نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف کی تیاریاں WhatsAppFacebookTwitter 0 13 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وفاقی حکومت کی جانب سے آ ئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس سلیبز میں 2.5 فیصد ریلیف دینے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے وزیراعظم کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی ٹیکس کے دائرہ کار بڑھانے اور ٹیکس آمدن میں اضافے کا جائزہ لینے سے متعلق ہونے والے اہم اجلاس میں بھی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دینے کے لیے مختلف آپشنز اور تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ایف بی آرذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیبز پر ریلیف دیا جائے گا اور کارپوریٹ سیکٹر کے لیے بھی انکم ٹیکس کا ریٹ 2.
ذرائع نے بتایا کہ ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس شرح 5 فیصد سے کم ہو کر 2.5 فیصد ہو سکتی ہے۔ایف بی آر ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ماہانہ ایک لاکھ 83 ہزار تنخواہ پر انکم ٹیکس 15 فیصد سے کم ہو کر 12.5 فیصد ہو سکتا ہے، ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 25 فیصد سے کم ہو کر 22.5 فیصد ہو سکتا ہے، ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 30 فیصد کے بجائے 27.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
اسی طرح ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس 2.5 فیصد کم ہو کر 32.5 فیصد ہو جائے گا،ذرائع نے مزید بتایا کہ صنعتوں کے لیے درآمدی خام مال پر 200 ارب روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس ریلیف دیا جا سکتا ہے۔وفاقی حکومت کا مجوزہ ٹیکس ریلیف عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کی اجازت سے مشرط ہو گا اور نئے مالی سال کا بجٹ 2 یا 3 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان کی پیرول پر رہائی کیلئے درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کیلئے مقرر عمران خان کی پیرول پر رہائی کیلئے درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کیلئے مقرر لاہور ایئرپورٹ کے قریب سے اڑنے والے سرویلنس ڈرون کو سیکیورٹی اداروں نے تحویل میں لے لیا جنگ کوئی بالی ووڈ کی فلم یا رومانوی تصور نہیں، سابق بھارتی آرمی چیف ملکی میڈیا پر برہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری،3نہتے طلبا کو شہید کردیا جنگ میں بدترین شکست کی وجہ سے مودی شدید غصے میں ہے،فورسز اور قوم الرٹ رہیں، عمران خان پیپلز پارٹی کی ارکان اسمبلی کے اثاثے سامنے لانے کی مخالفت ، الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے ٹیکس ریلیف مالی سال
پڑھیں:
انکم ٹیکس گوشواروں میں نیا کالم شامل، شہری تشویش کا شکار
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشواروں میں نیا کالم شامل کرتے ہوئے ٹیکس دہندگان کے لیے اپنے اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قراردے دیا جس کے باعث شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انکم ٹیکس ریٹرن فارم 2025 میں کوئی نئی ترمیم نہیں کی گئی، ایف بی آر
مذکورہ کالم کے اضافے کی وجہ سے خصوصاً وہ سفید پوش افراد زیادہ پریشانی میں مبتلا ہوچکے ہیں جن کے پاس قیمتی وراثتی اثاثے تو موجود ہیں لیکن ان کی اپنی آمدنی محدود ہے۔
اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف-6 میں رہائش پذیر محمد زبیر نے وی نیوز کو بتایا کہ ان کا گھر 2 کنال کا ہے جس کی مارکیٹ ویلیو اس وقت تقریباً ڈیڑھ ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ہر سال پابندی سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرواتا ہوں تاہم میرے وکیل نے بتایا کہ اس مرتبہ سے ایف بی آر نے اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنے کی شرط بھی عائد کردی ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ یہ گھر میرے والد مرحوم ایک ریٹائرڈ سیکریٹری تھے اور انہوں نے سنہ 1982 میں یہ گھر تعمیر کروایا تھا جبکہ میں ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں اور میری آمدنی اتنی نہیں کہ اس مالیت کے حساب سے ٹیکس ادا کر سکوں۔
مزید پڑھیے: نئے ٹیکس قوانین: کیا پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ گھر ہمیں وراثت میں ملا اور ہمیں پیارا بھی ہے لیکن اس کی بڑھتی قیمت میرے لیے وبال بن گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورت حال سے نہ صرف وہ خود بلکہ ان جیسے کئی شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں جو قیمتی وراثتی گھروں کے تو مالک ہیں لیکن ان کی آمدنی محدود ہے۔
محمد زبیر کہتے ہیں کہ مجبوری یہ ہے کہ یہ گھر ہمیں وراثت میں ملا ہے اور اس سے ایسی انسیت ہے کہ اسے فروخت بھی نہیں کرسکتے۔
مزید پڑھیں: بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان
ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے میں نئے کالم سے متعلق وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ نئے کالم کا مقصد صرف مستند ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے جبکہ نیا کالم 18 اگست کو شامل کیا گیا ہے اور اس میں اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے سالانہ اضافے کی تفصیلات دینی ہوں گی۔
اس کالم کے لیے کوئی نیا ایس آر او جاری نہیں کیا گیا جبکہ اس کالم کا انکم ٹیکس کے تعین سے کوئی تعلق نہیں اثاثوں کی مالیت ظاہر کرنے سے کسی ٹیکس دہندہ کے خلاف اس بنیاد پر کارروائی نہیں ہو گی جبکہ جو افراد اس سال کے گوشوارے پہلے ہی جمع کر چکے ہیں انہیں دوبارہ جمع کروانے ہوں گے۔
ایف بی آر نے شہریوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنے کا عمل صرف ڈیٹا کے تجزیے اور شفافیت کے لیے ہے اور اس سے براہ راست ٹیکس بوجھ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی، ایف بی آر نے گوشواروں کا نیا فارم جاری کیا
ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ اقدام لوگوں کے لیے الجھن پیدا کر رہا ہے لیکن اگر ایف بی آر اپنی وضاحت پر قائم رہا تو ٹیکس دہندگان کے لیے یہ اقدام محض ایک ریگولیٹری تقاضا ہوگا نہ کہ ٹیکس بڑھنے کا سبب۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اثاثوں کی مالیت انکم ٹیکس انکم ٹیکس گوشوارے ٹیکس گوشواروں کا نیا کالم