مودی کی تقریر ہارے ہوئے شخص کی تھی، کامیابی کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی تقریر سے ظاہر ہورہا تھا کہ یہ ایک ہارے ہوئے شخص کی تقریر ہے، مودی اپنی کامیابی کا ایک ثبوت بھی پیش نہیں کرسکے۔
(جاری ہے)
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہووئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مودی نے اعتراف کرلیا کہ جنگ کا آغاز بھارت نے کیا تھا، پاکستان جنگ بندی کی خواہش کرنا چاہتا توپہلے ہی کرلیتا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ جب بھارت نے 10 مئی کوشکست کھائی تو جنگ بندی کی خواہش ظاہر کی، مودی کواب بھارت کے عوام سیجنگ لڑنی ہے، انہیں اب عالمی سطح پربھی جواب دینا ہوگا۔واضح رہے کہ کل شام بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان سے شکست کے بعد بھارتی قوم سے خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ جوہری حملے کی دھمکی سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عرفان صدیقی نے کہا
پڑھیں:
اقوام متحدہ میں نیتن یاہو نے اپنی تقریر خالی کرسیوں کو سنائی؛ ترک صدر
ترک صدر طیب اردوان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں ادھوری ہی رہیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو، ان کی کابینہ اور ان کے ساتھ کھڑے "نسل کُش ٹولے" کے فوری ٹرائل کا مطالبہ بھی کیا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے استنبول میں منعقدہ بوسفرس ڈپلومیسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ترک صدر نے غزہ کی تباہی پر سو ارب ڈالر اسرائیلی حکومت سے وصول کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں کی آہیں نیتن یاہو کو ایک دن ضرور پکڑیں گی۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ متعدد ریاستوں نے فلسطین کو تسلیم کرنے میں تاخیر سے کام لیا لیکن دیر آید درست آید۔ یہ ایک اہم قدم ہے۔
تاہم انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ فلسطینی ریاست کو 65 ہزار بے گناہ جانوں کے ضائع ہونے سے پہلے کیوں نہیں تسلیم کیا گیا؟
ترک صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نسل کُشی کے نیٹ ورک کے سربراہ کی جھوٹی باتوں اور دھمکیوں کو سننے والا کوئی نہیں تھا۔ وہ خالی نشستوں سے خطاب کر رہے تھے۔
ترک صدر طیب اردوان نے اقوامِ متحدہ اور دوسری عالمی تنظیموں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والا عالمی نظام اپنی افادیت اور ساکھ کھو بیٹھا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جو عالمی ادارے انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لیے بنائے گئے تھے وہ مسائل کے حل کے بجائے خود مسئلے کا حصہ بن چکے ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ غزہ میں بھوک کو بے دردی سے تباہ کن ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ جو لوگ غزہ کے مسئلے کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتے تھے۔ اب آہستہ آہستہ اصل حقیقت جاننے لگے ہیں۔
انھوں نے خبردار کیا کہ عالمی برادری چاہے خاموش رہے۔ ترکیہ خطے میں مظلوموں کی تکالیف سے منہ نہیں موڑ سکتا۔
صدر اردوان نے کہا کہ جیسے جنگ کے سوداگر آج آگ پر تیل ڈال رہے ہیں۔ ترکیہ نے ہمیشہ امن کے لیے کوشش کی ہے اور آج فلسطین و غزہ میں بھی یہی کر رہا ہے۔
ترک صدر طیب اردوان نے ورلڈ کپ 2026 سے اسرائیل کو باہر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ ترک فٹبال فیڈریشن نے اپنا مؤقف ظاہر کر دیا ہے اور حکومت بھی اس پر نظرِ ثانی کرے گی۔
خیال رہے کہ ترک فیڈریشن کے صدر نے فیفا، یوئیفا اور دیگر ممالک کی فیڈریشنز کو خط لکھ کر اسرائیل کو تمام کھیلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر طیب اردوان نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے رضاکاروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو ناکہ بندی توڑ کر غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔
انھوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے لیے دعا کی کہ اللہ ان کی حفاظت اور رہنمائی کرے۔