سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی نے مختلف عدالتی ریفرنسز پیش کرتے ہوئے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے رضا ربانی سے استفسار کیا کہ سینیٹ کی سپر ٹیکس کے حوالے سے کیا رائے ہے، رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس

جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ عدالت کو حقائق بتائیں کہ سپر ٹیکس سے کتنے اکٹھےہوئے اور کتنے خرچ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ 114 ارب اکٹھا ہوئے، وفاق نے 117ارب خرچ کیے، جتنا وفاق کا حصہ تھا اس سے زیادہ اس نے خرچ کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ وفاق صرف اپنا شیٸر خرچ کر سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں، پورے ملک سے پیسہ اکٹھا کرکے ایک مخصوص علاقے میں کیوں خرچ کیا جائے، جب تک این ایف سی فارمولا تبدیل نہیں ہوتا تب تک وفاق اضافی فنڈز کیسے استعمال کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ

جسٹس جمال مندوخیل  نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے بیان سے مطمئن نہیں ہیں، وفاقی حکومت بھی اضافی اخراجات پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر نہیں کرسکتی، ڈویلپمنٹ فنڈز بھی کسی اسکیم کے تحت ہی خرچ ہوتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ پلان کیا تھا کچھ پتہ نہیں، ہوا میں پیسے آئے ہوا میں چلے گٸے، وکیل ایف بی آر عاصمہ حامد کا مؤقف تھا کہ آئین بنانے والوں نے آئین میں اس ٹیکس کے حوالے سے واضح کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ سپر ٹیکس کیسے عائد کیا جاتا ہے، کیا یہ عام شہریوں پر عائد ہوتا ہے، وکیل ایف بی آر کا مؤقف تھا کہ یہ جنرل ٹیکس ہے جو لوکل اتھارٹیز سے جمع کیا جاتا ہے۔

عدالت نے تمام ہائیکورٹس سے سپر ٹیکس سے متعلق مقدمات سپریم کورٹ بھجوانے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ ہائیکورٹس نے کیسز بارے تمام فریقین کو آگاہ کیا، کیس کی سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئین آئینی بینچ ایڈیشنل اٹارنی جنرل این ایف سی فارمولا جسٹس جمال خان مندوخیل جنرل ٹیکس ڈویلپمنٹ فنڈز رضا ربانی سپر ٹیکس سپریم کورٹ سینیٹ عاصمہ حامد عامر رحمان لوکل اتھارٹیز وکیل ایف بی آر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس جمال خان مندوخیل جنرل ٹیکس ڈویلپمنٹ فنڈز سپر ٹیکس سپریم کورٹ سینیٹ وکیل ایف بی آر جسٹس جمال خان مندوخیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ مندوخیل نے ایف بی آر سپر ٹیکس تھا کہ

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ووٹ پورے ہیں، عطاء اللہ تارڑ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں، ہمارے ووٹ پورے ہیں، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے استثنیٰ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور کل آذربائیجان سے واپس آتے ہی انہوں نے ہدایت کی اور آج کمیٹی سے بھی وہ شق واپس ہوگئی ہے، یہ ایک احسن اقدام ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سمجھا کہ وہ عوام اور قانون کی عدالت میں جوابدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام ترامیم گڈ گورننس، وفاق کے صوبوں کے ساتھ مضبوط رشتے، پاکستان کو دفاعی طور پر مزید مضبوط کرنے اور دفاعی قوت میں اضافے کے لئے بڑی سیر حاصل گفتگو کے بعد لائی گئیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پوری دنیا میں سربراہ ریاست کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، یہ چوائس ہوتی ہے، دنیا بھر میں یہ نظام رائج ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں آئینی عدالتوں کا تصور موجود ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی کے وقت سے یہ بحث چل رہی تھی کہ آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور اے این پی کا یہ مشترکہ مطالبہ تھا، کئی دہائیوں سے چلتی ہوئی بحث اب منطقی انجام تک پہنچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی بنچ بنایا گیا جس کے ثمرات سامنے آئے ہیں، عدالتوں میں مقدمات کا ورک لوڈ کم ہوا جبکہ عدلیہ کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوا ۔

ا ن کا کہنا تھا کہ آئینی معاملات کم ہوتے ہیں مگر ان پر وقت بہت زیادہ صرف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل ریفارمز میں اصلاحات انصاف کی جلد اور فوری فراہمی کے لئے احسن قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ووٹ پورے ہیں، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ، یہ مثبت آئینی ترامیم ہیں اور بہترین عالمی طریقوں کو دیکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں ارتقا کا عمل مرحلہ وار چلتا رہتا ہے اور اس کے تحت آج تک 27 ترامیم ہوئی ہیں جو خوش آئند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • 27 ویں آئینی ترمیم پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ووٹ پورے ہیں، عطاء اللہ تارڑ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے سینیٹ کا اجلاس جاری، حکومت کا نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ
  • بچن فیملی ایک ساتھ دو گھڑیاں کیوں پہنتی ہے؟
  • حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور
  • میرٹ کے نظام میں بڑی اصلاحات؛ پنجاب پبلک سروس کمیشن کا اہم فیصلہ
  • کرن جوہر نے ویرات کوہلی کو شو پر بلانے سے کیوں انکار کیا؟
  • پنجاب کے اہم شہر میں نادرا کا خواتین کیلئے پہلا مخصوص رجسٹریشن سینٹر قائم
  • امریکا میں تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن کیوں ہے اور یہ بحران کب تک حل ہوگا!
  • قائداعظم یونیورسٹی کے مخصوص طلبا کے لیے کیفے سے مفت کھانے کی سہولت