ٹرمپ نے افغانوں سے امریکہ میں رہنے کا حق چھین لیا، 11 ہزار بے دخل ہونے کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
واشنگٹن (اے ایف پی/13 مئی 2025) – ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے افغان شہریوں کے لیے عارضی تحفظ (Temporary Protected Status - TPS) ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے امریکہ میں مقیم تقریباً 11,000 افغان شہریوں کی قانونی حیثیت خطرے میں پڑ گئی ہے۔
امریکی محکمہ داخلہ کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ:"افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال بہتر ہو چکی ہے، اور اب TPS کی قانونی شرائط پوری نہیں ہوتیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ TPS کی میعاد 20 مئی کو ختم ہو رہی ہے، اور 12 جولائی 2025 سے مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔
انسانی حقوق کی تنظیم AfghanEvac کے صدر شون وان ڈائیور نے حکومت کے فیصلے کو "حقیقت سے کٹا ہوا اور سیاسی" قرار دیا اور کہا: "افغانستان آج بھی طالبان کے قبضے میں ہے، وہاں خواتین، اقلیتوں، اور مخالفین کے لیے زندہ رہنا ممکن نہیں۔"
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ حکومت امیگریشن پر سخت پالیسیاں نافذ کر رہی ہے۔
صدر بائیڈن نے اپنی صدارت ختم ہونے سے قبل کئی ممالک کے لیے TPS کی توسیع کی تھی۔
محکمہ داخلہ کا دعویٰ ہے کہ کچھ TPS حامل افغان شہری "فراڈ اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ" بن چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی جنگ کو وحشیانہ قرار دیا
ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ خود اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور اس کی قابض فوج کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنے والا ملک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ایک امریکی شہری کی رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے غزہ کی جنگ کو وحشیانہ قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ایک امریکی شہری کی رہائی کا ذکر کرتے ہوئے غزہ کی جنگ کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے ٹریتھ سوشل پر اپنے اکاؤنٹ میں لکھا کہ میں یہ اعلان کرتے ہوئے خوش ہوں کہ عیدان الیگزینڈر، وہ امریکی شہری جسے اکتوبر 2023 سے یرغمال بنایا گیا تھا، اب اپنے گھر اور اپنے خاندان کے پاس واپس جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا قدم ہے جو امریکہ کے ساتھ نیک نیتی اور ثالثی کی کوششوں — بالخصوص قطر اور مصر — کے ذریعے اٹھایا گیا تاکہ اس انتہائی وحشیانہ جنگ کو ختم کیا جا سکے اور تمام یرغمالیوں، چاہے وہ زندہ ہوں یا ان کی لاشیں، کو ان کے پیاروں کے پاس واپس لایا جا سکے۔ ٹرمپ نے غزہ کی جنگ کو وحشیانہ جھگڑا قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ اس جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے آخری اقدامات کی طرف پہلا قدم ہوگا۔
ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ خود اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور اس کی قابض فوج کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنے والا ملک ہے۔ اتوار کے روز، امریکی صدر کے نمائندے اسٹیو ویٹکاف نے بتایا کہ حماس نے ایک عارضی جنگ بندی کے تحت الیگزینڈر کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی ہے اور کہا کہ وہ مصر اور قطر کے ذریعے حماس کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یرغمالیوں کی رہائی اور ایک وسیع تر امن معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔