چینی صدر کی انتھونی البانیز کو آسٹریلیا کے دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارک باد
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
چینی صدر کی انتھونی البانیز کو آسٹریلیا کے دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارک باد WhatsAppFacebookTwitter 0 13 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے انتھونی البانیز کو آسٹریلیا کے دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ۔شی جن پھنگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ چین اور آسٹریلیا کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانا دونوں ممالک کی مشترکہ ترقی اور عالمی امن و استحکام کے لئےبڑی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم البانیز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ چین اور آسٹریلیا کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری مستحکم انداز میں ترقی کر سکے اور دونوں ممالک کے عوام کو بہتر فوائد فراہم کئے جا سکیں۔ اسی دن، چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے بھی انتھونی البانیز کو مبارک باد کا پیغام بھیجا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی نے پاکستان سے مار کھانے کا اعتراف کر لیا جاپان اپنی جارحیت کی تاریخ کو خوبصورت دکھانے سے باز رہے، چین چین اور لاطینی امریکی اور کیریبین ممالک گلوبل ساؤتھ کے اہم اراکین ہیں،چینی صدر چینی وزیر خارجہ کی چین-سی ای ایل اے سی فورم کے چوتھے وزارتی اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور دنیا کی فاشسٹ مخالف جنگ کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی یادگار تقریبات کا... چین اور امریکہ کے مابین تعاون ہی مسائل کا درست حل ہے، چینی میڈیا پاک بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کا فلائٹ آپریشن معمول پر آگیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا کے چینی صدر
پڑھیں:
تمام امریکی جرنیل ہنگامی اجلاس میں طلب، فوجی حلقوں میں بے چینی
— امریکی وزیرِ دفاع (نئے عہدے کے تحت ’’وزیرِ جنگ‘‘)پیٹ ہیگسیتھ نے دنیا بھر میں تعینات اعلیٰ فوجی قیادت کواگلے ہفتے ورجینیا کے کوانٹیکو میں غیر معمولی اجلاس کے لیے طلب کر لیا ہے۔
یہ اچانک بلایا گیا اجلاس امریکی دفاعی حلقوں میں حیرت اور کچھ سطح پر بے چینی کا باعث بن رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، سینئر امریکی جرنیل اور ایڈمرلز—جو اکثر ہزاروں فوجیوں کی کمان سنبھالتے ہیں اور ان کے شیڈول ہفتوں پہلے طے ہو چکے ہوتے ہیں—اب اپنی منصوبہ بندی تبدیل کرنے میں مصروف ہیں۔
ایک اعلیٰ دفاعی عہدیدار نے گمنامی کی شرط پر بتایاکہ سب لوگ الجھن میں ہیں، اچانک بلائے جانے والے اس اجلاس کی وجہ واضح نہیں، اور یہی چیز سب کو پریشان کر رہی ہے۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اجلاس کاایجنڈا کیا ہے، کون کون شریک ہوگا یااتنے کم نوٹس پر یہ فیصلہ کیوں لیا گیا۔
پینٹاگون کے ترجمان ’’شان پرنیل‘‘ نے اس حوالے سے تفصیلات دینے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہاکہ وزیرِ جنگ آئندہ ہفتے کے آغاز میں سینئر فوجی رہنماؤں سے خطاب کریں گے۔
دوسری جانب،وائٹ ہاؤس کے نائب صدر جے ڈی وینس نے وضاحت کی کہ اس طرح کے اجلاس غیر معمولی نہیں ہوتے، تاہم فوجی ماہرین کے مطابق ایک ساتھ اتنے اعلیٰ افسران کا جمع ہونا انتہائی کم ہی ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی افواج جنوبی کوریا، جاپان، مشرقِ وسطیٰ اور دیگر حساس خطوں میں تعینات ہیں، جن کی کمان2، 3 اور 4 اسٹار جنرلز کے پاس ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ممکن ہے یہ اجلاس معمول کی بریفنگ ہی ہو، مگراجلاس کی نوعیت، وقت اور وضاحت کی کمی اسے خاصا غیرمعمولی بنا رہی ہے۔
مزید یہ کہ سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر محکمہ دفاع کا نام تبدیل کر کے’’محکمہ جنگ‘‘ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے لیےکانگریس کی منظوری درکار ہے۔ اس تبدیلی کے تناظر میں بھی اجلاس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔