مودی ایک ہارے ہوئے جواری کی طرح تقریر کر رہے تھے، جس کے پلے کچھ نہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف : فوٹو فائل
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نریندر مودی ایک ہارے ہوئے جواری کی طرح تقریر کر رہے تھے، جس کے پلے کچھ نہیں، مودی نے اپنی ساکھ بچانے کے لیے بوکھلاہٹ میں یہ تقریر کی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مودی نے آج اپنی گفتگو میں کشمیر اور دہشتگردی کو قابل گفتگو مان لیا، مودی سے پہلےتو یہ کہا جائےجو تم نے ہم پر الزام لگائے اس کی تحقیقات کی جائے، جتنا بڑا سرٹیفائیڈ دہشتگرد مودی ہے دنیا میں ایسا کوئی نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے ذریعے مغربی سرحد پر بھی کارروائیاں کرواتا ہے، ہم بھارت کی طرف سے دوطرفہ جارحیت کا شکار ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کو اس جنگ میں ہر محاذ پر فتح ہوئی، پاکستان میں بی ایل اے جیسی تنظیمیں بھارت کی پیدا کردہ ہیں، بھارت دہشتگردی کی بات کرے گا تو ہم فوراً پہلگام واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کریں گے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ کشمیر پر بات ہوگی تو سلامتی کونسل کی قراردادوں کا ذکر بھی آئے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف وزیر دفاع
پڑھیں:
ایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع اجلاس میں اس وقت سفارتی تناؤ دیکھنے میں آیا جب پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے بعد بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دوبارہ بولنے کی اجازت مانگی لیکن چینی وزیر نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے پاکستان میں بھارتی مداخلت پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو، جعفر ایکسپریس حملے اور بلوچستان میں بھارتی کردار کے ثبوت تمام رکن ممالک کے سامنے پیش کیے۔
ان کے خطاب کے بعد راج ناتھ سنگھ نے چینی وزیر دفاع سے دوبارہ خطاب کی اجازت مانگی تاکہ پاکستانی الزامات کا جواب دیا جا سکے، مگر چینی وزیر نے یہ اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ایس سی او کے مشترکہ اعلامیے میں کشمیر اور بلوچستان کا ذکر بھی موجود تھا، جس پر نو میں سے آٹھ ممالک متفق تھے، تاہم بھارت نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بھارت کی تنہائی واضح ہو گئی ہے، اور پاکستان کے مؤقف کو کئی ممالک کی جانب سے حمایت ملی۔