے کے لیے کوشش کر رہے تھے۔ جب تک وہ اپنی ٹیم کو محفوظ کرنے کے لیے باہر موجود تھے، دشمن کے حملے سے جہاز کو بچا لیا۔
یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستانی افسران اور جوان اپنی زندگیوں کو قربان کرتے ہیں تاکہ ملک کی عزت محفوظ رہ سکے۔ عثمان یوسف نے اپنی قربانی سے نہ صرف ایک جہاز بلکہ پوری قوم کی عزت بچائی۔ اگر وہ وہاں نہ ہوتے تو بھارتی میڈیا دنیا کو یہ بتا رہا ہوتا کہ پاکستانی جہاز زمین پر تباہ ہو گیا۔
مزید پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، افواج پاکستان نے جو کہا کر دکھایا
یہ بات بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ صرف عثمان یوسف کی قربانی نہیں تھی۔ پچھلے سال کرنل حسن عسکری وزیرستان میں، ایک میجر اور کپتان بلوچستان میں اپنے جوانوں کو بچاتے ہوئے شہید ہو گئے۔
بھارتی حملے میں شہید ہونے والے پاکستانی ایئر فورس کے اسکواڈرن لیڈر.
The PAF PAF vs IAF #IndiaPakistanWar2025 pic.twitter.com/y555pxgSu6
— Sehar Khan (@Sehar_Khan2) May 12, 2025
’آفیسر لڑائی میں آگے نہیں جاتے‘ کا وہ عام مفروضہ اب ختم ہو چکا ہے۔ پاکستانی افسران پیچھے رہنے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ ان کی قربانی اور بہادری اس بات کی گواہی ہے کہ پاکستان کے افسران ہمیشہ اپنی قوم کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
سکوارڈن لیڈر عثمان یوسف شہید کی نماز جنازہ ریس کورس راولپنڈی میں ادا کی گئی جس میں پاک فضائیہ کے افسران سمیت دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد شہید کے جسد خاکی کو آبائی علاقے کے روانہ کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بولاری ایئر بیس شہید اسکوارڈن لیڈر عثمان یوسف میزائل حملہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بولاری ایئر بیس میزائل حملہ لیڈر عثمان یوسف کی قربانی کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں شہید الجزیرہ کے بہادر صحافی انس الشریف کا آخری پیغام، پڑھنے والی ہر آنکھ اشکبار
غزہ میں شہید الجزیرہ کے بہادر صحافی انس الشریف کا آخری پیغام، پڑھنے والی ہر آنکھ اشکبار WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز
غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے الجزیرہ کے بہادر صحافی انس الشریف کے آخری پیغام نے پڑھنے والوں کے دلوں کا ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اتوار کو غزہ کے مشرقی حصے میں الشفا اسپتال کے قریب ایک خیمے پر اسرائیلی حملے میں انس الشریف اپنے تین ساتھی صحافیوں اور ایک اسسٹنٹ کے ہمراہ شہید ہوئے تھے۔ وہ محاذِ جنگ سے سچ دکھانے اور اپنی قوم کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے جانے جاتے تھے۔
اپنی شہادت سے چند لمحے قبل انس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پیغام چھوڑا تھا، جو انہوں نے وصیت کے طور پر لکھا تھا، تاکہ اگر وہ قتل کر دیے جائیں تو دنیا تک پہنچایا جا سکے۔ ان کے الفاظ پڑھ کر ہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔
انس الشریف نے لکھا:
’’یہ میری وصیت اور میرا آخری پیغام ہے۔ اگر یہ الفاظ آپ تک پہنچیں تو جان لیں کہ اسرائیل مجھے قتل کرنے اور میری آواز خاموش کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ سب سے پہلے آپ پر اللہ کی طرف سے سلامتی، رحمت اور برکت ہو۔ اللہ جانتا ہے کہ میں نے اپنی قوم کے لیے اپنی ہر کوشش کی اور پوری طاقت لگا دی۔ میری امید تھی کہ اللہ میری زندگی بڑھا دے تاکہ میں اپنے گھر اور پیاروں کے ساتھ اپنے اصل شہر عشقلان (المجدل) لوٹ سکوں، مگر اللہ کی مرضی مقدم رہی۔ میں نے درد کے ہر رنگ کو جھیلا، دکھ اور نقصان کو بارہا چکھا، مگر کبھی سچ کو مسخ کیے بغیر بیان کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ میں فلسطین کو، اس کے معصوم بچوں کو، اس کی مظلوم عورتوں کو جنہیں سکون اور حفاظت کا لمحہ نصیب نہ ہوا آپ کے سپرد کرتا ہوں … میں آپ کے سپرد کرتا ہوں اپنی بیٹی شام کو، اپنے بیٹے صلاح کو، اپنی ماں اور اپنی شریکِ حیات کو… اگر میں مروں تو ثابت قدم مروں گا، اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھے شہداء میں شامل کرے اور میرا خون میری قوم کی آزادی کا چراغ بنے۔ غزہ کو نہ بھولنا… اور مجھے اپنی دعا میں یاد رکھنا۔‘‘
اسرائیلی فوج نے انس الشریف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ حماس کے ایک سیل کی سربراہی کر رہے تھے۔
انس الشریف کی شہادت پر الجزیرہ نے بیان جاری کرتے ہوئے انہیں ”غزہ کے بہادر ترین صحافیوں میں سے ایک“ قرار دیا اور اس حملے کو ”قبضے سے پہلے سچ بولنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کی مایوس کن کوشش“ قرار دیا۔
انس الشریف کے پیغام کو پڑھنے والے ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا، ’میں مسلمان نہیں ہوں، پھر بھی یہ پڑھتے ہوئے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں‘۔
ایک اور صارف نے لکھا، ’جنت انتظار کر رہی ہے‘۔
ایک صارف نے لکھا، ’انس شریف کا قتل اس کے کیمرے کو خاموش کرانے کے لیے نہیں تھا، بلکہ اس آئینے کو توڑنے کے لیے تھا جو وہ اسرائیل کے جرائم کے سامنے رکھے ہوئے تھا‘۔
انس کے ساتھ شہید ہونے والوں میں محمد قرَیقہ، ابراہیم زاہر اور محمد نوفل شامل تھے۔ غزہ کے ملبے تلے گونجتی انس کی یہ وصیت آج بھی دنیا سے یہی پکار کر رہی ہے: ”غزہ کو مت بھولو“۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ کے معروف صحافی انس الشریف سمیت الجزیرہ کے 5 ارکان اسرائیلی حملے میں شہید غزہ کے معروف صحافی انس الشریف سمیت الجزیرہ کے 5 ارکان اسرائیلی حملے میں شہید گلگت: دنیور نالے میں مٹی کا تودہ گر گیا، ملبے تلے دب کر8 رضاکار جاں بحق غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے پر پھوٹ، وزیر خزانہ نے نیتن یاہو کی حکومت گرانے کی دھمکی دیدی جارجیا: گھر پر گرنے والا خلائی پتھر زمین سے 2 کروڑ سال پرانا نکلا، سائنسدان حیران تل ابیب میں غزہ جنگ بندی کیلئے ہزاروں افراد کا نیتن یاہو کیخلاف احتجاج اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر پیدا کردہ افراتفری سے امدادی سامان لوٹ لیا گیا ، غزہ میڈیا آفسCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم