کانگریس لیڈر نے کہا کہ جنگ بندی کبھی بھی عارضی نہیں ہوتی، یہ ہمیشہ مستقل ہوتی ہے، اسکا مطلب ہے کہ مودی نے یہ فیصلہ امریکہ کے دباؤ میں لیا ہے، اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے درمیان سیز فائر کے اعلان کے بعد مودی حکومت پر اپوزیشن کی جانب زبردست تنقید کی جارہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر اس حوالے سے مسلسل حکومت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ نریندر مودی نے کل رات 8 بجے قوم سے خطاب کیا، تاہم اپوزیشن اس بار پر بھی ناراض ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں ایک مرتبہ بھی امریکی صدر کا نام نہیں لیا۔ راجستھان کے سابق وزیراعلٰی اور کانگریس کے سینہئر لیڈر اشوک گہلوت نے نریندر مودی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مودی کہہ رہے ہیں کہ آپریشن سندور کو ملتوی کر دیا گیا ہے اور ختم نہیں ہوا، تو کیا یہ فیصلہ بھی امریکہ کے دباؤ میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی اس پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کریں اور ملک کو بتائیں۔ اشوک گہلوت نے دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کبھی بھی عارضی نہیں ہوتی، یہ ہمیشہ مستقل ہوتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ مودی نے یہ فیصلہ امریکہ کے دباؤ میں لیا ہے، یہ واضح ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا فیصلہ ہمیشہ سوچ سمجھ کر لیا جاتا ہے، اسے جلدی میں نہیں لیا جاتا۔

اشکوک گہلوت نے کہا کہ سب کو توقع تھی کہ وزیراعظم قوم سے خطاب میں امریکہ کی مداخلت کے حوالے سے کوئی وضاحت کریں گے لیکن انہوں نے ایک بار بھی ٹرمپ کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس موقع تھا لیکن انہوں نے ڈیمیج کنٹرول کرنے کا موقع گنوا دیا، اس حوالے سے عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہے، فوج اچھا کام کر رہی تھی اور اچانک جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت بتائے کہ اس کی کیا کمزوری تھی جس کی وجہ سے اسے امریکہ کے سامنے جھکنا پڑا۔ اشوک گہلوت نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں اور ملک کے عوام حکومت کے ساتھ متحد ہو کر کھڑے ہوئے ہیں۔ پوری دنیا میں یہ پیغام گیا کہ جب بھی ملک پر کوئی آفت آتی ہے، بھارت کی تمام سیاسی جماعتیں اور ملک کے عوام متحد ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی، کانگریس پارٹی اور دیگر تمام پارٹیاں حکومت کے ساتھ کھڑی تھیں، اس کے بعد بھی کیا وجہ تھی کہ حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا، میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔

کانگریس رہنما نے کہا کہ امریکی صدر پہلے ٹویٹ کر کے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں اور پھر دونوں ممالک اس پر رضامند ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد ٹرمپ بھی مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر حل کرنے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا "مجھے نہیں معلوم کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو پھر کس کے حق میں فیصلہ ہوگا، اس معاملے پر پوری قوم میں ناراضگی ہے کہ امریکہ ہمارے معاملات میں مداخلت کیوں کر رہا ہے"۔ اشوک گہلوت نے کہا کہ وزیراعظم پیر کی رات 8 بجے قوم سے خطاب کرنے والے تھے، اس سے پہلے بھی امریکی صدر نے ٹویٹ کیا تھا، یہ انتہائی خطرناک اقدام ہے، جو سمجھ سے بالاتر ہے، حکومت اس پر وضاحت کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بتائیں کہ کیا امریکی صدر یہ سب کچھ بھارتی حکومت کی رضامندی سے کررہے ہیں یا اپنی مرضی سے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کے پیچھے کونسا سیاسی دباؤ ہے، ہم ان کی بات کیوں سن رہے ہیں، اس پر بھی بات ہونی چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ وزیراعظم امریکی صدر امریکہ کے رہے ہیں کہ مودی کے بعد

پڑھیں:

افغان حکومت پر عالمی دباؤ، پاکستان، چین، روس اور ایران کا مشترکہ اعلان

روس، چین، پاکستان اور ایران نے افغان حکومت سے دہشت گرد گروہوں کے خاتمےکا مطالبہ کیا ہے۔ایرانی خبر رساں ادارے ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق چین، ایران، پاکستان اور روس کے وزرائے خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے اپنی چوتھی چار فریقی میٹنگ نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر روسی فیڈریشن کی دعوت پر منعقد کی۔ایک مشترکہ بیان میں چاروں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ افغانستان کو ایک آزاد، متحد اور مستحکم ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں جو دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک ہو۔مشترکہ بیان میں افغانستان سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور داعش، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جیش العدل اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسی تنظیموں کو خطے اور دنیا کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔وزرائے خارجہ نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے، بھرتی اور مالی معاونت روکنے  اور تربیتی مراکز و ڈھانچے بند کرنے کے لیے قابل تصدیق اقدامات کریں۔وزرائے خارجہ نے افغانستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے علاقائی اقدامات کی حمایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ افغان عوام کی خراب معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل اقتصادی تعاون ضروری ہے۔انہوں نے 1988 کے پابندیوں کے نظام میں زمینی حقائق کے مطابق نرمی کرنے پر زور دیا اور خاص طور پر طالبان حکام کے سفر پر پابندیوں سے متعلق رعایتوں میں دہرے معیار اور سیاسی مفادات سے خبردار کیا۔اگست 2022 سے اب تک طالبان رہنماؤں کو سرکاری اور ذاتی وجوہات کی بنا پر تقریباً چار درجن بار سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا جا چکا ہے۔ روس نے حالیہ ہفتوں میں امریکا کے اس نئے مؤقف پر تنقید کی ہے کہ وہ 1988 کی طالبان پابندی کمیٹی کے کام کو سیاسی بنانے اور اپنے تنگ مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔وزرائے خارجہ نے افغان عوام کو بلا سیاسی امتیاز مزید ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے عالمی برادری سے اپیل کی اور اس بات پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی امداد کو جاری رکھا جائے۔چاروں ممالک نے پوست کی کاشت میں کمی کی کوششوں کو سراہا لیکن میتھ ایمفیٹامین جیسے مصنوعی منشیات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے منشیات کے خلاف جامع اقدامات، منظم جرائم کے نیٹ ورکس کے خلاف مشترکہ کارروائی، اور متبادل روزگار و زرعی معاونت کے لیے بین الاقوامی مدد پر زور دیا۔چاروں وزرائے خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کی بنیادی ذمہ داری نیٹو رکن ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے یکطرفہ پابندیاں ختم کرنے، منجمد افغان اثاثے واپس کرنے اور افغانستان یا اس کے ارد گرد کسی بھی غیر ملکی فوجی اڈے کے قیام کی مخالفت کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی جانب سے غزہ جنگ ختم کرنے کے لیے نیتن یاہو پر دباؤ
  • سونم وانگچک کوئی دہشتگرد نہیں ہے انہیں جودھ پور جیل کیوں بھیجا گیا، اشوک گہلوت
  • امریکی صدر سے ملاقات میں معیشت، انسداد دہشت گردی، معدنیات، اے آئی، آئی ٹی، کرپٹو پر بات ہوئی: شہباز شریف
  • امریکا کا بھارت پر معاشی دباؤ، فارماسیوٹیکل مصنوعات پر 100 فیصد ٹیرف کا اعلان
  • افغان حکومت پر عالمی دباؤ، پاکستان، چین، روس اور ایران کا مشترکہ اعلان
  • شہباز شریف کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات، بھارتی شہری اپنے وزیراعظم مودی پر پھٹ پڑے
  • بانی پی ٹی آئی کو 17جنوری کو سزا ہوئی اور اب 25ستمبر آگیا ہے
  • مودی سرکار کی ضد نے ہزاروں سکھوں کو بابا گرونانک کی تقریبات سے دور کر دیا
  • بھارتی بورڈ نے 0-6 اور فائر سیلیبریشن پر پاکستانی کھلاڑیوں کی آئی سی سی سے شکایت کردی
  • بھارتی حکومت کا ظلم و ستم اور سفاکیت، کشمیر میں احتجاج شدت اختیار کرگیا