5 مرلہ تک کے گھر، حکومت کا قرضوں کے سود پرسبسڈی دینے پرغور
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت 3 سے 5 مرلہ کے کم لاگت گھروں کے لیے کمرشل بینکوں کے قرضوں پر شرح سود میں سبسڈی فراہم کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ذرائع کے مطابق، متعلقہ وزارتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ چھوٹے گھروں کی درست لاگت کا تعین کریں تاکہ کمرشل بینک آنے والے سالوں میں فنڈنگ کے لیے بجٹ مختص کر سکیں۔پیر کو وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعلامیے کے مطابق، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت کم لاگت رہائشی اسکیموں سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں پاکستان میں طویل المدتی رہائشی فنانسنگ کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا گیا اور قابل عمل پالیسی ماڈلز پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سیکریٹری منصوبہ بندی اویس منصور سمرا، اسٹیٹ بینک کے گورنر، پی آئی ڈی ای کے وائس چانسلر، نجی بینکوں کے سی ای اوز، پی ایم آر سی اور نیشنل بینک آف پاکستان کے نمائندے شریک ہوئے۔شرکاء نے سنگاپور، جنوبی افریقہ، ترکی، بنگلہ دیش، برازیل اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے رہائشی قرضوں کے کامیاب ماڈلز کا جائزہ لیا۔ گفتگو کا محور پاکستان کے سماجی و اقتصادی پس منظر کے مطابق ایک قابل عمل اور پائیدار ہاؤسنگ فنانس فریم ورک کی تشکیل تھا۔احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ طویل المدتی ہاؤسنگ فنانس کی عدم دستیابی ملک میں سستے گھروں کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2017-18 میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی تھی، جو بعد ازاں سیاسی عدم استحکام کی نذر ہو گئی۔ “جب پالیسی میں تسلسل نہیں ہوتا تو اس کی قیمت عوام کو چکانا پڑتی ہے،” انہوں نے کہا۔وفاقی وزیر نے نجی شعبے میں آٹو لیزنگ ماڈل کی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اسی طرز کا ماڈل رہائش کے لیے کیوں نہیں اپنایا جا سکتا؟ “لاکھوں لوگ پوری زندگی کرائے کے گھروں میں گزار دیتے ہیں۔ تنخواہ دار طبقے کے لیے گھر کا مالک بننا کوئی خواب نہیں ہونا چاہیے، اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ پنجاب حکومت بھی اپنی ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے جا رہی ہے۔ قانونی اور ضابطہ جاتی پہلوؤں کو ہموار کرنے کے لیے وزارت منصوبہ بندی وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے رابطہ کرے گی۔وزیر منصوبہ بندی نے نجی بینکوں پر زور دیا کہ وہ بلا خوف مارکیٹ بیسڈ ہاؤسنگ فنانس ماڈل اپنائیں، اور حکومت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی
پاکستان نے ملکی و غیرملکی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے میچورٹی ٹائم بڑھانے کی آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط کے مطابق 2028 تک اوسطاً میچورٹی ٹائم پر عملدرآمد کی ڈیڈ لائن طے کرلی گئی ہے جس میں مقامی قرضوں پر اوسطاً میچورٹی ٹائم 3 سال 8 ماہ سے بڑھا کر سوا 4 سال کی جائے گی، جبکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے اوسطا میچورٹی ٹائم سوا 6 سال تک بڑھایا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اوسطاً میچورٹی ٹائم بڑھنے سے آئندہ فنانسنگ ضروریات میں کمی لائی جا سکے گی، جبکہ آئندہ اقتصادی جائزہ سے قبل عملدرآمد رپورٹ بھی مشن کو بھیجی جائے گی۔اوسطاً میچورٹی ٹائم پر عملدرآمد کا آغاز رواں مالی سال سے ہی شروع کیا جائے گا، ابھی مقامی قرضوں کیلئے اوسطاً میچورٹی ٹائم 3.8 سال اور غیرملکی قرضوں کی 6.1 سال ہے۔آئی ایم ایف کی شرط پر 30 فیصد مقامی قرض کیلئے ایوریج ٹائم ٹو ریفکس شرط پوری ہو گی، جبکہ نئی پالیسی کے مطابق مقامی قرضوں کا تقریبا 30 فیصد فکسڈ پالیسی ریٹ پر ہو گا۔
شریعہ کمپلائنٹ کا حصہ آئندہ تین برسوں میں بڑھا کر 20 فیصد مقرر کیا جائے گا، جبکہ غیرملکی قرضوں کا حجم مجموعی قرضوں کے 40 فیصد سے زیادہ نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔