پاکستان اور چین کو ایک نہیں ہونے دینا: راہول گاندھی کی تقریر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پرانی تقریر وائرل ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خارجہ پالیسی کا واحد اور سب سے بڑا اسٹریٹیجک ہدف پاکستان اورچین کو الگ رکھنا ہے۔
پاک بھارت حالیہ کشیدگی اور بھارتی جارحیت کے دوران چین کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت کے تناظر میں کانگریس رہنما راہول گاندھی کی 2022 میں لوک سبھا میں کی گئی تقریر وائرل ہوگئی جس میں وہ پاکستان اور چین کو ایک نہ ہونے دینے کی بات کررہے ہیں۔
تقریر میں راہول گاندھی نے مودی سرکارکی خارجہ پالیسی میں اسٹریٹیجک غلطیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ نے پاکستان اور چین کو ایک ہونے دیا تو یہ بھارتی عوام کے خلاف سب سے بڑاجرم ہوگا۔
اپنی تقریر میں کانگریس رہنما نے مزید کہا تھا کسی وہم میں نہ رہیں، اپنے سامنے کھڑی طاقت کو کم نہ سمجھیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: راہول گاندھی پاکستان اور چین کو
پڑھیں:
فلسطین پرمودی کا موقف انسانیت سےعاری ہے،سونیا گاندھی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت دکھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت کے ردعمل کو “بہری خاموشی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے انسانیت اور اخلاقیات کو یکسر ترک کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات بنیادی طور پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے اسرائیلی ہم منصب بنجامن نیتن یاہو کے بیچ ذاتی دوستی سے متاثر ہوتے ہیں، نہ کہ بھارت کی آئینی اقدار یا اس کے اسٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر طے پاتے ہیں۔
دی ہندو اخبار میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں گاندھی نے کہا کہ، “ذاتی سفارت کاری کا یہ انداز کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے اور نہ ہی یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ دنیا کے دیگر حصوں، خاص طور پر امریکہ میں ایسا کرنے کی کوششیں حالیہ مہینوں میں انتہائی شرمناک اور ذلت آمیز طریقے سے ناکام ہوئی ہیں۔سونیا گاندھی نے نشاندہی کی کہ فرانس، برطانیہ، کینیڈا، پرتگال اور آسٹریلیا کا مل کر فلسطینی ملک کو تسلیم کرنا، “مصائب کے شکار فلسطینی عوام کی جائز خواہشات کی تکمیل کی طرف پہلا قدم ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 150 سے زیادہ اب تک فلسطین کو بطور آزاد ملک تسلیم کر چکے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت اس معاملے میں ایک رہنما رہا ہے، جس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی برسوں کی حمایت کے بعد 18 نومبر سنہ 1988 کو رسمی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے حوالہ دیا کہ کس طرح بھارت نے آزادی سے پہلے ہی جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا مسئلہ اٹھایا اور الجزائر کی جنگ آزادی (سنہ 1954-62) کے دوران ہندوستان آزاد الجزائر کے لیے سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک تھا۔
کانگریس کی سابق صدر نے کہا کہ بھارت نے طویل عرصے سے اسرائیل-فلسطین کے اہم اور حساس مسئلے پر نازک مگر اصولی موقف اپنایا، اسی کے ساتھ امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی وابستگی پر زور دیا ہے۔گاندھی نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، جو اب انصاف، شناخت، وقار اور انسانی حقوق کی لڑائی بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو برس قبل اکتوبر سنہ 2023 میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دشمنی شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے عملی طور پر اپنا کردار ترک کر دیا ہے۔