’پاک فوج جیسی فوج پوری دنیا میں نہیں‘، معرکہ مرصوص پر عوامی رائے
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے شروع کیے گئے معرکہ مرصوص کے حوالے سے عوام نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج جیسی فوج پوری دنیا میں نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق عوام نے کہا کہ ہندوستان کی فوج ہماری فوج کے مقابل نہیں، ہم نے ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔
عوام نے کہا کہ پاک فوج جذبہ ایمان سے سرشار ہے، ہمارا ایک فوجی ہندوستان کے 10 فوجیوں پر بھاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاک فوج کے ساتھ جان دینے کے لئے حاضر ہیں، ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی ایک ڈرپوک شخص ہے، پاکستان کا حصول کلمہ طیبہ پر ہوا ہے اسے کوئی نہیں مٹا سکتا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
آر ایس ایس نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ نہ صرف ماضی میں بلکہ آج بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے نئے آئین کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے مرکزی لیڈر جے رام رمیش نے آر ایس ایس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا۔ ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس نے 30 نومبر 1949ء سے ہی ڈاکٹر امبیڈکر، پنڈت نہرو اور دیگر آئین سازوں پر حملے شروع کر دئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے اپنے الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئین کو مسترد کرتی ہے کیونکہ وہ منواسمرتی سے متاثر نہیں تھا۔ جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ نہ صرف ماضی میں بلکہ آج بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے نئے آئین کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں مودی نے یہی نعرہ دیا تھا لیکن عوام نے اس مطالبے کو فیصلہ کن طور پر مسترد کر دیا۔ اس تناظر میں کانگریس لیڈر نے ایک اہم عدالتی فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جسے 25 نومبر 2024ء کو سپریم کورٹ نے سنایا تھا۔ یہ فیصلہ "سوشلسٹ" اور "سیکولر" الفاظ کو آئین کے دیباچہ (پریمبل) میں شامل کرنے کے خلاف دائر مفادِ عامہ کی عرضیوں پر دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ڈاکٹر بلرام سنگھ اور دیگر کی طرف سے دائر ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے صاف طور پر کہا کہ 1976ء کی 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیے گئے یہ الفاظ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے مطابق ہیں۔ عدالت نے کہا کہ "سوشلسٹ" کا مطلب ہندوستانی تناظر میں ریاست کی فلاحی ذمہ داری اور سماجی و اقتصادی انصاف کی ضمانت ہے، نہ کہ نجی کاروبار یا پالیسیوں پر کوئی روک۔ اسی طرح "سیکولر" ہونے کا مطلب مذہب سے مکمل غیر جانبداری ہے، نہ کہ مذہب دشمنی۔ عدالت نے اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ یہ ترمیم ایمرجنسی کے دوران ہوئی تھی اور اس لئے غیر آئینی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے اور وہ اختیار آرٹیکل 368 کے تحت استعمال کیا گیا، اس میں کوئی آئینی خلل نہیں ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ 44 برسوں کے بعد اس ترمیم کو چیلنج کرنا نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ یہ مطالبہ آئینی طور پر غیر معقول بھی ہے، کیونکہ ان اصطلاحات کو عوامی شعور میں مکمل قبولیت حاصل ہو چکی ہے۔ عدالت کے مطابق ہم ہندوستان کے لوگ ان الفاظ کو پوری طرح سمجھتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نہیں ہیں۔ جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ جب خود چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں بنچ نے ان دلائل کو خارج کر دیا تھا، تو اب ایک بڑے آر ایس ایس عہدیدار کی جانب سے دوبارہ اسی بحث کو چھیڑنے کا کیا جواز ہے۔ واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب حالیہ دنوں میں آر ایس ایس کے کچھ رہنماؤں کی طرف سے دیباچہ میں شامل ان الفاظ پر ایک بار پھر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔