سیاسی تناؤ کم اور بانی چیئرمین کی رہائی ہونی چاہیے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہےکہ اب سیاسی تناؤ میں کمی ہونی چاہیے، بہتر ہے کہ بانی چیئرمین کی رہائی ہو۔
جیو نیوز سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم نےاتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ کیا، اسمبلی میں جو قرارداد پیش کی گئی اس کو ہم نے سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد کے بعد ہم نے کسی قسم کا کوئی احتجاج بھی نہیں کیا، وزیراعظم کی تقریر میں پوری قوم اور ہم نے بھی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اگر دشمنوں اور غیروں کے ساتھ صلح ہوسکتی ہے تو اپنوں کے ساتھ بھی ہونی چاہیے، اب قوم کی بھی آواز ہے کسی صورت اختلافات نہ ہوں۔
اُن کا کہنا تھا کہ والدین کو اگر آپ جیل میں رکھو تو بچے کب تک آپ کا ساتھ دیں گے، ایسے میں بچے کب تک آپ کے ساتھ فنکشن منائیں گے اور کیوں منائیں؟
پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ بہتر ہے کہ اس اتحاد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بانی چیئرمین کی رہائی ہو، پارٹی رہنماؤں کو جیل میں موجود قیادت سے ملاقات کی اجازت ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کے ساتھ
پڑھیں:
خاتون کی جانب سے شوہر کی رہائی کیلئے این سی سی آئی اے افسران کو 80 لاکھ دیے جانے کا انکشاف
ایک خاتون کی جانب سے اپنے شوہر کی رہائی کیلئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے افسران کو 80 لاکھ روپے دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن سرکل ایف آئی اے اسلام آباد میں درج مقدمے میں این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرز سمیت سینئر افسران اور فرنٹ مینوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ مقدمے کی تفصیلات کے مطابق این سی سی آئی اے کے سب انسپکٹر نے خاتون کے زیر حراست شوہر پر تشدد کی ویڈیو خاتون کو بھیجی جس کے بعد خاتون نے شوہر کی رہائی کیلئے 80 لاکھ روپے دیے۔مقدمے کے مطابق باقی 13 غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے 12ملین روپے وصول کیے گئے، قانونی لوازمات پورے کرنے کیلئے مزید 10لاکھ روپے وصول کیے گئے جب کہ اس چھاپے سے حاصل 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔مقدمے میں کال سینٹرز سے ڈیل کرانے والے حسن امیر، غیرملکی شہری لیو اور ماہی الدین افسران کے فرنٹ مین نامزد ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد کے سیکٹر 11ایف میں 15 غیرقانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لیا گیا، این سی سی آئی اے افسران کال سینٹرز سے ماہانہ بنیادوں پر بھی کروڑوں روپے وصول کرتے رہے۔ ایف آئی اے کے مطابق راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی رہی۔ایف آئی اے کا بتانا ہے کہ ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 120ملین روپے وصول کیے گئے، غیرقانونی کال سینٹرز سے ڈیڑھ کروڑ روپے ماہانہ وصول کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔