اسلام آباد(نیوز ڈیسک) “مار دو، انہیں مار دو، پاکستان کی حدود میں ایک انچ بھی داخل نہ ہونے دو” — یہ الفاظ تھے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کے، جو ریڈیو پر براہِ راست 15 اسکواڈرن کے پائلٹس سے مخاطب تھے — وہی یونٹ جس کی وہ کبھی خود قیادت کر چکے تھے — جب یہ پائلٹ 7 مئی کی علی الصبح دشمن کا مقابلہ کرنے فضا میں بلند ہو چکے تھے۔

پاکستان ایئر فورس (PAF) کے ایک انتہائی خفیہ اور محفوظ کمانڈ سینٹر میں جیسے ہی بھارتی رافیل طیاروں کو بھٹنڈہ کے علاقے میں نشانہ بنائے جانے کی تصاویر اسکرین پر نمودار ہوئیں، کمرے میں “اللہ اکبر” کے نعروں کی گونج بلند ہو گئی۔

یہ لمحہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نکتۂ عروج تھا۔ 22 اپریل کو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے — جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا — کے بعد سے پاکستانی فضائیہ ہائی الرٹ پر تھی۔

آپریشنل ذرائع نےنجی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ایئر چیف نے صورتِ حال کی خود کمان سنبھال لی تھی اور وہ لگاتار چار دن تک نیند کے بغیر اسی خفیہ نیوروسنٹر سے کام کر رہے تھے۔ متعدد سینئر فضائی افسران اور ایک آپریشنل لاگ بک کے مطابق، ایئر چیف مارشل سدھو نے 6 مئی کو اپنی اعلیٰ قیادت کو طلب کیا، کیونکہ بھارت کی ممکنہ فضائی کارروائی سے متعلق مصدقہ انٹیلیجنس موصول ہوئی تھی۔

جنگ کے بادل منڈلاتے دیکھ کر پاکستان نے فوری طور پر نگرانی سے فعال دفاع کی جانب قدم بڑھا دیا۔ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوئی۔

پاکستانی دفاعی ذرائع کے مطابق، بھارت نے کم از کم 12 فضائی اڈوں سے 80 طیارے فضا میں بھیجے — جن میں 32 رافیل، 30 ایس یو-30 (براہموس میزائلوں سے لیس) اور مختلف MiG طیارے شامل تھے۔ جواباً پاکستان نے تقریباً 40 جے 10 اور دیگر چینی ساختہ لڑاکا طیارے تعینات کیے، جو اب فضائی دفاع کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔

بھارتی طیاروں نے کئی بار پاکستانی فضائی حدود میں داخلے کی کوشش کی، مگر ناکام رہے۔ تاہم جب آزاد جموں و کشمیر اور شیخوپورہ میں شہری تنصیبات کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا، تو پاکستان نے “Offensive Counter Air Operations” کا آغاز کیا۔ جیسے ہی ایک بھارتی میزائل پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا، ایئر چیف نے مکمل جوابی کارروائی کی اجازت دے دی۔

اس کے بعد ہونے والی فضائی جھڑپ میں پانچ بھارتی طیاروں کو مار گرایا گیا — جن میں تین رافیل، ایک MiG-29 اور ایک SU-30 شامل تھا۔ کمانڈ سینٹر میں ان ہلاکتوں کی تصدیق ہوتے ہی جشن کا سماں بندھ گیا، جو اس خطے کی عسکری کشیدگی میں موجود مذہبی اور قومی جذبے کی جھلک پیش کرتا ہے۔

مگر لڑائی یہیں ختم نہیں ہوئی۔ 9 اور 10مئی کو پاکستان کی جوابی کارروائی ایک نئی حکمتِ عملی کے تحت “آپریشن بنیانُ المرسُوص” (عربی میں “فولادی دیوار”) کے نام سے اگلے مرحلے میں داخل ہوئی۔ اس آپریشن کا اصول تھا: “شدت سے امن قائم کرنا” — یعنی دشمن کو فیصلہ کن مگر محدود نقصان پہنچا کر کشیدگی کا خاتمہ کرنا، شہری ہلاکتوں سے گریز کرتے ہوئے۔

ذرائع کے مطابق، قومی قیادت نے اس جوابی کارروائی کی منظوری اپنے وقت اور طریقے کے مطابق دی، جس میں صرف اُن بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو جارحانہ کارروائیوں میں ملوث تھیں، جب کہ شہری علاقوں کو مکمل طور پر چھوڑ دیا گیا۔

محض 5 سے 6 گھنٹوں میں پاکستانی فضائیہ نے 26 اہداف کو نشانہ بنایا — جن میں 15 فضائی اڈے شامل تھے — جو بھارت کی جانب سے PAF کے تین اڈوں پر کیے گئے حملے کا جواب تھا۔ ہر مشن — ٹیک آف سے لے کر ہدف تک میزائل فائر اور محفوظ واپسی — ایئر چیف مارشل سدھو خود کمانڈ سینٹر سے مانیٹر کرتے رہے۔

اس کارروائی میں صرف فضائی حملے نہیں بلکہ سائبر، اسپیس اور الیکٹرانک وارفیئر کی تکنیکس بھی شامل تھیں، جن کے ذریعے بھارتی مواصلاتی نظام، ٹارگٹنگ سسٹمز اور وارننگ نیٹ ورکس کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق، یہ تمام سرگرمیاں تینوں افواج کی مشترکہ ہم آہنگی کے تحت نہایت مربوط انداز میں انجام دی گئیں۔

پاکستان ایئر فورس نے اپنی درست نشانہ بازی، قیادت، اور عملی مہارت کے ذریعے نہ صرف اپنی اسٹریٹجک برتری کو ثابت کیا ہے بلکہ چینی ساختہ لڑاکا طیاروں کی جنگی صلاحیت کو ایک نئی پہچان دی ہے۔

اس عمل کے ذریعے اس نے عالمی عسکری ہوا بازی میں طویل عرصے سے قائم مغربی اور امریکی اجارہ داری کو چیلنج کیا ہے — اور ایک ابھرتے ہوئے ایرو اسپیس نظام کو نیا رنگ، نیا اعتماد، اور نئی ساکھ عطا کی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستانی فضائی جوابی کارروائی ایئر چیف کے مطابق

پڑھیں:

بیجنگ کانفرنس میں پاک بھارت کشمکش: پاکستانی مشیر نے بھارتی بیانیہ بے نقاب کر دیا

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے قومی سلامتی مشیروں کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے نمائندوں کے درمیان کشیدہ تبادلہ خیال ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کا دورہ چین، پاکستان اور چین کا سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق

پاکستان کے قومی سلامتی مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک نے اپنی مدلل اور جامع تقریر میں بھارتی سیکیورٹی مشیر اجیت ڈوول کے بیانیے کو یکسر مسترد کر دیا۔

اجلاس میں تیز ترین ردعمل 

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی نمائندے نے اپنی تقریر میں متنازعہ ’آپریشن سندور‘ کو دہشتگردی کے خلاف ایک جائز کارروائی قرار دیتے ہوئے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے۔

تاہم پاکستانی وفد نے اس بیان کو یکطرفہ پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے نہ صرف بھارتی مؤقف کو مسترد کیا بلکہ بھارت کی جانب سے اپنے داخلی مسائل کو پاکستان پر تھوپنے کی کوشش کو بھی بے نقاب کیا۔

پاکستان کا مضبوط دفاع 

پاکستانی قومی سلامتی مشیر نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ بھارت، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگرد گروہوں کو سرپرستی فراہم کر رہی ہے، جس کے پختہ شواہد موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس پاکستان چین میں شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈال کر بین الاقوامی فورمز پر غلط بیانی کرتا ہے۔ ان کی جانب سے سامنے آنے والے حقائق نے بھارتی وفد کو جواب دینے کی کوئی گنجائش نہ چھوڑی۔

بھارتی وفد کی خاموشی 

عاصم ملک کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل کے بعد بھارتی سیکیورٹی مشیر اجیت ڈوول کوئی مؤثر جواب دینے سے قاصر رہے اور انہیں اپنی تقریر ختم کرنی پڑی۔

مبصرین کے مطابق یہ ایک بار پھر ثابت ہوا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار

اس اجلاس میں SCO کے رکن ممالک نے خطے میں امن و استحکام کے فروغ پر زور دیا۔ چین نے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے اور بات چیت کے ذریعے تنازعات حل کرنے کی اپیل کی۔ تاہم بھارت کی جانب سے مسلسل بلاوجہ الزامات نے اس فورم کے مقاصد کو متاثر کیا۔

تجزیہ کاروں کی رائے 

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بیجنگ کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے دیے گئے مدلل مؤقف نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت اپنے داخلی بحرانوں کی پردہ پوشی کے لیے پاکستان کو نشانہ بناتا ہے۔

تاہم پاکستان کی جانب سے سامنے آنے والے شواہد نے بھارتی بیانیے کو بے بنیاد ثابت کر دیا ہے۔

اس اجلاس نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ پاکستان بین الاقوامی فورمز پر اپنے مؤقف کا مؤثر طریقے سے دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ بھارت اپنے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد سے دبئی کی پرواز طوفان باد و باراں کے باعث بھٹک کر بھارتی حدود میں داخل
  • بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثے
  • بھارتی بحریہ کا اہلکار پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
  • بھارت کیخلاف ایک اور تاریخی فتح، مودی سرکار پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام
  • بیجنگ کانفرنس میں پاک بھارت کشمکش: پاکستانی مشیر نے بھارتی بیانیہ بے نقاب کر دیا
  • پنجاب سے ’را‘ کے 6 سہولت کار گرفتار
  • بھارتی خفیہ ایجنسی را کو بڑا جھٹکا، پنجاب اور کراچی سے 10 ایجنٹس گرفتار
  • پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں، را کے 10 ایجنٹس گرفتار
  • کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے 4 ایجنٹ گرفتار
  • ایئر کراچی کی اُڑان کی تیاریاں؛ فضائی آپریشن سے قبل تجربہ کار افراد کی بھرتی شروع