پنجاب: کیا اب گاڑیوں کی نمبر پلیٹس مالک کے نام پر جاری کی جائیں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
گاڑی کا نمبر اب مالک کے نام پر ہوگا۔ یہ اقدام پہلے اسلام آباد میں کیا گیا تھا، مگر اب پنجاب میں بھی اس پر کام شروع ہو چکا ہے۔
پاکستان میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور نمبر پلیٹس کے اجرا کے حوالے سے پنجاب میں کچھ نئی تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ اب محکمہ ایکسائز نے فیصلہ کیا ہے کہ نمبر پلیٹس براہ راست گاڑی کے مالک کے نام پر جاری کی جائیں گی، جبکہ گاڑی کے نام کی نمبر پلیٹس رجسٹرڈ نہیں کی جائیں گی۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق گاڑی کی رجسٹریشن اب مالک کی شناخت سے منسلک ہوگی، جس سے سیکیورٹی کو بہتر بنانے اور گاڑیوں کے مالکان کی شناخت آسان بنانے میں مدد ملے گی۔
موجودہ نظام میں نمبر پلیٹ گاڑی کے ساتھ منسلک ہوتی تھی، لیکن نئے نظام کے تحت یہ براہ راست مالک کے نام پر ہوگی۔ اگر آپ گاڑی فروخت کرتے ہیں، تو آپ کو اپنی موجودہ نمبر پلیٹ اتار کر اپنے پاس رکھنی ہوگی، اور نئے خریدار کو نئی نمبر پلیٹ حاصل کرنی ہوگی یا اپنی پسندیدہ نمبر پلیٹ کے لیے درخواست دینی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے پنجاب میں گاڑیوں کی من پسند نمبر پلیٹ اسکیم کا اجرا
اس نظام کا بنیادی مقصد سیکیورٹی کو بڑھانا ہے۔ اس سے غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کا سراغ لگانا آسان ہوگا، کیونکہ مالک کی شناخت فوری طور پر معلوم کی جا سکے گی۔ اس سے پہلے سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ٹریفک چالان کے حوالے سے بھی صارفین کو مسائل درپیش ہوتے تھے کیونکہ لوگ گاڑی خرید لیتے تھے لیکن اپنے نام پر رجسٹر نہیں کرواتے تھے، جس سے چالان اصل خریدار کو نہیں ملتا تھا۔ لیکن اس نئے نظام سے یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق اگر آپ اپنی پرانی نمبر پلیٹ کو نئی گاڑی پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، تو اس کے لیے اضافی فیس ادا کرنا ہوگی، جو کہ گاڑی کی قسم (کار یا موٹرسائیکل) اور نمبر کی نوعیت کے لحاظ سے 500 سے 8,000 روپے تک ہو سکتی ہے۔ اگر آپ اپنی پسند کا خصوصی نمبر (مثلاً گولڈن نمبر) حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو اس کے لیے بھی اضافی فیس ادا کرنی ہوگی۔ جیسے کہ اسلام آباد میں ایک ہندسے کی نمبر پلیٹ کے لیے تین لاکھ روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور نمبر پلیٹس کے حوالے سے قواعد میں بڑی تبدیلی
گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے درست دستاویزات، جیسے کہ قومی شناختی کارڈ، گاڑی کے کاغذات، اور دیگر متعلقہ معلومات دینا لازمی ہوں گی۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حکام کے مطابق اس نظام کے نفاذ کے لیے سمری پنجاب حکومت کو بھیج دی گئی ہے، اور توقع ہے کہ یہ نظام ممکنہ طور پر اگلے ماہ کے پہلے ہفتے تک نافذ ہو جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب نمبر پلیٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نمبر پلیٹس مالک کے نام پر محکمہ ایکسائز کی رجسٹریشن کے حوالے سے نمبر پلیٹس نمبر پلیٹ گاڑیوں کی گاڑی کے کے لیے
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ بھر میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان کی سہولت کو متعارف کروانے کیلئے مخلتف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی سمیت صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت ’’فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم‘‘ کی کارکردگی سے متعلق پہلا جائزہ اجلاس ہوا۔ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز، ویلفیئر، ٹریننگ، ڈی جی سیف سٹی، ڈی آئی جیز کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، اسٹیبلشمنٹ، ہیڈکواٹرز، ٹریفک کراچی، آئی ٹی، ایڈمن کراچی، ڈرائیونگ لائسنس، فائنانس اور دیگر اے آئی جیز نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء کو ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شہر میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت اور اس کے مختلف امور و اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ نفاذ کیا جا چکا ہے اور ٹریفک کے نئے قانون کے باقاعدہ نفاذ کو مختلف عوامی حلقوں میں پذیرائی و حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ روڈ سیفٹی انفرا اسٹرکچر کو یقینی بنانے کے لیے کراچی ٹریفک منجمنٹ بورڈ کا قیام ناگزیر ہے۔ اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان کی سہولت کو متعارف کروانے کیلئے مخلتف آپشنز پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ دیگر اضلاع میں سیف سٹی کے نفاذ تک مصروف شاہراہوں و مقامات پر نصب سرکاری کیمروں اور خصوصی انتظامات کے ذریعے فیس لیس ای ٹکٹنک سہولت متعارف کروائی جا سکتی ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ حادثات کی بنیادی وجہ تیز رفتاری ہے، اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے، فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کو دیگر اضلاع تک لے جانا ہے، صوبے کے دیگر اضلاع کی مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمراز کی تنصیب سے متعلق تجاویز دی جائیں۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ٹریفک سہولت مراکز کا قیام صوبے کے ہر ضلع میں یقینی بنایا جائے۔ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن 1915 کو سندھ کے دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے، گاڑیوں کی مقررہ حد رفتار سے متعلق عوامی سطح پر آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔