سندھ، آئی جی اور ڈی آئی جی جیل کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اعلیٰ سطح پر تناؤ سے محکمہ جیل خانہ جات میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، اگر الزامات ثابت ہو گئے تو محکمہ جیل میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبہ سندھ کے انسپکٹر جنرل اور ڈی آئی جی جیل کے درمیان تنازع سرد جنگ کی صورت اختیار کر گیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی جیل حسن سہتو نے آئی جی جیل قاضی نظیر کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو باضابطہ شکایتی خط ارسال کر دیا۔ ڈی آئی جی جیل حسن سہتو کی جانب سے لکھے گئے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئی جی جیل قاضی نظیر نے واٹس ایپ کے سرکاری گروپ میں یکم مئی سے توہین آمیز اور نامناسب پیغامات بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا، جو 3 مئی کو شدت اختیار کر گیا۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ بالآخر حالات اس حد تک خراب ہوگئے کہ آفیشل واٹس ایپ گروپ کو بند کرنا پڑا۔
ڈی آئی جی جیل کے مطابق گروپ بند ہونے کے باوجود بدکلامی کا سلسلہ نہ رُکا اور آئی جی جیل قاضی نظیر نے نجی پیغامات میں بھی توہین آمیز زبان استعمال کی، جس کے بعد ڈی آئی جی نے ان کا فون نمبر بلاک کر دیا۔ ڈی آئی جی جیل حسن سہتو نے چیف سیکریٹری سے فوری انکوائری کی درخواست کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس رویئے کا نوٹس لیا جائے، تاکہ ادارے کی ساکھ مزید متاثر نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح پر تناؤ سے محکمہ جیل خانہ جات میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، اگر الزامات ثابت ہو گئے تو محکمہ جیل میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی آئی جی جیل محکمہ جیل
پڑھیں:
آئین میں ترمیم کا اختیار صرف عوامی نمائندوں کو حاصل ہے، فہیم خان
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کراچی نے کہا کہ آئین میں ترامیم کا اختیار صرف عوامی منتخب نمائندوں کے پاس ہوتا ہے، چور دروازے سے اقتدار میں آنے والے عوام کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے، عوام مخالف فیصلوں سے مزید انتشار پھیلے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریکِ انصاف کراچی ڈویژن کے سینئر نائب صدر و سابق ایم این اے فہیم خان نے انصاف ہاس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت آئین و قانون کی بالادستی ختم ہو چکی ہے، 26ویں ترمیم کے ذریعے آئین کو ٹوڑا گیا اور اب 27ویں ترمیم کے ذریعے اسے ٹکڑے ٹکڑے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو مضبوط بنانا ہے تو سیاسی استحکام لانا ہوگا، یہ ممکن نہیں کہ ملک کی سب سے بڑی عوامی جماعت کو دیوار سے لگاکر بند کمروں میں عوام مخالف فیصلے کیے جائیں۔ فہیم خان نے کہا کہ 180 نشستیں جیتنے والی جماعت کے سربراہ عمران خان کو ناحق دو سالوں سے قید میں رکھا گیا ہے، ایوانوں میں عوامی نمائندوں کی جگہ مینڈیٹ چوروں کو مسلط کیا گیا ہے، جس کے باعث حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں، اگر سیاسی استحکام نہ لایا گیا تو صورتحال مزید سنگین ہو جائے گی۔
فہیم خان نے کہا کہ آئین میں ترامیم کا اختیار صرف عوامی منتخب نمائندوں کے پاس ہوتا ہے، چور دروازے سے اقتدار میں آنے والے عوام کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے، عوام مخالف فیصلوں سے مزید انتشار پھیلے گا۔ فہیم خان نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی اور عمران خان سمیت تمام سیاسی اسیران کی رہائی کے لیے پوری قوم کو باہر نکلنا ہوگا، کیونکہ عمران خان اس قوم کے حقوق کے لیے جیل میں پابندِ سلاسل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو عوامی تحریک میں شامل ہو کر ملک کو چور حکمرانوں سے نجات دلانی ہوگی، تاکہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے اور ملک میں انصاف کی حکمرانی قائم ہو سکے۔