خفیہ کمانڈ سینٹر سے پاکستانی ایئر چیف نے خود تاریخی فضائی جوابی کارروائی کی ہدایات دیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) “مار دو، انہیں مار دو، پاکستان کی حدود میں ایک انچ بھی داخل نہ ہونے دو” — یہ الفاظ تھے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کے، جو ریڈیو پر براہِ راست 15 اسکواڈرن کے پائلٹس سے مخاطب تھے — وہی یونٹ جس کی وہ کبھی خود قیادت کر چکے تھے — جب یہ پائلٹ 7 مئی کی علی الصبح دشمن کا مقابلہ کرنے فضا میں بلند ہو چکے تھے۔
پاکستان ایئر فورس (PAF) کے ایک انتہائی خفیہ اور محفوظ کمانڈ سینٹر میں جیسے ہی بھارتی رافیل طیاروں کو بھٹنڈہ کے علاقے میں نشانہ بنائے جانے کی تصاویر اسکرین پر نمودار ہوئیں، کمرے میں “اللہ اکبر” کے نعروں کی گونج بلند ہو گئی۔
یہ لمحہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نکتۂ عروج تھا۔ 22 اپریل کو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے — جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا — کے بعد سے پاکستانی فضائیہ ہائی الرٹ پر تھی۔
آپریشنل ذرائع نےنجی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ایئر چیف نے صورتِ حال کی خود کمان سنبھال لی تھی اور وہ لگاتار چار دن تک نیند کے بغیر اسی خفیہ نیوروسنٹر سے کام کر رہے تھے۔ متعدد سینئر فضائی افسران اور ایک آپریشنل لاگ بک کے مطابق، ایئر چیف مارشل سدھو نے 6 مئی کو اپنی اعلیٰ قیادت کو طلب کیا، کیونکہ بھارت کی ممکنہ فضائی کارروائی سے متعلق مصدقہ انٹیلیجنس موصول ہوئی تھی۔
جنگ کے بادل منڈلاتے دیکھ کر پاکستان نے فوری طور پر نگرانی سے فعال دفاع کی جانب قدم بڑھا دیا۔ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوئی۔
پاکستانی دفاعی ذرائع کے مطابق، بھارت نے کم از کم 12 فضائی اڈوں سے 80 طیارے فضا میں بھیجے — جن میں 32 رافیل، 30 ایس یو-30 (براہموس میزائلوں سے لیس) اور مختلف MiG طیارے شامل تھے۔ جواباً پاکستان نے تقریباً 40 جے 10 اور دیگر چینی ساختہ لڑاکا طیارے تعینات کیے، جو اب فضائی دفاع کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔
بھارتی طیاروں نے کئی بار پاکستانی فضائی حدود میں داخلے کی کوشش کی، مگر ناکام رہے۔ تاہم جب آزاد جموں و کشمیر اور شیخوپورہ میں شہری تنصیبات کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا، تو پاکستان نے “Offensive Counter Air Operations” کا آغاز کیا۔ جیسے ہی ایک بھارتی میزائل پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا، ایئر چیف نے مکمل جوابی کارروائی کی اجازت دے دی۔
اس کے بعد ہونے والی فضائی جھڑپ میں پانچ بھارتی طیاروں کو مار گرایا گیا — جن میں تین رافیل، ایک MiG-29 اور ایک SU-30 شامل تھا۔ کمانڈ سینٹر میں ان ہلاکتوں کی تصدیق ہوتے ہی جشن کا سماں بندھ گیا، جو اس خطے کی عسکری کشیدگی میں موجود مذہبی اور قومی جذبے کی جھلک پیش کرتا ہے۔
مگر لڑائی یہیں ختم نہیں ہوئی۔ 9 اور 10مئی کو پاکستان کی جوابی کارروائی ایک نئی حکمتِ عملی کے تحت “آپریشن بنیانُ المرسُوص” (عربی میں “فولادی دیوار”) کے نام سے اگلے مرحلے میں داخل ہوئی۔ اس آپریشن کا اصول تھا: “شدت سے امن قائم کرنا” — یعنی دشمن کو فیصلہ کن مگر محدود نقصان پہنچا کر کشیدگی کا خاتمہ کرنا، شہری ہلاکتوں سے گریز کرتے ہوئے۔
ذرائع کے مطابق، قومی قیادت نے اس جوابی کارروائی کی منظوری اپنے وقت اور طریقے کے مطابق دی، جس میں صرف اُن بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو جارحانہ کارروائیوں میں ملوث تھیں، جب کہ شہری علاقوں کو مکمل طور پر چھوڑ دیا گیا۔
محض 5 سے 6 گھنٹوں میں پاکستانی فضائیہ نے 26 اہداف کو نشانہ بنایا — جن میں 15 فضائی اڈے شامل تھے — جو بھارت کی جانب سے PAF کے تین اڈوں پر کیے گئے حملے کا جواب تھا۔ ہر مشن — ٹیک آف سے لے کر ہدف تک میزائل فائر اور محفوظ واپسی — ایئر چیف مارشل سدھو خود کمانڈ سینٹر سے مانیٹر کرتے رہے۔
اس کارروائی میں صرف فضائی حملے نہیں بلکہ سائبر، اسپیس اور الیکٹرانک وارفیئر کی تکنیکس بھی شامل تھیں، جن کے ذریعے بھارتی مواصلاتی نظام، ٹارگٹنگ سسٹمز اور وارننگ نیٹ ورکس کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق، یہ تمام سرگرمیاں تینوں افواج کی مشترکہ ہم آہنگی کے تحت نہایت مربوط انداز میں انجام دی گئیں۔
پاکستان ایئر فورس نے اپنی درست نشانہ بازی، قیادت، اور عملی مہارت کے ذریعے نہ صرف اپنی اسٹریٹجک برتری کو ثابت کیا ہے بلکہ چینی ساختہ لڑاکا طیاروں کی جنگی صلاحیت کو ایک نئی پہچان دی ہے۔
اس عمل کے ذریعے اس نے عالمی عسکری ہوا بازی میں طویل عرصے سے قائم مغربی اور امریکی اجارہ داری کو چیلنج کیا ہے — اور ایک ابھرتے ہوئے ایرو اسپیس نظام کو نیا رنگ، نیا اعتماد، اور نئی ساکھ عطا کی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی فضائی جوابی کارروائی ایئر چیف کے مطابق
پڑھیں:
کراچی میں عالمی کتب میلے کا 18سے 22 دسمبر ایکسپو سینٹر میں انعقاد کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کراچی میں بیسویں عالمی کتب میلے آغاز 18 دسمبر سے ہو گا اور یہ پانچ روز تک جاری رہے گا۔
چیئرمین پاکستان بک سیلرز ایسو سی ایشن کامران نورانی نے کہا کراچی ایکسپو سینٹر میں 18 سے 22 دسمبر 2025 تک کراچی ورلڈ بک فئیر منعقد کیا جائے گا۔یہ بات انہو ں نے کراچی پریس کلب میں کراچی ورلڈ بک فیئر کے حوالے سے پریس کا نفرنس میں کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کتب میلے میں تقریباً 3 سو اسٹالز لگائے جائیں گے، پاکستان پبلشرز اینڈ بکس سیلرزایسوسی ایشن سندھ میں پبلشرز اور بکس سیلرز کی با قاعدہ رجسٹرڈ نمائندہ تنظیم ہے۔
کراچی ورلڈ بک فیئر پاکستان کے علمی و ثقافتی منظر نامے کا ایک نمایاں اور روایتی ایونٹ بن چکا ہے، یہ کتب میلہ قارئین، مصنفین اور اداروں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے گا تاکہ علم اور کتاب کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل پی پی بی اے اور کنوینر فیئر وقار متین خان نے کہا نمائش اسپیس کا 85 فیصد حصہ بک ہو چکا ہے اور اس سال پانچ لاکھ سے زائد علم و ادب کے متوالے شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ وائس چیئرمین پی پی بی اے ندیم مظہر نے کہا نیشنل بک فاؤنڈیشن اور دیگر سرکاری ادارے کراچی ورلڈ بک فیئر 2025 کی بھر پور حمایت کر رہے ہیں۔